Bad Kalami Ka Asar - Article No. 1090

Bad Kalami Ka Asar

بدکلامی کا اثر - تحریر نمبر 1090

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شہد فروش نہایت خوش اخلاق اور شیریں زبان تھا اس کی اس خوش اخلاقی کی وجہ سے لوگوں کاایک ہجوم اس کے گرد جمع رہتا تھا۔ جس طرح مکھیاں شہد کے گرد جمع ہوتی ہیں لوگ اس کے گرد جمع ہوتے تھے اور اس کا شہد دیکھتے ہی دیکھتے بک جاتا تھا۔

منگل 30 اگست 2016

حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شہد فروش نہایت خوش اخلاق اور شیریں زبان تھا اس کی اس خوش اخلاقی کی وجہ سے لوگوں کاایک ہجوم اس کے گرد جمع رہتا تھا۔ جس طرح مکھیاں شہد کے گرد جمع ہوتی ہیں لوگ اس کے گرد جمع ہوتے تھے اور اس کا شہد دیکھتے ہی دیکھتے بک جاتا تھا۔

کچھ حاسد اس شہد فروش کی اس خوش اخلاقی اور خوش حالی سے حسد کرتے تھے اور ہروقت اسی فکر میں مبتلا رہتے تھے کہ کسی طرح اس کی مقبولیت کم ہو۔ ایک دن وہ اپنے ان ناپاک ارادوں میں کامیاب ہوگئے اور انہوں نے کچھ ایسی سازش کی کہ اس شہد فروش کی خوش اخلاقی اور شیریں زبان تلخی میں بدل گئی اور اب جو بھی گاہک اس کے پاس آتا وہ اس سے بدکلامی کرتا اور اس کے ساتھ جھگڑا کرتا۔

(جاری ہے)


اس بدکلامی اور بدتمیزی کایہ اثر ہوا کہ شہد فروش کی گاہکی ختم ہوگئی اور نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ اس کے پاس کوئی گاہک کھڑا نظر نہ آتا حالانکہ اس کے پاس لوگوں کا ایک ہجوم جمع ہوتا تھا۔ پھر نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ اس کے گھر میں فاقے ہونے لگے۔
شہد فروش ایک دن اپنی بیوی سے کہنے لگا کہ اللہ جانے! مجھ سے ایسی کون سی خطا ہوگئی کہ اللہ عزوجل مجھ سے ناراض ہوگیا ہے۔
میں سارا دن دوکان پر بیٹھا رہتا ہوں لیکن ایک تولہ شہد بھی فروخت نہیں کرپاتا۔
اس کی بیوی نے جواب دیا کہ پہلے تیرا اخلاق اچھاتھا اور توہر ایک کے ساتھ شیریں گفتار تھا اب تیرے رویے میں فرق آچکا ہے اور تو پہلے جیسا خوش اخلاق نہیں رہا۔ پہلے ہر شخص سے بات کرکے خوش ہوتا تھا اور دیگر شہد فروشوں کو چھوڑ کرتیری دوکان پر آتاتھا اب یہ تیری بدکلامی کااثر ہے کہ لوگوں نے تیرے پاس آنا چھوڑدیا ہے اور تیری اس بدکلامی نے ان کے دلوں میں ایسی نفرت پیداکر دی ہے کہ انہیں تیرا شہد بھی کڑوا محسوس ہوتا ہے۔

مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ تجارت اورمعاملات زندگی کو احسن طریقے سے انجام دینے کا بہترین طریقہ خو ش اخلاق ہے۔ اگر انسان کسی کے ساتھ عمدہ اور بہترین اخلاق کے ذریعے روابط رکھے گا تو لوگ بھی اس سے اپنا رابطہ رکھنے میں فخر محسوس کریں وگرنہ اس سے ملنا گوارا نہیں کریں گے۔

Browse More Urdu Literature Articles