Farbi Badshah - Article No. 1042
فربی بادشاہ - تحریر نمبر 1042
کسی ملک میں ایک بادشاہ جوعدل وانصاف میں بہت مشہور تھا۔ لیکن خوداسے ایک ہی غم تھا کہ وہ بہت موٹا تھا اتناکہ وہ کھانے پینے‘ چلنے پھرانے‘ اٹھنے بیٹھنے تک سے عاجز تھا۔
پیر 18 اپریل 2016
عبدالجبار بٹ:
کسی ملک میں ایک بادشاہ جوعدل وانصاف میں بہت مشہور تھا۔ لیکن خوداسے ایک ہی غم تھا کہ وہ بہت موٹا تھا اتناکہ وہ کھانے پینے‘ چلنے پھرانے‘ اٹھنے بیٹھنے تک سے عاجز تھا۔
اس نے ملک کے نامور حکیم بلائے تاکہ اس کے موٹاپے کاعلاج کرسکیں لیکن بے سود کوئی بڑے سے بڑا حکیم اور دانا بھی اسے اس بیماری سے نجات دلانے میں کامیاب نہ ہواور بادشاہ کی پریشانی بڑھتی جارہی تھی۔ کہ اگر میں اس طرح موٹا ہوتو رہاتو ایک دن اٹھنے بیٹھنے سے بھی جاؤں گا۔ اسی خوف میں دن رات کٹتے رہے لیکن فرق کسی سے نہ پڑا۔
ایک دن ایک نجومی آیااور کہابادشاہ سلامت میں آپ کاہاتھ دیکھنا چاہتا ہوں۔بادشاہ نے قسمت کاحال سننے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا۔
بادشاہ یہ سن کر غم وغصہ سے کانپنے لگااور کہا! تم بکواس کرتے ہوکیا تم خدا ہو۔ بس اسے زندان میں ڈالنے کاحکم دیا‘ اور کہادیکھتاہوں میں 60دن زندہ رہتا ہوں یانہیں۔ نجومی کو توبادشاہ نے زندان میں ڈلودیا اور خود اسی غم میں پگھلنے لگاکہ 60دنوں بعد وہ مرجائے گا۔ ہر گزرتا ہوا دن اس کے وزن کوگھٹاتا جاتا یہاں تک کہ ہردن گزرنے پربادشاہ اپنے آپ کو موت کے زیادہ قریب محسوس کرنے لگا۔ حتیٰ کہ بادشاہ کاکھانا پینا چھوٹ گیا۔ ساٹھواں دن گزارنے کے بعدبادشاہ نے نجومی کو بلایا اور کہااب بتاؤ تمہیں کیا سزا دوں کہ اب تو ساٹھواں دن بھی گزرگیا ہے۔
نجومی نے کہا بادشاہ سلامت میں ایک نجومی نہیں بلکہ ایک حکیم ہوں۔ میرے پاس آپ کے موٹاپے کوختم کرنے کے لیے اورکوئی طریقہ نہ تھا۔ یہ سن کربادشاہ خوش ہوااور اس نے کہایہ حکیم واقعی دانا ہے۔ جس نے مجھے ساٹھ دنوں میں ہی سمارٹ کردیا وہ کام جوبڑے بڑے حکیم نہ کرسکے اسکی اتنی سی ترکیب نے کردیا۔
کھانے کے لیے زندہ نہیں
زندہ رہنے کے لیے کھائیں
کسی ملک میں ایک بادشاہ جوعدل وانصاف میں بہت مشہور تھا۔ لیکن خوداسے ایک ہی غم تھا کہ وہ بہت موٹا تھا اتناکہ وہ کھانے پینے‘ چلنے پھرانے‘ اٹھنے بیٹھنے تک سے عاجز تھا۔
اس نے ملک کے نامور حکیم بلائے تاکہ اس کے موٹاپے کاعلاج کرسکیں لیکن بے سود کوئی بڑے سے بڑا حکیم اور دانا بھی اسے اس بیماری سے نجات دلانے میں کامیاب نہ ہواور بادشاہ کی پریشانی بڑھتی جارہی تھی۔ کہ اگر میں اس طرح موٹا ہوتو رہاتو ایک دن اٹھنے بیٹھنے سے بھی جاؤں گا۔ اسی خوف میں دن رات کٹتے رہے لیکن فرق کسی سے نہ پڑا۔
ایک دن ایک نجومی آیااور کہابادشاہ سلامت میں آپ کاہاتھ دیکھنا چاہتا ہوں۔بادشاہ نے قسمت کاحال سننے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا۔
(جاری ہے)
نجومی نے کہا بادشاہ سلامت جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں بادشاہ نے اجازت دی توکہا! بادشاہ سلامت آپ کی موت میں صرف 60دن باقی ہیں۔
بادشاہ یہ سن کر غم وغصہ سے کانپنے لگااور کہا! تم بکواس کرتے ہوکیا تم خدا ہو۔ بس اسے زندان میں ڈالنے کاحکم دیا‘ اور کہادیکھتاہوں میں 60دن زندہ رہتا ہوں یانہیں۔ نجومی کو توبادشاہ نے زندان میں ڈلودیا اور خود اسی غم میں پگھلنے لگاکہ 60دنوں بعد وہ مرجائے گا۔ ہر گزرتا ہوا دن اس کے وزن کوگھٹاتا جاتا یہاں تک کہ ہردن گزرنے پربادشاہ اپنے آپ کو موت کے زیادہ قریب محسوس کرنے لگا۔ حتیٰ کہ بادشاہ کاکھانا پینا چھوٹ گیا۔ ساٹھواں دن گزارنے کے بعدبادشاہ نے نجومی کو بلایا اور کہااب بتاؤ تمہیں کیا سزا دوں کہ اب تو ساٹھواں دن بھی گزرگیا ہے۔
نجومی نے کہا بادشاہ سلامت میں ایک نجومی نہیں بلکہ ایک حکیم ہوں۔ میرے پاس آپ کے موٹاپے کوختم کرنے کے لیے اورکوئی طریقہ نہ تھا۔ یہ سن کربادشاہ خوش ہوااور اس نے کہایہ حکیم واقعی دانا ہے۔ جس نے مجھے ساٹھ دنوں میں ہی سمارٹ کردیا وہ کام جوبڑے بڑے حکیم نہ کرسکے اسکی اتنی سی ترکیب نے کردیا۔
کھانے کے لیے زندہ نہیں
زندہ رہنے کے لیے کھائیں
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind