Jis Ka Kaam Usi Ko Sajhay - Article No. 1073

Jis Ka Kaam Usi Ko Sajhay

جس کاکام اسی کو ساجھے - تحریر نمبر 1073

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بلخ سے بامیان کی جانب جارہاتھا اور راستہ پرخطر تھا۔ میری رہنمائی کے لئے ایک نوجوان میرے ہمراہ ہولیا۔

پیر 11 جولائی 2016

حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بلخ سے بامیان کی جانب جارہاتھا اور راستہ پرخطر تھا۔ میری رہنمائی کے لئے ایک نوجوان میرے ہمراہ ہولیا۔ وہ نوجوان ہتھیاروں سے لیس تھا اور اس قدر طاقتور تھا کہ وہ ایک وقت میں دس آدمیوں پر قابوپاسکتا تھا۔ دنیا بھر کے پہلوان اسے کشتی میں پچھاڑ نہ سکتے تھے۔
وہ نازنعم میں پلابڑھا اور کبھی اتناسفر نہ کیا تھا اور نہ ہی اسے کبھی کسی تکلیف کاسامنا کرنا پڑاتھا۔ بہادروں کے نقاروں کی آوازاس کے کانوں نے کبھی نہیں سنی تھی اور نہ ہی سواروں کی تلواروں کی چمک اس نے کبھی دیکھی تھی۔ نہ ہی وہ کبھی کسی دشمن کاقیدی بناتھااور نہ اس کے چاروں جانب کبھی تیروں کی بارش ہوئی تھی۔

(جاری ہے)


ہم راستہ میں آگے پیچھے دوڑے جارہے تھے۔

میں نے دیکھا کہ راستہ میں جو بھی بوسیدہ دیوارآتی وہ اس کو گرادیتا اور بڑے بڑے درخت کوجڑسے اکھاڑ پھینکتا تھا۔ پھر وہ فخر سے یہ اشعار پڑھتا جن کا ترجمہ ذیل ہے۔
ہاتھی کہاں ہے‘ آئے اور پہلوان کے بازو اور کندھے دیکھے اور شیر کہاں ہے آئے اور مرد کے ہاتھ اور نیچے دیکھے۔
اس دوران دوڈاکوایک بڑے پتھر کے پیچھے سے نکلے اور ہم سے لڑائی کاارادہ کیا۔
ایک کے ہاتھ میں لکڑی تھی اور دوسرے کے ہاتھ میں موگری پتھر تھا۔ میں نے ان پہلوان سے کہا کہ دیکھتے کیا ہو دشمن سر پر کھڑا ہے اور لڑنا چاہتا ے تمہارے پاس جو طاقت اور بہادری ہے وہ انہیں دکھاؤ۔ یہ دشمن اپنے پاؤں پر چل کراپنی قبر کے پاس آگئے ہیں۔
میں نے دیکھا کہ اس پہلوان کے چھکے چھوٹ گئے اور تیرکمان ہاتھ سے گرگیا اور جسم کانپنا شروع ہوگیا۔
ضروری نہیں ہوتا کہ تیر کانشا نے پر لگانے والا بہادروں کے حملے کے وقت بھی ٹھہر سکے۔ میں جان گیا کہ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ سامان‘ ہتھیار اور کپڑے سب کچھ چھوڑا کراپنی جان بچائی جائے۔
کام بڑا ہوتو کسی تجربہ کارکوبھیج دو جوبپھرے ہوئے شیرکو بھی کمند کے حلقے میں پھنسالے اور اگر جوان ناسمجھ موٹی گردن اور ہاتھی کی مانند جسامت رکھتا ہوتو دشمن کے سامنے آنے پر اس پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے۔
لڑائی صرف تجربہ سے ہی لڑی جاسکتی ہے اور شرعی مسئلہ کو صرف عالم دین ہی بیان کرسکتا ہے۔ پس جس کاکام اسی کوساجھے۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایات میں بیان کرتے ہیں کہ جس کاکام ہو وہی کرے اور تجربہ کار کے آگے ناتجربہ کارکی کچھ وقعت نہیں ہے۔ بہادری کاتعلق جسامت یاطاقت سے نہیں ہوتا بلکہ عقلمندی سے ہوتا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles