Mian Bivi - Article No. 1074

Mian Bivi

میاں بیوی - تحریر نمبر 1074

ایک گاؤں میں میاں بیوی رہتے تھے جب ان کے پاس کھانے کو کچھ نہ رہا تو میاں نے اپنی بیوی سے مشورہ کیاکہ اب ہمارا یہاں سے دانہ پانی اٹھ گیا ہے۔ اب ہمیں ایسی جگہ تلاش کرنی چاہیے۔

منگل 12 جولائی 2016

عبدالجباربٹ:
ایک گاؤں میں میاں بیوی رہتے تھے جب ان کے پاس کھانے کو کچھ نہ رہا تو میاں نے اپنی بیوی سے مشورہ کیاکہ اب ہمارا یہاں سے دانہ پانی اٹھ گیا ہے۔ اب ہمیں ایسی جگہ تلاش کرنی چاہیے۔ جہاں پر میں محنت مزدوری کرکے تمہارا اور اپنا پیٹ پال سکوں۔ مزدوری کی تلاش میں میاں بیوی دونوں اور کچھ سامان جس میں ایک گھوڑا اور ایک مرغی شامل تھے۔
ساتھ لیا۔
دونوں گھوڑے پر سوار تھے اور مرغی بھی ان کے پاس تھی۔ کافی سفر طے کرنے کے بعد گھوڑا بھوک کی وجہ سے نڈھال ہوگیا۔ سب کو بھوک وپیاس ستارہی تھی مگر ان کے پاس صرف ایک ورہم تھا۔اتنی معمولی سی رقم میں چار افراد کا پیٹ بھرنا بہت مشکل تھا۔
کافی سوچ بچار کے بعد اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ آج میں تم سے تمہاری عقلمندی اور کفایت شعاری کا امتحان لیناچاہتا ہوں۔

(جاری ہے)


میرے پاس صرف ایک ورہم ہیں جبکہ کھانے والے چار ہیں‘ اورتمام کے تمام بھوک سے بری طرح نڈھال ہیں۔ گوکہ بیوی سمجھدار تھی لیکن اتنی کم رقم میں چاروں کو کھلانا بڑا مشکل مسئلہ تھا۔ آخر وہ عقلمندی اور ذہانت کااستعمال کرتے ہوئے۔ بازار سے ایک خوبصورت تربوز لے کرآئی اس سمجھدار اور کفایت شعار بیوی نے اور اس کے شوہر نے مل کر تربوز کو کھایاجبکہ بیچ مرغی کو ڈالے اور تربوزکے چھلکے گھوڑے کو کھلائے۔
اس طرح اس نے اپنی عقلمندی کی بناء پر چاروں کا پیٹ بھرا۔
یہ ان فضول خرچ اور کم آمدنی کارونا رونے والی خواتین کے لیے سبق ہے جو اپنی ناجائز خواہشات کو پورا کرنے کے لیے خاوندوں کو ناجائز ذرائع سے دولت کمانے پر اکساتی ہیں۔

Browse More Urdu Literature Articles