Sonay Kay Pathar - Article No. 1200
سونے کے کنکر - تحریر نمبر 1200
حضرت حیوہ بن شریح رحمتہ اللہ علیہ بڑے باکمال ولی اللہ تھے ۔ اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے ہر وقت آپ کی آنکھوں سے آنسو بہتے رہتے تھے ۔ غربت کی وجہ سے کئی کئی روز فاقوں میں گزر جاتے تھے ۔ آپ کے ایک مرید جناب خالد بن عبدالعزیز بیان فرماتے ہیں کہ
ہفتہ 18 فروری 2017
حکایت اولیا کرام رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت حیوہ بن شریح رحمتہ اللہ علیہ بڑے باکمال ولی اللہ تھے ۔ اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے ہر وقت آپ کی آنکھوں سے آنسو بہتے رہتے تھے ۔ غربت کی وجہ سے کئی کئی روز فاقوں میں گزر جاتے تھے ۔ آپ کے ایک مرید جناب خالد بن عبدالعزیز بیان فرماتے ہیں کہ میں ایک دن آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تودیکھا کہ آپ تنہائی میں بیٹھے گریہ زاری میں مصروف ہیں اور خداتعالیٰ کی حمدوثنا میں مصروف تھے ۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے آپ کی حالت زارپر بڑا ہی ترس آیا ۔ جب آپ دعا سے فارغ ہوگئے تو انہوں نے عرض کیا :
یا حضرت ، آپ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کیوں ہیں مانگتے کہ وہ آپ کو اس قدر مال دولت عطا فرمائے کہ آپ کی غربت دور ہوجائے ۔
جناب خالد کہتے ہیں کہ میری بات سن کر حضرت حیوہ رحمتہ اللہ علیہ نے ادھر ادھر نظر دوڑائی اورچند کنکریاں زمین سے اٹھائیں اور ان کو ہتھیلی پر رکھ کر فرمانے لگے :
اے اللہ ! ان کو سونا بنادے ۔
آپ کے یہ فرمانے سے دیکھتے دیکھتے ہی وہ پتھر کی کنکریاں سونے کی بن گئیں پھر آپ نے وہ کنکر خالد کی طرف پھینکتے ہوئے فرمایا :
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مصلحتوں کو خوب اچھی طرح جانتا ہے ۔
خالد سونے کے ٹکڑے پکڑ کر عرض کیا ۔
حضور ! میں ان ٹکڑوں کو کیا کروں ۔
آپ نے ارشاد گرفرمایا :
ان کو تم اپنے اہل وعیال پر خرچ کردو۔
جناب خالد بیان کرتے ہیں کہ آپ کی یہ کرامت اور جلال دیکھ کر میں آپ کے فرمان کو ٹال نہ سکا اور خاموشی سے سونے کے وہ کنکرلے کر اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگیا۔
حضرت حیوہ بن شریح رحمتہ اللہ علیہ بڑے باکمال ولی اللہ تھے ۔ اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے ہر وقت آپ کی آنکھوں سے آنسو بہتے رہتے تھے ۔ غربت کی وجہ سے کئی کئی روز فاقوں میں گزر جاتے تھے ۔ آپ کے ایک مرید جناب خالد بن عبدالعزیز بیان فرماتے ہیں کہ میں ایک دن آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تودیکھا کہ آپ تنہائی میں بیٹھے گریہ زاری میں مصروف ہیں اور خداتعالیٰ کی حمدوثنا میں مصروف تھے ۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے آپ کی حالت زارپر بڑا ہی ترس آیا ۔ جب آپ دعا سے فارغ ہوگئے تو انہوں نے عرض کیا :
یا حضرت ، آپ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کیوں ہیں مانگتے کہ وہ آپ کو اس قدر مال دولت عطا فرمائے کہ آپ کی غربت دور ہوجائے ۔
جناب خالد کہتے ہیں کہ میری بات سن کر حضرت حیوہ رحمتہ اللہ علیہ نے ادھر ادھر نظر دوڑائی اورچند کنکریاں زمین سے اٹھائیں اور ان کو ہتھیلی پر رکھ کر فرمانے لگے :
اے اللہ ! ان کو سونا بنادے ۔
(جاری ہے)
آپ کے یہ فرمانے سے دیکھتے دیکھتے ہی وہ پتھر کی کنکریاں سونے کی بن گئیں پھر آپ نے وہ کنکر خالد کی طرف پھینکتے ہوئے فرمایا :
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مصلحتوں کو خوب اچھی طرح جانتا ہے ۔
خالد سونے کے ٹکڑے پکڑ کر عرض کیا ۔
حضور ! میں ان ٹکڑوں کو کیا کروں ۔
آپ نے ارشاد گرفرمایا :
ان کو تم اپنے اہل وعیال پر خرچ کردو۔
جناب خالد بیان کرتے ہیں کہ آپ کی یہ کرامت اور جلال دیکھ کر میں آپ کے فرمان کو ٹال نہ سکا اور خاموشی سے سونے کے وہ کنکرلے کر اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگیا۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind