Taqatwar Kharji - Article No. 1069

Taqatwar Kharji

طاقت ور خارجی - تحریر نمبر 1069

ایک خارجی شخص ہندوستان کے سکی بادشاہ کے علاقہ میں گیا۔ بادشاہ کو جب اسکا علم ہوا اس نے فوراََ اپنا ایک لشکر اس کی طرف بھیجا۔ اس خارجی نے جب لشکر کی طرف دیکھا تو فوراََ امن طلب کیا۔

بدھ 22 جون 2016

عبدالجبار بٹ:
ایک خارجی شخص ہندوستان کے سکی بادشاہ کے علاقہ میں گیا۔ بادشاہ کو جب اسکا علم ہوا اس نے فوراََ اپنا ایک لشکر اس کی طرف بھیجا۔ اس خارجی نے جب لشکر کی طرف دیکھا تو فوراََ امن طلب کیا۔ چنانچہ اس کو امان دے دی گئی۔ اس کے بعد وہ شخص بادشاہ سے ملاقات کے لیے شہر کی جانب روانہ ہوا جب وہ شہر کے قریب پہنچا تو بادشاہ نے اسکے استقبال کے لیے ہر قسم کے آلات حرب وغیرہ سے مزین ایک لشکر بھیجا اس استقبال کو دیکھنے کے لیے الگ وہاں پر جمع ہوگئے۔
کچھ دیر کے بعد وہ شخص شہر کے بالکل نزدیک آگیا۔
اس نے ایک ریشمی کرتہ پہن رکھاتھا۔ اور لباس وچہرہ سے وہ ایک رسید اور بہادر شخص معلوم ہوتا تھا۔ جیسے ہی یہ لشکر کے قریب پہنچالشکر والے اس سے ملاقات کرنے لگے اور اسے لے کر محل کی طرف چلنے لگے۔

(جاری ہے)


لشکر میں کچھ ہاتھیوں کو بطور زینت شامل کیاگیا۔ چنانچہ اس لشکر میں بادشاہ کا وہ خاص ہاتھی بھی تھا۔

جس پر بادشاہ سواری کرتاتھا۔ اتفاق سے چلتے چلتے وہ خارجی بادشاہ کے ہاتھی کے پاس آگیا۔ ہاتھی پر سوار مہابت نے خارجی کو متنبہ کیاکہ اس ہاتھی سے دور رہو اور اپنی جان کی حفاظت کرو کیونکہ یہ بڑا غصیلا ہاتھی ہے۔
لیکن خارجی نے مہابت کی اس بات پر کوئی توجہ نہ دی۔ اور مسلسل ہاتھی کے ساتھ چلتارہا۔ مہابت نے کئی بارخارجی کومتنبہ کیا۔ مگر اس نے کوئی توجہ نہ کی بلکہ مہابت سے کہاکہ تم اپنے بادشاہ کے ہاتھی سے کہو کہ وہ راست سے ہٹ کر چلے۔

خارجی کایہ جواب ہاتھی نے بھی سن لیا۔ اور سنتے ہی خارجی کی طرف دوڑا۔ ہاتھی کے مہابت نے ہاتھی کو روکنے کی بہت کوشش کی مگر ہاتھی خارجی کے پیچھے بھاگتا رہا۔ یہاں تک اس کواپنی سونڈ سے پکڑکر زمین سے اوپر اٹھالیا۔ پھرا س کو نیچے زمین پر لیا۔ خارجی سمجھ گیا کہ ہاتھی اسے اپنے پیروں سے کچلنا چاہتا ہے۔ چنانچہ جب ہاتھی نے اسے زمین پر رکھا تو خارجی اس کے پیروں کی زد سے بچنے کے لیے ہاتھی کی سونڈ سے لپٹا رہا۔
جب ہاتھی نے خارجی کی چالاکی محسوس کی تو وہ غضب ناک ہوگیا۔ اور اسنے پھر اسے سونڈ سے اوپر اٹھالیا۔ ہاتھی کی کوشش یہ تھی کہ کسی طرح اس خارجی کی سونڈ پر گرفت نہ رہے۔ تو وہ اس کو دور اچھال دے۔ یااپنے پیروں میں ڈال کر اس کو کچل دے۔ مگر خارجی بھی نہایت دلیر، بہادر، اور دانا شخص تھا۔ اس نے ہاتھی کی سونڈ پر اپنی گرفت مضبوط رکھی۔ اور مسلسل اپنی طاقت اس کی سونڈ کو دبانے میں صرف کرتا رہا۔

دوسری بار اوپر اٹھانے کے بعد ہاتھی نے اس کو اوپر فضا میں ہی جھٹکے دئیے تاکہ اس کی گرفت ڈھیلی پڑ جائے اور وہ دور جاگرے۔ مگرجب ہاتھی اپنی اس کوشش میں ناکام ہوگیاتو اس نے پھر اسکو نیچے زمین پر اپنے پیروں کے درمیان رکھنے کی کوشش کی مگر خارجی بدستور سونڈ سے لپٹا رہا۔ اور برابر اپنا دباؤ سونڈ پر بڑھتارہا۔ اب ہاتھی اور بھی مشتعل ہوگیا۔
جس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ خارجی کی گرفت سونڈ پر برابر بڑھ رہی تھی‘ اور اس سے ہاتھی کو سانس لینے میں مشکل ہونے لگی۔ چنانچہ ہاتھی نے ایک بار پھر خارجی کواوپر اٹھایا۔ اور کافی جھٹکے دئیے۔ مگر جب ناکامی ہوئی تو پھر اپنی سونڈ نیچے کی اور کوشش کی کہ اپنے پیروں سے خارجی کوکچل دے۔ مگر خارجی نے اس کی سونڈ نہیں چھوڑی۔ بلکہ اس بار اس نے پوری طاقت سے ہاتھی کو سونڈ کودبایا۔ جس سے اسکی سانس بالکل رک گئی۔ اور ہاتھی سانس گھٹنے کی وجہ سے مرگیا۔
جب ہاتھی مرگیا تو خارجی نے اسے چھوڑدیا سب لوگوں نے خارجی کی بہادری کی داد دی۔

Browse More Urdu Literature Articles