Jawan Himmat Bazurg - Article No. 1138

Jawan Himmat Bazurg

جواں ہمت بزرگ - تحریر نمبر 1138

مصروف زندگی کے باوجود دوسروں کی خوشیوں میں بھرپور شرکت کرتے

جمعہ 30 دسمبر 2016

بلقیس ریاض :
اُن دنوں واشنگٹن ڈی سی میں میرا قیام تھا ․․․․․ بیٹے کوکالج سے چھٹیاں تھیں لہٰذا فیلوشپ کیلئے یہاں آیا ہوا تھا․․․․․․ میں اپنی چھوٹی بیٹی صدف کے گھر سے آگئی تھی جوورجینیا میں رہتی تھی۔
میں ڈیک پر بیٹھی ہوئی آس پاس کے مناظر انجوائے کررہی تھی ․․․․․ آج عید تھی ․․․․․ مگر اس علاقے میں خاموشی چھائی ہوئی تھی ․․․․․․ موسم بھی تھوڑا سا گرم تھا ․․․․․․ اور یہ چار سوسبز سے گرا ہوا بڑا ہی خوبصورت گھر تھا۔
میں نے درختوں کے جھروکوں سے سامنے والے گھر کو دیکھا تو ایک امریکی خاتون کمرے سے باہر بالکونی میں آئی ․․․․․ مجھے دیکھا اور پھراندر چلی گئی ․․․․․ تھوڑی دیر کے بعد گھر میں گھنٹی کی آواز سنائی دی تو میں نے جلدی سے باہر کا دروازہ کھولا․․․․․․ وہ خاتون پلیٹ کو اس نے ڈھانپا ہوا تھا۔

(جاری ہے)

میں نے اس کی جانب دیکھا تو ساٹھ سترسال کے لگ بھگ سرخ سفید رنگت کی مالک خاتون میرے سامنے کھڑی تھی ۔


میں نے تپاک لہجے سے اندر آنے کی دعوت دی۔ وہ میری جانب دیکھ کر مسکرائی اور پلیٹ کوکور سے آزاد کرتے ہوئے ․․․․․ کیک مجھے پکڑاکر کہا۔
” میرے شوہر نے بتایا ہے کہ آج کی عید ہے ․․․․․ لہٰذا میں نے سوچا پڑوسی ہونے کے ناطے میں آپ کیلئے کیک کابندوبست کروں۔ آپ کا یہ تہوار ہماری کرسمس جیسا ہے ، اس لیے میں آپ کی خوشیوں میں شریک ہونے آئی ہوں ۔

شکریہ “ میں نے کیک پکڑتے ہوئے کہا ․․․․․ دراصل جس گھر میں ہم دوماہ کیلئے رہ رہے تھے وہ بھی کسی امریکی جوڑے کا فرنش گھر تھا۔ وہ دونوں یورپ کی سیرکیلئے تین ماہ کیلئے چلے گئے تھے اور اپنا گھر میرے بیٹے کو کرایہ پر دے گئے تھے ۔
میں نے چائے کافی کااس سے پوچھا تو اس نے کہا اس وقت دوپہر کے کھانے کاوقت ہے میں چائے اور کافی نہیں پیوں گی ․․․․․ دس منٹ آپ کے پاس ضرور بیٹھوں گی ․․․․․ وہ بتانے لگی ۔

یہ گھر جہاں آپ لوگ ٹھہرے ہوئے ہیں میری سہیلی کا ہے ․․․․․ وہ مجھ سے بھی بڑی ہے ․․․․․ وہ قریب 85 برس کی ہے اور اس کے شوہر کی عمر 90برس ہے ۔
اچھا میں نے حیرت سے پوچھا۔ گھر بہت خوبصورت مین ٹین کیا ہوا ہے ․․․․․ ہر طرح کی سہولت اس گھر میں موجود ․․․․․ اتنا صاف ستھرا گھر میں موجود ہے ․․․․․ اتنا صاف ستھرا گھر اور بڑی نفاست سے اس کو آراستہ کیا ہوا ہے ․․․․․ ڈیکوریشن کی بہت خوب صورت کولیکشن ہے ․․․․․․ اگر وہ اکیکی رہتی ہے تو اتنے بڑے گھر کی دیکھ بھال کیسے کرلیتی ہے ؟۔
میں نے تعجب سے پوچھا ۔
بالکل کرلیتی ہے ․․․․․ ہفتہ کے روز ایک ملازمہ گھرکی صفائی کیلئے آجاتی ہے اور چندگھنٹوں کے بعد وہ گھر صاف کرکے چلی جاتی ہے ․․․․․ یہ خاتون اتنی باہمت ہے کہ سارا ہفتہ خود کام کرتی ہے بلکہ خاوندبھی اس کی مدد کرتا ہے ۔ دونوں نے مالی نہیں رکھا ہوا گارڈننگ بھی خود ہی کرتے ہیں ․․․․․ “ ان کے چھوٹے سے لان کی جانب دیکھا تو وہاں رنگارنگ پھول لہرارہے تھے ․․․․․․ اور گھاس کی کٹائی بھی بڑی عمدہ کی ہوئی تھی ․․․․․ میں نے اس سے پوچھا ” عمر کا تقاضہ بھی ہے ․․․․․․ کیا وہ کام کرتے تھک نہیں جاتے ․․․․؟
نہیں ․․․․․ وہ تندرست رہنے کیلئے کام کرتے ہیں ․․․․․ گاڑی چلاتی ہیں گروسری اور دیگر گھر کی ضروریات کیلئے چیزیں بھی بازار سے لاتی ہیں ․․․․․ اور کرسمس کے دن اپنی فرینڈز کو پارٹی بھی دیتی ہیں۔
تب ان کے بچے بھی آجاتے ہیں ۔
بچے کہا ہوتے ہیں ۔ بیٹا کینیڈا میں اوربیٹی فلوریڈا میں رہتی ہے ․․․․․ ان کے بچے بھی اچھے ہیں اپنی والدہ اوروالد کا خیال رکھتے ہیں ۔
وہ کیسے ؟ فون کرکے خیریے معلوم کرتے رہتے ہیں ․․․․․ مگر اپنی صحت کادونوں خود خیال کرتے ہیں ․․․․ ان کی ہمت کی داد دینی پڑتی ہے ․․․․․ میں اب چلتی ہوں۔ وہ کھڑی ہوتے گویا ہوئی ․․․․ ارے آپ بغیر کھائے پئے جارہی ہیں․․․․․ میرے کہنے پر وہ مسکرائی اور بولی ۔

ایک ملاقات پھر کروں گی ۔ اور اس کی پلیٹ واپس کرتے ہوئے میں نے اس کاایک بار شکریہ پھر سے ادا کیا۔
حیرانگی کے ساتھ یہ احساس ہورہا تھا کہ یہ لوگ تو اپنی دنیا میں مست ہوتے ہیں وہ ملنے کیلئے چلی آئی ہے اور کیک بھی دے گئی ہے ․․․․․ گویا یہ لوگ مصروف زندگی میں بھی دوسروں کی خوشیوں میں شریک رہتے ہیں ۔
سچ ہے کہ دنیا میں ہرطرح کے لوگ ہوتے ہیں ․․․․․ ان بوڑھوں کے گھر میں رہنا اب مجھے پہلے سے زیادہ اچھا لگا۔
واقعی یہ اپنا خیال خودرکھتے ہیں اور انہیں معلوم ہوتا ہے کہ اگر تندرست رہیں گے چلتے پھرتے تو دنیا انجوائے کرلینگے ورنہ ان کی اولاد کتنی بھی اچھی ہو․․․․․ بستر پر گرکراپنا مقدر اولڈ ہاؤس بن جاتا ہے یہی اس ملک کے دستور ہیں․․․․․․ شاید یہ بھی ان کی زندگی کاایک حصہ ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles