Kitne Yug Beet Gaye - Article No. 2592

Kitne Yug Beet Gaye

کتنے یگ بیت گئے - تحریر نمبر 2592

ثروت کم عمری میں ہی طویل سفر طے کر کے الگ شناخت بنانے میں کامیاب ہو چکی ہیں

Nusrat Zehra نصرت زہرا پیر 8 جنوری 2024

ثروت زہرا کے شعری سفر کا نیا پڑاؤ۔ثروت زہرا منجھی ہوئی شاعرہ ہے، ثروت کی شاعری میں دردمندی ہے، ثروت کم عمری میں ہی طویل سفر طے کر کے الگ شناخت بنانے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔یہ اور ایسی بہت سی باتیں میری نظر سے گزریں جب ثروت کی تیسری کتاب ''کتنے یگ بیت گئے'' طبع ہوئی۔زیر نظر کتاب ثروت کی تیسری شعری کاوش ہے انہوں نے شاعرات کے ہجوم بے پناہ میں اپنے لیے ایک غیر طے شدہ راستہ چنا ہے وہ راستہ جس میں پاؤں نہیں دل تھک سکتا تھا مگر ثروت آبلہ پائی کی منزل میں بھی چلتی رہیں یہاں تک کہ کچھ رستے خاردار ہونے کے باوصف منزل کا پتا دینے لگے۔
ثروت کی شاعری پر میری رائے سب تبصرہ
نگاروں سے مختلف ہے میں اسے حرف کاروں کے قافلے کا شریک مانتی ہوں کہ اس نے اپنی دنیا خود بنائی ہے۔

(جاری ہے)

ثروت اس لحاظ سے ثروت مند ہے کہ وہ صاحبِ شعور ہونے کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی کڑھتی ہیں کہ وہ اپنی ڈیوٹی پر نکلنے سے پہلے توے پر پڑی روٹی وقت پر اہل خانہ کے ٹیبل پر چن دے، گھر میں خدمت انجام دینے والی ملازمہ کو دیر سے آنے پر سخت سست نہیں کہتی کیونکہ اس کی نرم مزاج طبیعت کو یہ گوارا نہیں کہ زمین پر بسنے والا کوئی شخص ناہموار رویوں کا سامنا کرے۔

ہمارے سکہ بند نقاد ثروت ایسی ثروت مند خواتین کی سوچ کو مغربی فکر سے مربوط کر کے خوش ہوتے ہیں اور اس جرآت فکر کو پوربی اور یورپی فکر سے متاثر قرار دیتے ہیں لیکن ثروت کی فکر کا محور کہیں اور ہے وہ آگاہ ہی نہیں خود آگاہ بھی ہے اپنی آگہی کے من میں مسلسل سلگتی رہتی ہیں زندگی جب ایک ایسے سفر کو چن لے جس میں کرب، آفتیں، جنگیں، کدورتیں اور رنجشیں بھی ہونٹ پر آئے سچ کو لکھنے کی ٹھان لیں تو یقیناً تنہائی جزو نصیب بن جاتی ہے۔
ثروت بھی اس قافلے کی راہرو ہیں جو زندگی کو سمجھ چکی ہیں کہ اس کی حقیقت وہ نہیں جو دکھائی دیتی ہے سچ جان لیوا بھی ہے اور اس کی نیو سے ہر روز ایک نیا کرب برآمد ہوتا ہے اب یہ آگہی کا کرب ہے کہ وہ ثروت کو ہانپنے نہیں دیتا۔زندگی کے وہ تجربات جو تھکا دیتے ہیں اور انسان سے قوت برداشت چھین لیتے ہیں مگر یہ اہل ظرف ہی ہوتے ہیں کہ جو اپنا نقطہء نظر رکھتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ قافلہ ساتھ چل رہا ہے یا وہ اکیلے رہ گئے ہیں۔

مایا جال۔۔۔
خواب لکھنے کا عمل۔۔۔
ضبط نبھانے کی خلش۔۔۔
حسن ہونے کی وبا۔۔۔
شوق پہننے کی لگن۔۔۔
سات دریاؤں کی لہروں کو۔۔۔
نکلنے کی ہوس۔۔۔
آسماں اوڑھ کے سورج۔۔۔
سا دکھنے کی سزا۔۔۔
حرف کی مئے سے۔۔۔
مئے ناب تک آنے کا سکون۔۔۔
ثروت کے حرف کی دنیا کا سفر ابھی جاری ہے اور رکیں گی نہیں۔۔۔

Browse More Urdu Literature Articles