Zulm Ki Siah Raat - Article No. 1147

Zulm Ki Siah Raat

ظلم کی سیاہ رات - تحریر نمبر 1147

سکھوں نے اسکے سامنے ذبح کردیا دُکھیاں ماں ایک ہی بات کہتی ” ہندوؤں اور سکھوں پراعتبار نہ کرنا

ہفتہ 14 جنوری 2017

شیخ معظم الٰہی :
جب پاکستان بناتو صوبہ پنجاب کے دو حصے کر دیئے گئے ۔ بھارت میں شامل ہونے والے حصے کو مشرقی پنجاب کہتے اور پاکستان میں شامل ہونے والے حصے کومغربی پنجاب کہتے ہیں۔ مشرقی پنجاب کے مسلمانوں پر بہت زیادہ ظلم کیاگیا۔ انبالہ شہر کے قریب ایک گاؤں روپڑتھا جہاں مسلمان ، ہندو اورسکھ ایک عرصے سے ایک ساتھ مل جل کررہ رہے تھے ۔
جب پاکستان بننے کااعلان ہوااور روپڑے مسلمانوں تک یہ خبر پہنچی تو ان کاقتل عام شروع ہوگیا۔ روپڑ کے اکثرمسلمان آہستہ آہستہ وہاں سے نکلنا شروع ہوگئے لیکن ایک راجپوت خاندان کسی قافلے کے ساتھ نہ کیا۔ یہ خاندان ایک بیوہ عورت بلقیس اور اسکے آٹھ بچوں پر مشتمل تھا ۔
جب اسکے رشتے دار اسے اپنے ساتھ لے جانے کیلئے آئے تو اس نے انکار کردیاکیونکہا سکے دو بیٹے گاؤں سے باہر گئے ہوئے تھے ۔

(جاری ہے)

بلقیس کو قافلے کے ساتھ نہ جانے سے کوئی زیادہ پریشانی نہیں تھی ۔ اس نے سوچا تھا کہ گاؤں کے ہندوؤں اور سکھوں سے اس نے ہمیشہ بہت اچھا سلوک کیا ہے اس لئے وہ بھی اسکے ساتھ بُرا سلوک نہیں کریں گے ․․․․․․ لیکن ابھی قافلے کوگئے زیادہ دن نہیں گزرے تھے کہ سکھوں کے ایک گروہ نے روپڑکے مسلمانوں کے گھروں پر حملے کرنے شروع کردیئے ۔ بلقیس ان سکھوں کو دیکھ کر حیران رہ گئی تھی کیونکہ وہ تواسکے اپنے محلے کے لوگ تھے ۔
ان کے خطرناک ارادوں کو دیکھ کر اس نے اپنے دو چھوٹے بیٹوں کو گھر کے اندر گندم کے گودام میں چھپا دیا۔ اتنے میں اس کے گھر کے دروازے کو توڑ کر محلے دار سکھ تلواریں، بھالے ، نیزے اور کرپانیں لہراتے ہوئے اندر داخل ہوگئے ۔
بلقیس نے انہیں شرم دلائی کہ وہ صدیوں سے ایک ساتھ رشتہ داروں کی طرح رہ رہے ہیں لیکن وہ قاتل اور ڈاکو بن بن کراسکے گھر میں گھس آئے تھے ۔
سکھوں کے سردار نے ایک شیطانی قہقہہ لگایااور کہا کہ تم مسلمانوں نے پاکستان بناکر اپنے لئے دشمنی مول لی ہے اب ہم تم کولنگرالولا پاکستان دیں گے ۔ یہ کہہ کر اس نے بلقیس کی بڑی بیٹی کو جس کی عمر ابھی اٹھارہ برس کی تھی بالوں سے گھسیٹا اور اس کے پیٹ پر اپنی کرپان رکھ کر بلقیس سے بولا” اپنے بیٹوں کوباہر نکالو۔ لیکن بلقیس نے روتے ہوئے انکار کردیا۔

اس ظالم سکھ نے دھمکی دی کہ اگر تم نے اپنے بیٹوں کوباہر نہ نکالا تووہ اس کی بیٹی کوماردے گا مگر بلقیس نے اسے کچھ نہ بتایا۔ سکھ سردار نے اپنی کرپان کو اسکی بیٹی کے پیٹ میں گھونپ دیا جس سے بلقیس کی بیٹی شہید ہوگئی ۔ دوسرے سکھوں نے بلقیس کی دوسری بیٹی کو پکڑ لیا جس کی عمر سولہ برس تھی اور اس بدتمیزی کرنے لگے ۔ اس کے بعد اسے بھی شہید کردیا۔
اس پر وہ سکھ قہقہے لگاکر کہنے لگے کہ اور مانگو پاکستان اب پاکستان کا مزہ چکھو۔
بلقیس کے دوبیٹے جواندر چھپے ہوئے تھے وہ چیخ وپکارسن کر باہر آگئے ۔ ان کے نکلتے ہی سکھ ان پر حملہ آور ہوگئے ۔ ان میں سے ایک بیٹے کی عمر دس سال اور دوسرے کی صرف آٹھ سال کی تھی ۔ ظالم سکھوں نے دونوں بیٹوں کو اپنے نیزوں کی انیوں میں پرودیا۔ یہ منظر دیکھ کر بلقیس نے اپنی نظریں ہٹادیں۔
لیکن ایک سکھ نے اس کو بھی بالوں سے پکڑ کرکہا کہ دیکھو اپنے بیٹوں کا حشر ․․․․․․ ہم پاکستان کے بھی اتنے ٹکڑے کریں گے جتنے ابھی تمہارے سامنے بیٹوں کے کریں گے ۔
اس کے سامنے ایک سکھ نے اسکے ایک بیٹے کی دوں ٹانگیں کاٹ دیں ، دوسرے سکھ نے دوسرے بیٹے کا سرتن سے جداکردیا، پھر دونوں کی لاشوں کے بازو بھی علیحدہ کردیئے ۔ پھر اس کے بعد وہ قہقہے لگاتے ہوئے خون آلود۔
تلواریں، کرپانیں ، نیزے اور پرچھیاں لہراتے ہوئے نکل گئے ۔
اس قتل دغارت میں بلقیس کی دو چھوٹی بیٹیاں محفوظ رہیں وہ اپنی ان دونوں بیٹوں کو لے کر گھر کے پاس ایک کنویں کے قریب چلی گئی ۔ کنواں لکڑیوں اور گھاس پھونس سے بند کردیا گیا تھا، بلقیس نے ان دونوں بیٹیوں کو کنویں میں چھپادیا اور کسی قافلے کاانتظار کرنے لگی ، اگلے دن ایک قافلہ ادھرسے گزراتو بلقیس روتی ہوئی ان دونوں بیٹیوں کے ساتھ قافلے میں شامل ہوگئی اور پاکستان پہنچ گئی ۔

اس کے دو بڑے بیٹے جوگاؤں سے باہر گئے ہوئے تھے ، سکھوں نے انہیں بھی شہید کردیاتھا۔ پاکستان آنے کے بعد بلقیس سب کو اپنی کہانی سناتی اور اس کے بعد یہ نصیحت ضرور کرتی تھی کہ سکھوں اور ہندوؤں پر کبھی اعتبار نہ کرنا کیونکہ وہ کسی وقت بھی دھوکہ دے سکتے ہیں ۔ جیسے انہوں نے مجھے دھوکہ دیا تھا۔ اللہ پاک سب مسلمانوں کو اپنی امان میں رکھے ۔ (آمین )

Browse More Urdu Literature Articles