’بجلی کے شعبے کا نقصان مزید کم کرنا ہوگا‘ آئی ایم ایف

بدھ 7 اکتوبر 2015 11:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 اکتوبر۔2015ء) انٹر نیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان کے معاشی سال 15-2014 میں بجلی کے شعبے میں ہونے والا نقصان کم نہیں ہوا ہے جبکہ وصولیوں میں بھی ایک فیصد کمی آئی ہے اور سرکلر ڈیٹ جی ڈی پی کے 2 فیصد پر برقرار ہیں۔آئی ایم ایف نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ’معاشی سال 2014/15 کے دوران ٹیکنیکل اور تقسیم کے نقصانات میں تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے جبکہ وصولی میں ایک فیصد کی کمی ہوئی ہے۔

‘یہ رپورٹ آئی ایم ایف نے پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے کامیاب مذاکرات کے بعد ایکزیکٹو بورڈ کی جانب سے 50 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی فراہمی کی منظوری کے بعد جاری کی گئی ہے۔رپورٹ جاری کرنے سے قبل آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان مشن کے چیف ہرالڈ فنگر نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا سرکلر ڈیٹ جی ڈی پی کے 2 فیصد پر برقرار ہے۔

(جاری ہے)

انھوں ں ے مزید کہا کہ حکومت اور ترقیاتی شراکت دار مشترکہ طور پر اسے نیچے لانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کو تحریری طور پر یقین دھانی بھی کروادی ہے۔انھوں نے تصدیق کی کہ بجلی کے شعبے کے واجبات جون 2015 کے اختتام تک 313 ارب روپے ہیں اور پاور کمپنیز کے پہلے کے واجبات تاحال 335 ارب روپے پر موجود ہیں۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ وزارت پانی و بجلی کی جانب سے کئے جانے والے وعدے، جس میں بجلی کے واجبات میں کمی لانے کا کہا گیا تھا، کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں بجلی کے شعبے کے مسائل اور کمی کا ذکر بھی کیا، جس کی نشاندہی گذشتہ ہفتے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اپنی سال 2014-15 کی رپورٹ اور آڈیٹر جنرل نے سال 2013-14 کی رپورٹ میں بھی کی ہے۔

ہرالڈ فنگر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے مستقل رپورٹس کو سنجیدگی سے لیا ہے جن میں بجلی کے شعبے کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے نشاندہی کی گئی ہے اور اس معاملے پر حکام سے رواں ماہ کے آخر میں ایک بار پھر بات چیت کی جائے گی.واضح رہے کہ اس اجلاس میں سال 2013 میں دستخط کئے جانے والے 6 ارب 64 کروڑ ڈالر کے بیل آوٴٹ پیکیج پر نویں بار جائزہ لیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں