آن لائن کلاسز اور ہم

جمعرات 25 مارچ 2021

Ayesha Akmal

عائشہ اکمل

کرونا کی تیسری لہر اپنے پورے زور پہ آ رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ تعلیمی ادارے پھر سے آن لائن کلاسسز کی طرف رجوع کر رہے ہیں  تاکہ کسی طرح سے ایک نظام چلتا رہے۔اس خبر کے ساتھ چند طالب علم بہت خوش ہیں کہ ان کو آرام کرنے کا موقع ملے گا  اور کاہلی کا شکار یہ طالب علم اپنی نیند اور اپنے شوق دونوں پورے کر سکیں گے گے اس کے ساتھ ساتھ کچھ طالب علم مایوس ہوتے نظر آرہے ہیں کہ ان کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے اور ایک سال ان کا اسی بیماری کے شکار میں ضائع ہوچکا ہے۔


پس دونوں اطراف اس نظام سے مستفید نہیں ہو رہے اور حقیقی تعلیم کے خلاف سمجھا جا رہا ہے
مگر بحیثیت ایک زمہ دار  طالب علم ہونے کے ناطے دیکھا جائے تو آن لائن تعلیمی نظام ہمیں کافی فائدہ دے سکتا ہے اگر ایک طالب علم غور و فکر سے اپنی کلاس لے اور ساتھ ساتھ جو اس کا موضوع ہے اس سے بھی ریسرچ (Research) کرے تو کافی فائدہ ہو سکتا ہے اور کلاس میں پڑھنے کے مقابلے زیادہ پڑھ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن اس کے لئے ہمیں اپنی سوچ کو وسیع کرنا ہو گا اور غور و  فکر کا پہلو پیدا کرنا ہوگا۔آن لائن تعلیمی نظام سے ساری دنیا میں لوگ استفادہ حاصل کر رہے ہیں اس نظام کے تحت باقاعدہ ایک جامعہ کا وجود بھی ہیں جس کو یونیورسٹی آف پیوپل(University of puple) کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ ادارہ مختلف شعبہ جات میں ڈگریاں آفر کرتا ہے اور مکمل نظام کے تحت تعلیم مہیا کرتا ہے چاہے آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو اور حقیقی تعلیم کے طلباء و طالبات اس جامعہ سے استفادہ حاصل  کرتے ہیں  اور اپنے مستقبل کو روشن  بنا رہے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں اگر شعور کے خلا کو بھر دیا جائے تو اس نظام سے بھی ہم استفادہ حاصل کرسکتے ہیں جس سے ہمارا وقت بھی بچ سکتا ہے۔اس بات میں کوئی بھی شک نہیں کہ کچھ بھی سیکھنے کے لیے اور انسانی و انفرادی نشونما کے لیے استاد اور طلباء کے درمیان ایک اچھا تعلق نہایت ضروری ہے جو صرف ایک جماعت کے ماحول میں ممکن ہے اور اس کے لیے حکومتی احکامات پر سخت عمل کرتے ہوئے اداروں کو کچھ کچھ عرصے کے لیے کھولنا بھی چاہیے تاکہ علم و تربیت دونوں مقاصد حاصل ہو سکے پر آن لائن کلاس کو بہانہ بنا کر تعلیمی ترقی کو منجمد کر دینا خود کے، معاشرے کے اور ملک کے مستقبل کے ساتھ زیادتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :