
ٹیکس ہی ٹیکس ۔سہولت کوئی نہیں
جمعہ 31 اکتوبر 2014
ڈاکٹر اویس فاروقی
(جاری ہے)
کچھ دن ہوئے میں نے امریکہ سے واپس پاکستان آتے ہوئے ائر پورٹ پر ٹیکس ادا کرنے اور نہ کرنے والوں کی الگ الگ قطاریں دیکھیں تو بڑا عجیب سا لگا کہ کہ دنیا بھر میں ایسا کوئی تصور نہیں کہ عوام کی یوں توہین کی جائے اسی طرح آج کل کوئی بھی گاڑی خریدنے جائیں تو گاڑی کی خریداری پر ایک ایڈیشنل ٹیکس لگا دیا گیا ہے جو ٹیکس ادا اور نہ ادا کرنے والے کے فرق رکھتے ہوئے وصول کیا جاتا ہے۔ساری دنیا میں ایک مسلمہ اصول ہے کہ زیادہ آمدن والوں سے ٹیکس لیا جاتا ہے اور کم آمدن والوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں کم آمدن والے زیادہ آمدن والوں کا پیٹ بھی بھرتے ہیں اور ضرورتیں بھی پوری کرتے ہیں اس کے باوجود ان حرماں نصیبوں کی زندگی کا مشاہدہ بتا تا ہے کہ یہ لوگ کن بری حالتوں میں زندہ ہیں ۔
پاکستان بیس کروڑ آبادی رکھنے والا ملک ہے جس کی کل آبادی میں سے، 43 فیصد 15 سال سے کم عمر کے افراد پر مشتمل ہے جو ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے جبکہ تقریبا تیس لاکھ سے کچھ زائد افراد این ٹی این کے حامل ہیں مگر جب ٹیکس ریٹرن جمع کرائی جاتی ہے تو ان کی تعداد بیس پچیس فیصد سے زائد نہیں ہوتی اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں نمبر ایک تو این ٹی این نمبر کے حامل افراد میں ایک اچھی خاصی تعداد ایسے افراد کی ہے جن کی انکم چار لاکھ سے کم ہے ، ان میں چھوٹے کاروبار اور سروسز فرام کرنے والوں کے ساتھ تنخواہ دار طبقات اور پینشنرزجن کا لین دین بنکوں کے زریعے ہے اور انہیں بنک میں اکاونٹ کھلوانے کے لئے این ٹی اٰن نمبر لینا پڑتا ہے کیونکہ بنک بغیر این ٹی این کے اکاونٹ نہیں کھولتے۔ ایف بی آر کا ہدف بھی یہی لوگ ہیں اس لئے ہر سال ٹیکس وصولی کا جو ہدف رکھا جاتا ہے وہ پورا نہیں ہوتا ،غریب عوام حکومت کے لئے وہ (شوگر کین)گنا ہے جسے بار بار جوس نکالنے والی مشین میں ڈالا جاتا ہے مگر اس میں سے کتنا جوس نکل سکتا ہے اس کا ادراک نہیں کیا جاتا جبکہ جو لوگ ٹیکس ادا کر سکتے ہٰن اور جن سے حکومت کو ہر حال میں لینا چاہیے وہ حکومت کے ناک کا بال بنے اس کے ساتھ رہتے ہیں خرابی یہیں سے شروع ہوتی ہے آج پاکستان میں جو مہنگائی ،بد امنی ،انتشار غربت کے ہاتھوں ستائے افراد کی خود کشیوں کی تعداد اور جرائم میں اضافے کا سبب یہی طبقہ اشرافیہ ہے جو غریبوں کے ٹیکسوں پر پل رہا ہے جو خود ٹیکس ادا نہیں کرتا جبکہ ان میں ہزاروں لوگ ایسے ہیں جن کی دولت کا شمار ہی کوئی نہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ بہتر طرز حکومت قائم کرنے کے لئے غریب افراد کو رلیف دینے کے لئے امیروں پر ٹیکس لگائے اور اس کا فائد عام عوام کو پہنچایا جائے ورنہ وہ دن دور نہیں جب حکومتی اکابرین کا بھی گھروں اور دفاتر سے نکلنا محال ہو جائے گا۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.