
ایک بھیانک سال، خدا کرئے آئندہ ایسا نہ ہو۔۔!
منگل 6 جنوری 2015
ڈاکٹر اویس فاروقی
(جاری ہے)
دوسری جانب دھرنوں کا سیزن بھی عروج پر رہا جس نے قوم کو تین ماہ ہیجاں میں مبتلا کئے رکھا تبدیلی کا نعرہ لگایا گیا مگر تبدیلی کا دور دور تک نام و نشان نہیں، جبکہ حکومت کی نااہلی بھی کھل کر سامنے آئی سانحہ پشاور جس میں بچوں کے ساتھ ہوئے سلوک کے بعد حکومت کو ہوش آیا کہ ہمیں دہشت گردی ،ریاست کے خلاف بر سرپیکار گروہوں، جتھوں فرقہ واریت کی آگ پھیلانے والوں اور مذہب کے نام پر قتل و غارت کا بازار گرم کرنے والوں کے خلاف قومی ایکشن پلان بھی بنانا چاہیے، سترہ دسمبر سے تمام سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھی ہیں کہ قومی ایکشن پلان کیا ہونا چاہیے، خدا خدا کر کے اب کہیں جاکرکچھ امور طے پا چکے ہیں دہشت گردوں کے خلاف فوجی عدالتوں کی کاروائیوں کو تحفظ دینے کے لئے 21 ویں آئینی ترمیمی بل اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2015 قومی اسمبلی میں پیش کردیئے گئے۔ امید ہے کہ ان سطور کی اشاعت تک یہ ترمیم قومی اسمبلی سے منظور ہو چکی ہو گی اور یوں قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ان ترامیم سے مذہب یا فرقے کے نام پر دہشت گردی اور اغوا برائے تاوان کے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جا سکے گی۔ جبکہ وفاقی حکومت کی منظوری سے سول عدالتوں میں دہشت گردی کے زیر سماعت مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں منتقل کیے جا سکیں گے۔ یہی کام اگر جب دہشت گرد ہمارے گھر میں گھسے تھے اور ہمارے بچوں ،نوجوانوں ،عورتوں کو مار، سکولوں کو تباہ اور بچیوں کا سکولوں میں جانا عذاب جان بنا رہے تھے کر لیا جاتا تو پشاور جیسے سانحے سے بچا جا سکتا تھا اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ کو پرائی جنگ کہنے میں میں وقت صرف کیا جاتا رہا ستر ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کو مروانے اور کھربوں روپوں کی املاک کا نقصان ،دنیا بھر میں تماشہ بنوانے کے بعد جا کر ہوش آئی تو اب مذید دیر نہیں کرنی چاہے ۔
پشاورکے واقعے نے نہ صرف پوری قوم کو جھنجوڑ کر متحد کردیا ہے بلکہ پاکستان کو اس عفریت سے نجات دلانے کے لئے بھی اکٹھا کر دیا ہے امید کی جانی چاہیے کہ قومی قیادت قوم اور ملک کے وسیع تر مفاد میں نہ صرف فیصلے کرے گی بلکہ ملک کو امن و امان کا گہوارہ بنانے کے لئے ہر وہ اقدام اٹھانے کی کوشش بھی کرئے گی جس سے پاکستان کا ہر شہری محفوظ و مامون زندگی ایک بہتر ماحول میں بسر کر سکے جبکہ بیرونی دنیا یہاں آکر کاروبار کرنا اور سیاحت کرنا باعث اعزاز سمجھے۔۔ چلتے چلتے آخری بات کے طور پر یہ کہنا چاہوں گا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ تعلیمی اداروں کی بندش کو فوری ختم کرے کیونکہ علم دشمن تو یہی چاہتے ہیں کہ تعلیمی ادارئے بند رہیں اس ضمن میں حکومت کو تعلیمی اداروں پر بے جا پابندیوں سے اجتناب کرنا چاہیے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.