
دہشتگردی،خوف ہم اورہمارا کردار
جمعہ 16 جنوری 2015
ڈاکٹر اویس فاروقی
(جاری ہے)
حقیقت یہ ہے کہ اٹھارہ کروڑ عوام کے تحفظ کے لیئے سماج کو ایک قید خانے میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ ایک خوف کی فضا پیدا کی جارہی ہے۔ حکومت جو اقدامات اٹھا رہی ہے کیا یہ وہ بہترین ٹولز ہیں دھشت گردی کے سدباب کے لیئے یا اس سے نبرد آزما ہونے کے لیئے۔ بجائے یہ کہ قوم کے نونہالوں کی ذہن سازی ان خطوط پر کیجاتی جس سے دھشت کے تصور کو شکست دیجائے ناکہ اسکا تسلط دل و دماغ پر قائم کردیا جائے۔ خبط الحواس حکمران بدحواسی میں ایسے طرز عمل سے بیمار اور پاگل نوجوان نسل پیدا کرنے جارہے ہیں۔ جسکا تصور بھی دھشت گردی سے کہیں بدتر ہے۔ہجوم اور قوم میں یہ فرق ہوتا ہے کہ قومیں آئندہ سو برس تک کی پلاننگ کرتیں ہیں جبکہ ہجوم سامنے کے مسلے کا حل بھی تلاش نہیں کر پاتا اور مفاد عاجلہ سے آگے نہیں سوچتا۔ قوموں کی زندگی میں مشکل حالات آتے رہتے ہیں اور زندہ دل قومیں ان سے نجات بھی حاصل کرلیتی ہیں بات صرف وقت حالات کی نزاکت کو سجھنے اور مسائل کا ادراک کرنے کے بعد صیح راستے کے انتخاب کی ہے مرض کا اعلاج درست تشخیص کے بنا ممکن نہیں ہوتا۔
اگر ہم نے اپنے اس اجتماعی روئے( دوسروں کا گھر جلتا رہا اور ہم دیکھتے رہے) پر شروع دن سے ہی قابو پالیا ہوتا اور گھر کو جلنے سے پہلے بچا لیا ہوتا تو آج ہمارا گھر بھی محفو ظ ہوتا اور یہ دن بھی دیکھنا نصیب نہ ہوتا کہ ہم اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں کیا یہ سچ نہیں کہ ہم میں سے اکثر کسی بھی ایشو کو خود بخود حل ہونے کے لے چھوڑ دیتے ہیں جبکہ ضرورت تو یہ ہوتی ہے کہ اسے مل جل کر حل کیا جائے قتل و غارت کا بازار مسلک اور فرقے کے نام پر جب گرم ہوا تو نہ ہی ریاست نے پرواہ کی اور نہ ریاستی اداروں نے جبکہ عوام الناس کی سوچ وہی مرنے والا کون سے میرا عزیز تھا یوں مرنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا گیا جبکہ ہم یہی کہتے رہے میں اور میرا گھر تو محفوظ ہے یہ سچ ہے کہ قوموں کی اجتماعی غفلت کی سزا بھی اجتماعی طور پر ملتی ہے ، اب جبکہ سانحہ پشاور نے حکومت فوج اور سیاسی جماعتوں کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد کر دیا ہے تو اس کا تقاضا ہے کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے انہیں نہ دھرانے کا اعادہ کیا جائے اور پاکستان کو وہ حقیقی پاکستان بنایا جائے جس کی لے لاکھوں جانوں کی قربانی دی گئی تھی گھر بار اور اپنے پرائے چھوڑے گئے تھے ایک ایسا پاکستان جس میں بسنے والے تمام افراد صرف پاکستانی ہوں جہاں امن اور انصاف ہو ہر ہر شہری خود کو دنیا بھر میں پاکستانی کہنے پر فخر محسوس کرئے ایک فلاحی پاکستان بنانے کے لے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں ناانصافی کی کوکھ سے امن پیدا نہیں ہوتا اور ظلم و جبر اور نفرت کا ماحول مذید نفرت پیدا کرتا ہے اس لئے حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے دیر پا اقدامات اٹھائے جو ملک کو امن اور خوشحالی کی جانب لے کر جائیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر اویس فاروقی کے کالمز
-
ستر برسوں کاتماشہ آخر کب تک؟
ہفتہ 22 جولائی 2017
-
نوٹس پر نوٹس مگر ایکشن کہاں ہے؟
ہفتہ 23 اپریل 2016
-
سانحہ گلشن پارک انسانیت کے خلاف جرم
بدھ 6 اپریل 2016
-
مردم شماری ایک بار پھر موخر
بدھ 23 مارچ 2016
-
تعلیم، سکول اور حکومت
اتوار 13 مارچ 2016
-
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
ہفتہ 5 مارچ 2016
-
مفت تعلیم سب کے لئے کیسے؟
اتوار 28 فروری 2016
-
مدت ملازمت میں توسیع کی بحث کیوں؟
منگل 16 فروری 2016
ڈاکٹر اویس فاروقی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.