ویپنگ – مؤثر یا غیر مؤثر

منگل 24 اگست 2021

Junaid Ali Khan

جنید علی خان

یہ بات تو سب جانتے، مانتے اوربرملا کہتے ہیں کہ تندرستی ہزار نعمت ہے۔ یہ ایسی نعمت ہے جس سے محروم ہونے پر کسی انسان کو اگر سکندر اعظم یا مغل بادشاہ کا رتبہ دیا جائے تب بھی اسے سکون نہ آئے ۔ پشتو کی ایک کہاوت ہے 'روغ صورت اختر دی' یعنی اصل عید تندرستی ہے۔ تندرستی کا سب سے بڑی نعمت ہونے کی اس مسلمہ حقیقت کے باوجود انسان دانستہ یا غیر دانستہ طور پر ایسی چیزیں استمعال کرتا ہے جو صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں
ان چیزوں میں گندے پانی، خراب کھانوں اور نیند کی کمی سے لیکر شراب اور تمباکونوشی وغیرہ شامل ہیں۔

آج ہم اس تحریر میں سگریٹ نوشی کی عفریت کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔
پاکستان میں مختلف اندازوں کےمطابق ڈھائی سے تین کروڑ تمباکونوش ہیں جن میں اکثر سگریٹ نوش ہیں۔

(جاری ہے)

دنیا میں ہر سال تمباکونوشی سے مرنے والوں کی تعداد بیاسی لاکھ ہے جبکہ پاکستان میں تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد ہر سال سگریٹ نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے شکار ہو کر جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔


یہ انتہائی مایوس کن اعدادوشمار ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں لوگ سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہو کر  اپنی جان کےلیے خطرہ پیدا کر دیتے ہیں بلکہ دوسروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔ دوسری طرف سگریٹ نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کےعلاج پر بھی مجموعی طور پر اربوں خرچ ہوتے ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور اموات پر 2019میں 615 ارب روپے خرچ ہوئے۔


یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں بہت سے تمباکونوش اپنی اس عادت کو ترک کرنے کی کئی ناکام کوشیشیں کرتے ہیں۔ حکومت کی حانب سے تمباکونوشی کے خاتمے کی مربوط پالیسی، عوام کی رہنمائی، تدارک کے مراکز اور اس لت سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مددگار متبادل اور کم نقصان دہ مصنوعات کو قومی انسداد تمباکونوشی کی پالیسی میں شامل نہ کرنا اس عفریت کی بڑی وجوہات ہیں۔


دنیا بھر میں انسداد تمباکونوشی کےلیے ای سگریٹ مددگار اور محفوظ متبادل کے طور سامنے آیا ہے۔ برطانیہ کے نیشنل ہیلتھ سروسز نے اسے 95 فی صد کم نقصان دہ اور تمباکونوشی ترک کرنے کا مؤثر ذریعہ قرار دیا ہے اور دنیا بھر میں لاکھوں لوگ سگریٹ نوشی ترک کرنے کےلیے اس کا استعمال کرتے ہیں مگر امریکہ سمیت مختلف ممالک میں بغیر سائنسی ثبوتوں کے اس کے خلاف مہم جاری ہے۔


 پاکستان کا شمار بھی ان بد قسمت ممالک میں ہوتا ہے جہاں کی تقریباً بائیس کروڑ آبادی میں سے تین کروڑ کے قریب سگریٹ نوش ہیں مگر حکومت نے اس عفریت کے تدارک کےلیے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے۔ حکومت کی جانب سے تمباکونوشی کے خاتمے میں سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا میں اس لت سے چھٹارا حاصل کرنے میں ای سگریٹ کی مانگ بڑھ رہی ہے اور عالمی سطح پر اس کی افادیت، فوائد اور نقصانات پر مباحثئے جاری ہیں مگر پاکستان میں سنجیدگی کے ساتھ اس کا جائزہ لینے کی بجائے ذمہ دار حلقے اس پر پابندی عائد کرنا چاہتے ہیں۔


حکومت کی جانب سے اسی غیر ذمہ دارنہ رویے کی وجہ سے اکثر تمباکونوش ای سگریٹ کے بارے میں نہیں جانتے یا انہیں اس بارے میں مفید معلومات نہیں۔ مڈل کلاس یا اپر کلاس کے جو لوگ ای سگریٹ کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں وہ سگریٹ نوشی کے خاتمے کےلیے اس کا استعمال کرتے ہیں۔
 تمباکونوشی کے خاتمے میں مددگار متبادل کے طور پر ای سگریٹ کے فوائد، خطرات اور انسداد تمباکونوشی میں اس کے مؤثر یا غیر مؤثر ہونے کے حوالے سے 'ای سگریٹ کے فوائد اور خطرات کا موازنہ' ایک جامع رپورٹ سامنے آئی ہے۔

یہ رپورٹ اس شعبے کے بڑے ماہرین نے تیار کی ہے۔
یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ ای سگریٹ کا موضوع متنازعہ ہے۔ اس کے مخالفین نوجوانوں کےلیے اس کے خطرات کو مرکز نگاہ بناتے ہیں جبکہ حامی، تمباکونوشی ترک کرنے میں سگریٹ نوشوں کی مدد کےلیے اس کی افادیت پر زور دیتے ہیں۔
 امریکہ میں صحت کے بیشتر اداروں، ذرائع ابلاغ اورپالیسی سازوں نے بنیادی طور پر نوجوانوں کےلیے اس کے خطرات پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے اور ان کے پیغاموں کی وجہ سے زیادہ تر لوگ – جن میں کثیر تعداد تمباکونوشوں کی ہے – اب وہ بھی ای سگریٹ کے استعمال کو خطرناک یا تمباکونوشی سے بھی زیادہ خطرناک سمجھتے ہیں۔

اس کے باکل برعکس، نیشنل اکیڈمیز آف سائنس، انجینیئرنگ اور میڈیسن نے ای سگریٹ کے استعمال کو تمباکونوشی کی بہ نسبت انتہائی کم خطرناک قرار دیا ہے۔
  نیشنل اکیڈمی آف سائنسز، انجینئرنگ، اورمیڈیسن کے مطابق ای سگریٹ کے اجزاء کے لیبارٹری ٹیسٹ ، وٹرو ٹاکسیجولوجیکل ٹیسٹ اور قلیل المدتی انسانی مطالعوں سے پتہ چلتا ہے کہ ای سگریٹ جلنے والی سگریٹ کے مقابلے میں بہت کم نقصان دہ ہیں۔


اسی طرح برطانیہ کے رائل کالج آف فزیشنز نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ویپنگ مکمل طور پر خطرے سے خالی نہیں ہے لیکن تمباکو نوشی سے بہت کم نقصان دہ ہے جبکہ زیادہ تر سائنس دان سمجھتے ہیں کہ جلنے والی سگریٹ کے دھوئیں میں کیمائی مادوں کی تعداد 7000 سے زیادہ ہے جو ای سگریٹ کے ذرات میں مادوں کی بہ بنسبت سو گنا زیادہ ہے۔ ای سگریٹ تمباکونوشی کا خاتمہ کر سکتی ہے اور مجموعی طور پر آبادی کے مطالعے کے نتائج سے بھی اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ ای سگریٹ تمباکونشی کے خاتمے میں مؤثر ہے۔


 اس رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ان تمباکونوشوں کی بہ نسبت جو ویپنگ نہیں کرتے، ویپنگ کا استعمال کرنے والوں کو سگریٹ نوشی ترک کرنے میں 28 فی صد کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ برسوں سے امریکہ میں سگریٹ کی فروخت سالانہ 2 سے 3 فیصد تک کم ہوئی ہے۔ ابھی حال ہی میں جیسے جیسے ویپنگ کی مصنوعات کی فروخت میں اضافہ ہوا تو سگریٹ کی فروخت میں بہت تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔


ویپنگ محدود کرنے والی پالیسوں کے پیش نظر اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ سگریٹ پر ٹیکس کی شرح کی مناسبت سے ای سگریٹ پر ٹیکس لگانا ایک دہائی کے دوران 2.75 ملین تمباکونوشوں کو سگریٹ نوشی ترک کرنے کے عمل سے روکنے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس تاثر کو بھی رد کیا گیا ہے کہ نکوٹین کی وجہ سے کینسر کا امکان بڑھتا ہے۔
ویپنگ اس وقت تمباکو نوشی کے خاتمے کا تیزی سے بڑھتا ہوا ذریعہ ہے۔

اگر پبلک ہیلتھ کا شعبہ نوجوان تمباکونوشوں کےلیے ویپنگ کے ممکنہ فوائد پر توجہ دے تو اس کا اثربہت زیادہ بڑھ سکتا ہے۔ اعداد وشمار بتاتے ہیں شدید نفسیاتی دباؤ کے حامل تمباکونوشوں کی عمر تمباکونوشی نہ کرنے والوں کے مقابلے میں 15 سال گھٹ سکتی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے پالیسی ساز ملک کے کروڑوں تمباکونوشوں کی زندگیوں کو موت کے کنویں میں دھکیلنے سے بچانے کےلیے ملک گیر آگہی مہم چلانے، ہر شہر اور گاؤں کی سطح پر تدارک کے مراکز قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ای سگریٹ کی افایدت کو پیش نظر رکھ کر اسے قومی انسداد تمباکونوشی کی پالیسی کا حصہ بنائے تاکہ جتنا جلدی ممکن ہو سکے اس عفریت سے لوگوں کی جان چھڑائی جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :