
”معصوموں کا لہو رنگ لائے گا“
جمعرات 25 دسمبر 2014

مجید احمد جائی
ان ماؤں کا کیا حال ہوا ہو گا؟۔جن کے بچے صبح شرارتیں کرتے ،مسکراتے ،سفید یونی فارم میں سکول گئے ہوں گے۔
(جاری ہے)
بچے تو دشمن کے بھی پیارے ہوتے ہیں۔لیکن جن کے ضمیر مردہ ہو چکے ہوں۔دلوں پر لعنت کی مہر ثبت ہو چکی ہو۔جو انسانی روپ میں حیوانوں سے کہیں بد تر ہوں۔جن کی آنکھوں پر پردے پڑے ہوں،ان کو تو اپنے بچے بھی اپنے نہیں لگتے ۔وہ انسانی روپ میں شیطان پھرتے ہیں۔خود کومسلمان کہلوانے والے،دین کے نام سے نا آشنا یہ لوگ آخر کب تک میرے وطن کے مصوم پھولوں کو شہید کرتے رہیں گے۔؟کب تک دہشت گردی پھیلاتے رہیں گے۔؟
پشاورمیں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کا حملہ، پاکستان تو کیا پوری دُنیا کا بد ترین حملہ ہے۔پوری دُنیا اس کی مذمت کرتی نظر آتی ہے۔دہشت گردوں کی بزدلی دیکھو ،مصوم پھولوں کو نشانہ بنایا جن کو یہ بھی معلوم نہیں تھا دشمنی کیا ہوتی ہے؟سوال یہ اٹھتا ہے،یہ درندے کیسے میرے وطن کی سرحدیں کراس کر کے حملہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔؟کیا ہم میں سے کوئی میر جعفر،میر صادق کا کردار ادا کر رہا ہیں۔؟کون ہے جو ان کی سر پرستی کر رہا ہے۔کہاں سے تربیت لے رہے ہیں۔یہ شیطان کہاں سے پیدا ہورہے ہیں۔؟
یہ درندے ماؤں کی گودیں اجاڑتے پھرتے ہیں اور ہم خاموش تماشائی بنے تماشا دیکھ رہے ہیں۔میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔والدین تو والدین ،ان پرندوں سے پوچھوجن کے ساتھ کھیلنے والے شہید ہو گئے ہیں۔اس باپ کا کیا حال ہوگا ،جو روز اپنے بچے کے تسمے باندھتا تھا۔والدین غم سے نڈھال ہیں،پرندے دانہ نہیں کھاتے۔یہ ہوتی ہے محبت۔
ارے بے ضمیرلوگو! خود کو طالبان کہتے ہو۔اور طالب علموں پر حملے کرتے ہو۔خود کو مسلمان کہتے ہو،دین اسلام تو دشمنوں پر بھی ظلم نہیں کرتا۔ تم تو دین سے ناآشنا ہو۔دنیا کا کوئی دین بچوں کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا ۔تم کس دین کے پیروکار ہو۔تمھاراکوئی دین نہیں ہے،تم تو انسانی روپ میں وحشی درندے ہو۔بلکہ درندوں سے بھی کہیں بڑھ کر ہو تم۔جانتے ہو تم کس قوم کو للکار رہے ہو۔جس کے بچے بھی وطن کے لئے جان دینے سے دریغ نہیں کرتے۔
سانحہ پشاور پر پوری قوم شدید مذمت کرتی ہے ،ہمیں یک جان ہو کر ان دہشت گردوں کا مقابلہ کرکے ان کی جڑیں تک ختم کرنی ہوں گی۔سیاستدانوں،حکمرانوں اور قوم کے ہر فرد کوان کے خلاف لڑنا ہوگا۔جو ہمارے مستقبل کو تباہ کر نے پر تلے ہوئے ہیں۔ان کو نیست و نابود کرنا ہوگا۔وطن کو دہشت گردوں سے پاک کرنا ہوگا۔
ضرورت اس امر کی ہے۔کون ہے جو ان کا ساتھ دے رہا ہے۔یہ شیطان کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ہمارے اپنے ہی ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ان اپنوں کو کیفرکردار پہنچانا ہوگا۔ورنہ یہ ممکن ہی نہیں کہ جس ملک کی افواج بہادر،نڈر ہو،جس کی سرحدیں مضبوط ہوں۔جس کے پاس جدید ٹیکنالوجی ہو۔جس کی قوم جذبوں سے سرشار ہو۔جس کے بچے وطن کے لئے جان دینا جانتے ہوں۔جس ملک میں مائیں اپنے بچوں کو قربان کرنا جانتی ہوں۔اس ملک کو صفحہ ہستی سے کوئی مٹا ہی نہیں سکتا۔
حکومت کو پالیسی تبدیل کرنا ہو گی۔سیکوڑتی پلان تبدیل کرنے ہوگے۔سیاسیدانوں،حکمرانوں کو اپنے اپنے مفادات بھول کر یک جان ہو کر دہشت گردوں کو مٹانے کے لئے اقدام کرنے ہوگے۔ اس ملک پر میلی آنکھ دیکھنے والوں کی آنکھیں نکالنی ہو گی۔دہشت گردوں کا صفایا کرنا ہوگا۔تب ملک میں امن ہوگا۔وہ وقت دور نہیں ہے۔جب میرے وطن کے مصوم پھولوں کا خون رنگ لائے گا۔انشااللہ!۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مجید احمد جائی کے کالمز
-
”یہ بارشیں،رحمت سے زحمت کیوں بنتی جاتی ہیں“
بدھ 22 جولائی 2015
-
”معصوموں کا لہو رنگ لائے گا“
جمعرات 25 دسمبر 2014
-
”جعلی ادویات ،اصل مجرم کون؟ “
جمعہ 17 اکتوبر 2014
-
آؤ!فحاشی کا خاتمہ کریں
ہفتہ 11 اکتوبر 2014
-
سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکومتی اقدامات
اتوار 28 ستمبر 2014
-
”میرے گھر کہاں ہے،“؟
بدھ 24 ستمبر 2014
مجید احمد جائی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.