ثنائے سیّد الکونین نعتیہ مجموعہ
جمعرات 21 جون 2018
صاحبو! موجودہ دور میں یہود ،ہنود اور نصارا دنیا میں تیزی سے پھیلنے والے دین اسلام سے بُری طرح خائف ہیں۔
(جاری ہے)
بجائے اس کہ وہ اپنے باطل شیطانی نظریات سے رجوع کریں۔ اللہ سے معافی مانگیں۔ اسلام جودین فطرت ہے اسے قبول کریں۔ جسے اللہ کے رسول نے دنیا کے سامنے مکہ میں پیش کیا۔
جسے عرب وعجم نے قبول کیا۔ جس کے ماننے والے پونے دو ارب مسلمان ساری دنیا میں موجود ہیں۔جو دین فطرت ہر پل آگے بڑھ رہا ہے۔ یہود، ہنود اور نصارا نے دین فطرت کے خلاف شیطانی ساشوں کو تیز تر کردیا ہے۔مسلمانوں میں عقیدت کے مرکز ہمارے پیارے پیغمبر حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کی شان میں آزادی اظہار رائے کے شیطانی تصور کے خود ساختہ مغربی نظریہ کے تحت گستاخیوں کی مہم شروع کی ہوئی ہے۔ اس سے ان کا منشا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کے مرکز رسولاللہ سے مسلمانوں کو دور کیا جائے۔ مسلمانوں کو تتر بتر کر کے ان میں اپنے باطل نظریات ڈال کر ان کو اصل دین سے دور کیا جائے اور اپنا غلام بنا لیا جائے۔مگر کم عقل شیطان کے چیلے یہ نہیں سمجھ سکے کہ جس محترم شخصیت کے درجات کو اللہ بلندکرے۔اسے شیطان کے چیلے کیسے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اللہ نے تو حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو مسلمانوں اور انسانوں کے لئے نمونہ بنایا ہے۔اور کہا ہے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کروتوفلاح پا جاؤ گے۔ اللہ نے خود قرآن شریف میں اپنے پیغمبر کی شان بیان کی ہے۔ قرآن شریف میں اللہ فرماتا ہے۔ اللہ اوراس کے ملائکہ پیارے پیغمبر حضرت محمد صل اللہ وسلم پر دورد و سلام بھیجتے ہیں۔ مسلمانوں تم بھی حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم پر دورد و سلام بھیجو۔اللہ کے بعد ہمارے پیارے پیغمبر حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے لیے محترم ہیں۔ اللہ نے اپنے پیغمبر کو دنیا میں رحمت العالمین بنا کر بھیجا ہے۔ اللہ نے ہمارے پیارے پیغمبر کوعرض و سما کی سیر کراوئی ہے۔ اللہ ایک رات میں اپنے پیارے پیغمبر کو مسجد حرام مکہ سے مسجد قصیٰ بیت المقدس لے گیا ۔سارے پیغمبروں سے ملاقات کرائی۔پھر وہاں سے آسمانوں کی سیر کرائی۔جنت دورخ میں پیش آنے والے واقعات سے باخبر کیا۔اسی دوران مسلمانوں موجودہ پاینچ وقتہ نماز فرض کی گئی۔اللہ نے ساری حقیقتیں اپنے پیغمبر کو بتائیں۔ پھر ہمارے پیارے پیغمبر نے انسانیت کو اللہ سے روشناس کرایا۔کہا کہ ایک اللہ ہے۔ وہ ہی عبادت کے لائق ہے۔ انسان اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے۔صرف ایک اللہ کی عبادت کرے۔ جس نے زمین آسمان اور ساری کائنات بنائی ہے۔انسان کی تخلیق کی ہے۔ دنیا میں انسان کی زیست کے سامان پیدا کیے۔ جنت دوزخ بنائی ہے۔ انسان کو اس دنیا کی زندگی عطا کی ہے۔ پھر اس کوموت دے گا۔پھر اسے دوبارہ زندہ کرے گا۔پھر اس سے حساب لے گا کہ نیک عمل کیے یا بد عمل کیے۔یہ دنیاصرف مہلت عمل ہے۔جو اس دنیا میں اللہ اور اس کے رسولوں کے کہنے پر نیک عمل کرے گا۔اسے دوسرے دنیا میں اپنی جنت میں جگہ دے گا۔ یہ زندگی عارضی ہے۔ اس کے بعد ایک اور زندگی ہو گی جو دائمی ہے۔ جس میں انسان کو پھر کبھی بھی موت نہیں آئے گے۔اس دنیا میں نیکی کرنے والے اللہ کی جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ کے نافرمان کافر دوزخ میں رہیں گے۔ اللہ کے پیغمبر کی ان تعلیمات سے یہود، ہنو اور نصارا انکار کرتے ہیں۔
نعتوں کے مجموعہ ثنائے سیّد الکونین کے مصنف ،یوسف راہی صاحب ،صحافی ہیں،ادیب ہیں،مضمون نگار ہیں،شاعرہیں،کئی رسالوں اور اخبارکے مدیر رہے ہیں اور اب بھی ہیں ساتھ ساتھ ایک صحیح العقیدہ نعت گواور ایک معتبر شاعر ہیں۔یہ سچے عاشق رسول اور صوم و صلوات کے پابند ہیں۔ اب جبکہ یہود ،ہنود اور نصارا ہمارے پیارے پیغمبر کی شان میں گستاخیوں پر اُتر آئے ہیں۔ان حالت میں مسلمانوں کے اتحاد کے مرکز اپنے پیارے پیغمبر حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کی شان میں نعتیں لکھنا اور بھی ضروری ہو گیا ہے۔مسلمانوں کو چاہیے کہ کہ وہ اپنے پیغمبر کی شان میں زیادہ سے زیادہ نعتیں لکھیں اور کی اس کی تشہر بھی کریں۔ دشمنوں کے سینوں پر اس طرح سے تیر چلائیں کہ وہ ہمارے پیارے پیغمبر کی شان میں گستاخیوں سے باز آ جائیں۔مسلمانوں کو تو اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ اللہ کے سب پیغمبروں پر ایمان لاؤ۔ اللہ کے سارے پیغمبروں کی عزت اور احترام کرؤ۔ اللہ کی ساری آسمانی کتابوں پر ایمان لائے۔مگر بد بخت یہود، ہنو د اور نصارا نے اللہ کے پیغمبر کی شان میں ایک سازش کے تحت گستاخیاں شروع کیں ہیں۔ مسلمانوں کے اس کا توڑ کرنا چاہیے۔اس کی عمل شکل یہ ہے زیادہ سے زیادہ نعتیں پڑھنے کے بین الاقوامی پروگرام رکھیں جائیں۔
ثنائے سیّد کونین کی ساری نعتوں میں عشق رسول سے لبریز ہیں۔ان کی کہی ہوئی نعتیں میں سادگی اور شائستگی نظر آتی ہے۔ساری نعتوں میں کہیں بھی رسول اللہ کی شان میں لفظ تم استعمال نہیں کیا۔بلکہ آپ ہی لکھا۔جو رسول اللہ سے احترام کا ایک اعلیٰ ترنمونہ ہے ۔جو پیغام اللہ کے رسول نے مسلمانوں اور انسانیت تک پہنچایا۔ اس کو خوب صورت انداز میں ان نعتوں میں سمویا گیا ہے۔رسول اللہ سے محبت کا ایک انداز یہ بھی کہ ہر نعت میں راہی کا تخلص شامل کیا۔ لکھتے ہیں:۔
مقبول بارگا مری شاعری ہوئی
ہم نے سیکھی ہے یہ بندگی آپ سے
دائمی ہیںآ پ ہی کی نبوت کے چراغ
کرم مجھ پہ بھی خالق ذوالکرم
صرف طیبہ کی مجھے ٹھڈی ہوا سے پیار ہے
نکل زنداںِ باطل سے اے انساں حق نگر ہو جا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.