افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
(جاری ہے)
پھر بھی ولی خان نے ہمیشہ قوم پرست افغانستان کے حکمرانوں سے تعلق رکھے۔
جیسے ہم پہلے بیان چکے ہیں کہ افغانستان میں روس کیمونزم پھیلانے میں کئی سالوں سے لگا ہوا تھا۔ اس نے دریائے آمو سے آگے افغانستان ، پاکستان بلوچستان اور پاکستان کے بعد گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنی تھی۔ ولی خان کے کارکن کیمونسٹ تھے بظاہر خدائی خدمت گزار تھے۔ ولی خان کے لوگ قوم پرستی کے ساتھ ساتھ کیمونزم کی طرف بھی مائل تھے۔ یہ سرخ پوش کہلاتے تھے۔ اب بھی سر پر سرخ ٹوپیاں پہنتے ہیں۔ افغانستان میں ان کے لوگ روس کے سفارت خانے سے ہدایت لیتے تھے۔ فریب ناتمام کتاب کے مصنف جمعہ خان صوفی نے اس کا نقشہ کچھ اس طرح بیان کیا۔دوسرے وہ پختون قوم پرست ہیں جو اسلام آباد میں ایک بات کرتے ہیں، پشاور اورکوئٹہ میں اپنے متوالوں کو دوسری باتوں سے بہلاتے ہیں اور کابل جاکر یکسر بدل جاتے ہیں۔کابل کے پختون بھی اپنے پختون عوام کو بھلانے کے لیے ایک چہرا پیش کرتے ہیں اور پاکستانی سرکاری مقامات کے ساتھ دوسری طرح کی بات کرتے ہیں۔ وہ نہیں سمجھتے کی اس طرح کرنے سے وہ افغانستان کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں اور پختون عوام کو بھٹکاتے ہیں۔ فروری ۲۰۱۶ء کے اوائل میں کابل میں تاجک برادری کا ایک اجتماع ہوا جس میں انہوں نے دیگر باتوں کے علاوہ افغان حکمران سے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان کے بننے کے ساتھ افغانستان نے وہاں جو بے جا مداخلت کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اسے ختم کیا جائے۔ ڈیورنڈ لائن نہ ماننے کی جو رٹ لگا رکھی ہے اسے جلد از جلدبند کیاجائے۔مگر لوگ ادھا سچ مان لیتے ہیں اور دوسرے آدھے سچ کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔غفار خان اپنے کتاب (زماژونداوجد وجہد“میں لکھتے ہیں کہ پاکستان انگریزوں نے بنایا ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح انگریزوں کے ایجنٹ تھے۔ نیشنل عوامی پارٹی کے لوگ افغانستان میں انگریز کے بنائے ہوئے قانون ریڈ پاس کے ذریعے جاتے تھے۔ اجمل خٹک سیکر ٹیری نیشنل عوامی پارٹی کے خطوط ”پرچم پارٹی“ کے اکابرین کے نام پہنچاتے تھے۔اس میں پشتونستان کے متعلق ہدایت اور باتیں ہوتیں تھیں۔اجمل خٹک کے ایلچی کو کابل میں سابق صدر افغانستان ڈاکٹر نجیب اللہ ویلکم کرتے تھے۔ اجمل خٹک نے اپنے ایلچی کے ہاتھ اپنی کتاب ”دغیرت چغہ“ اور دیگر نظمیں بھیجیں جو بعد میں سیلمان لائق کو دی جاتیں تھی۔ڈاکٹر نجیب اللہ نیشنل عوامی پارٹی کے افغانستان جانے والے کارکنوں کو پرچم کے سارے اکابرین سے ملاقاتیں کراتے تھے۔ باچا خان دارلامان والی سڑک کے قیب رہائش پذیر تھے۔باچا خان سے نیشنل عوامی پارٹی کے کارکن ملتے جلتے تھے۔باچا خان نے پاکستان سے گئے ایک کارکن سے کیا کہ ”تمھارے دماغ میں تشدد ہے تشدد“ شاید باچا خان نہیں جانتے تھے یا ان کی وہم گمان میں بھی نہیں تھا کہ اگلے برسوں یہی کارکن اسی باچا خان کے بیٹے ولی خان سربراہ نیشنل عوامی پارٹی کے حکم پر تشدد برپاہ کرنے کی خاطر اس افغانستان میں جلاوطنی اختیار کر لیں گے۔پاکستان سے گئے نیشنل عوامی پارٹی کے کارکن پر چم کے اہم لیڈروں سے ملتے تھے۔ جن میں ببرک کارمل، استاد میر اکبر، سلیمان لائق، نور احمد اور ڈاکٹراناہتا ، صداقت،حاجی نادرخان اوررشید وزیری شامل تھے۔کابل کے قبائل مہمان خانے میں قبائل جنہیں پشتونستانی کہا جاتا تھا اس کارکن ملتے۔اس جگہ کوثر کے معیت میں پاکستان سے گئے پشتونستان کے کے کئی حامی مقیم تھے۔نجیب اللہ ان دنوں یونیورسٹی میں پر چم کے سٹوڈنٹ لیڈر تھے۔ مجید سربلند اور عبدلوکیل جو دہلی جارتھے اس سے اجمل خٹک کے حکم پر کارکن پشاور میں ملے تھے۔پھر اجمل خٹک نے ۱۹۶۹ء میں کارکنوں کو بڑی تعداد میں ترقی پسند اور کیمونسٹ لڑیچر پشاور سے کابل پہنچا کر ر پرچم والے کو دیا گیا۔پرچم کے دفتر سے پشتونساتن کے متعلق شائع شدہ لٹریچر پشاور بھیج کر کارکنوں میں تقسیم کیا گیا۔ولی خان نے نیپ کا صدر بننے کے بعد فوری طور پر مشرقی پاکستان کا کامیاب دورہ کیا تھا۔ولی خان وہاں بنگالیوں کے ساتھ ساتھ پشتون بلوچ اور سندھیوں کے قومی اور صوبائی حقوق کے لیے ان کے ہم آواز ہو گئے۔بلوچستان میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے بننے کے بعد بلوچستان کے پشتون طلباء نے بسم اللہ کاکڑ اور دیگر کی و قیادت میں پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد ڈالنے کی کوششیں تیز کر دیں۔کابل میں ہر سال پشتونستان کا دن منایا جاتا تھا۔جشن کابل کے موقعہ پر باچا خان ون یونٹ کے خاتمے اور پانچ صوبوں کی بات کرتا تھا۔ولی خان نے نیپ کے کارکنوں کو ۱۹۵۷ء میں مسلم لیگ اور ریپبلکن پارٹی کی لیڈروں کی دستاویز جس میں جی ایم سید سے مفاہمت ہو گئی تھی دے کر سید مودودی،چوہدری محمد علی، بنگال میں مولوی فریداحمد اور نصراللہ خان کے پاس بھیجا تھا۔ولی خان نجیب اللہ کے دور حکومت میں پچاس ساٹھ گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ افغانستان جایا کرتے تھے ۔ مگر جب افغان طالبان نے نجیب اللہ کی حکومت کا تختہ کیا تو ولی خان کا غرور بھی فاقہ کش افغان طالبان نے ختم کیا ۔ مقافات عمل ہے کہ جب افغانستان پر روسی حملے اورجارحیت کی وجہ سے پاکستان ہجرت کر آتے تھے تو یہاں ولی خان اور اس کی پارٹی کے لوگ، کیمونسٹ اور، قوم پرست ان لٹے پٹے مہاجرین کو بھگوڑے کہتے تھے ۔ پاکستان میں جماعت اسلامی ہی تھی کہ جس نے انصار کا کردار ادا کیا اور ان کی آباد کاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ منصورہ میں افغان سرجیکل ہسپتال قائم کیاجہاں زخمی افغان مجائدین کا فری علاج ہوتا تھا۔ اپنے کارکنوں کو بتایا کہ یہ پاکستان کی جنگ ہے جو افغان لڑ رہے ہیں۔ پاکستان کے نوجوانوں نے اپنی افغان بھائیوں کے خون میں اپنا خون بھی شامل کیا۔جماعت اسلامی نے پوری دنیا کی ا سلامی تحریکوں کے کارکنوں کو افغان مجائدین کی مدد کے لیے لئے اُبھارا۔پھر دیکھتے ہی دیکھتے پوری اسلامی دنیا کے مجائد جہاد فی سبیل اللہ کے لیے افغانستان کی طرف آنے لگے۔ افغانستان میں جہادی کئی کیمپ قائم ہو گئے۔ جہاد ہی کی وجہ سے اللہ نے افغانستان میں روسی فوجوں کو عبرت ناک شکست سے دوچار کیا۔ پاکستانی قوم پرستوں اور کیمونسٹوں کو شکست ہوئی۔ ہم نے اوپر نیشنل عوامی پارٹی کی طرف سے افغانستان سے مل کر پاکستان کے خلاف سازشوں کی داستان بیان کی ہے۔جو ولی خان کی سرپرستی میں کی گئی۔ بلآخر ولی خان نے افغانستان کے صدر سردار داؤد خان کو پاکستان میں مداخلاف کر کے پشتونستان بنانے پر راضی کیا تھا مگر منہ کی کھائی تھی۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ ولی خان جس پاکستان میں رہتے تھے جہاں سیاست کرتے تھے اس کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتے تو آج پاکستان ترقی کی منازل طے کر چکا ہوتا۔ مگر قوم پرستی میں ایسا نہ کر سکے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.