
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- مولانا شفیع چترالی
- مولانا ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی شہادت… ایک قومی سانحہ
مولانا ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی شہادت… ایک قومی سانحہ
اتوار 30 نومبر 2014

مولانا شفیع چترالی
(جاری ہے)
مولانا ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا شمار ان علماء میں ہوتا تھا جو عوامی حلقوں میں زبردست اثر ورسوخ، مقبولیت اور محبوبیت رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو متعدد بار سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے مقابلے میں انتخابات میں کھڑے ہوئے اور تمام تر ترغیبی وترہیبی اقدامات کے باوجود میدان خالی چھوڑنے سے انکار کیا۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو نے سندھ میں وڈیرہ شاہی نظام کے خلاف حقیقی معنوں میں جدوجہد کی اور سندھ کے مخصوص حالات اور ماحول کے اندر فرسودہ رسوم ونظریات کے مقابلے میں اسلام کی حقیقی تعلیمات کو اجاگر کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔ مولانا ڈاکٹر خالد سومرو محض ایک سیاست دان ہی نہیں بلکہ بہترین خطیب، مدرس اور مذہبی رہنما بھی تھے۔ ان کی خطابت کا چرچا ملک بھر میں ہی نہیں بیرون ملک بھی تھا اور بین الاقوامی سطح کے اجتماعات اور کانفرنسوں میں انہیں مہمان مقرر کے طورپر مدعو کیا جاتا تھا۔ مولانا ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی خصوصیت یہ تھی کہ وہ بیک وقت ایک عالم دین اور ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر بھی تھے۔ انہوں نے طالب علمی کے دور میں جمعیت طلبہ اسلام کے پلیٹ فارم سے طلبہ سیاست میں حصہ لیا اور بعد ازاں جمعیت علماء اسلام سے وابستہ ہوگئے اور تادم آخر اس وابستگی پر قائم رہے۔ وہ سندھ میں جمعیت علماء اسلام کی پہچان سمجھے جاتے تھے۔ ان کی شہادت سے سندھ میں حق وصداقت کی ایک دبنگ آواز خاموش ہوگئی اور شاید یہی ان کے قتل کے منصوبہ سازوں کا مقصد تھا۔
مولانا ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا قتل یقینا ایک بڑا قومی وملی سانحہ ہے اور اس سانحے پر جتنا بھی افسوس اور احتجاج کیا جائے کم ہے، تاہم ہمارے حکمرانوں ریاستی اداروں، عوام اور دینی طبقوں کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرناہوگا اور ملک میں انتشار وخلفشار پھیلانے اور اس کی آڑ میں دینی قوتوں کو کچلنے کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ ذمہ داری حکومت اور ریاستی اداروں پر عاید ہوتی ہے کہ وہ وطن عزیز پاکستان میں علماء حق کے قتل کے مذموم سلسلے کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ پاکستان میں علماء کرام کو طویل عرصے سے ہر جگہ نشانہ بنایا جارہا ہے اور مقام حیرت ہے کہ حکومت اور ریاستی اداروں نے کسی ایک بڑے عالم کے قاتلوں کو بھی قرار واقعی سزا نہیں دی۔ اس بناء پر دینی حلقے محسوس کرتے ہیں کہ اس ملک میں سب سے سستا علماء اور دینی شخصیات کا خون ہے۔ یہ احساس اب بڑھ کر غم وغصے کے ایک لاوے کی شکل اختیار کررہا ہے جو کسی بھی وقت بہہ نکل سکتا ہے۔ اس لیے یہ ارباب اختیار کا فرض ہے کہ وہ ملک میں علماء اور دینی شخصیات کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح کردیں اور قوم کو بتایا جائے کہ اب تک شہید کیے گئے علماء کرام میں سے کتنوں کے قاتل گرفتار کیے گئے؟ اگر کوئی بیرونی ہاتھ یہاں مذہبی یا فرقہ وارانہ بنیاد پر انتشار وخلفشار پھیلانا چاہتا ہے تو اسے بے نقاب کرنا بھی ریاست اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔
یہاں خود دینی قوتوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک وقوم کے خلاف اندرونی وبیرونی سازشوں کا صحیح پیمانے پر ادراک کریں ، ان کے مقابلے کے لیے متحد ہوکر جدوجہد کریں اور پاکستان کے اسلامی تشخص کے تحفظ، علماء اور دینی شخصیات کے قتل کے مذموم تسلسل کو روکنے کے لیے کسی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں۔ اس سلسلے میں حالیہ دنوں سرکردہ دینی جماعتوں کی ایک سپریم کونسل تشکیل پاچکی ہے جس سے ملک کے محب وطن دینی حلقوں کو بڑی توقعات ہیں۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی شہادت کے بعد کی صورت حال اس دینی اتحاد کی پہلی آزمائش ہوگی۔ جمعیت علماء اسلام نے آج ملک بھر میں پر امن احتجاج کی کال دی ہے اور متعدد اہم دینی جماعتوں نے اس احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ دینی جماعتوں کو آج ملک بھر میں منظم، پر امن مگر بھر پور احتجاج کرکے اسلام دشمن قوتوں کو ایک واضح پیغام دے دینا چاہیے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مولانا شفیع چترالی کے کالمز
-
”آزادی مارچ“۔۔امکانات اور خدشات
بدھ 18 ستمبر 2019
-
جرأت کا نام … حضرت مولانا سمیع الحق شہید
پیر 5 نومبر 2018
-
مستقبل کا ممکنہ سیاسی منظر نامہ
جمعرات 21 جون 2018
-
کوئی نسبت تو ہوئی رحمت عالم سے مجھے!
جمعہ 12 جنوری 2018
-
نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کا رومانس اور لڑائی!
منگل 22 اگست 2017
-
یہ علامتیں ہیں ثبوت نہیں
بدھ 12 جولائی 2017
-
ایک روشن کردار
جمعہ 28 اپریل 2017
-
علماء کی سیاست… کل اور آج
جمعرات 30 مارچ 2017
مولانا شفیع چترالی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.