
عبادت جب کراہت بن جائے
جمعہ 23 جولائی 2021

محمد ارسلان طارق
اللّٰہ کریم کی عبادات میں ایک انتہائی اہم عبادت عید الاضحی کے موقع پر جانوروں کی قربانی ہے۔ جو سنت ابراہیم علیہ السلام کی یاد تازہ کرتی ہے کہ جس دوران آپ علیہ السلام نے اللّٰہ کریم کا حکم جانتے ہوئے بلا حیل و حجت اپنے بیٹے کو اپنے ہی ہاتھ سے قربان کرنے کےلئے پیش کردیا۔
(جاری ہے)
آپ علیہ السلام کی اس مبارک سنت کی نسبت امت محمدیہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے صاحب استطاعت افراد پہ اللّٰہ کے حضور جانوروں (شریعت میں بیان کردہ) کی قربانی فرض کر دی گئی اور اس حکم کی تعمیل کے لیے اہل اسلام ہر عید الاضحی پر بڑے ذوق و شوق سے عمدہ جانوروں کی خرید و فروخت کرتے ہیں اور رضائے الٰہی کے حصول کے لیے اللّٰہ کریم کے حضور اپنی قربانی پیش کرتے ہیں۔
دین اسلام کی خوبصورتی اس امر سے واضح ہے کہ اسلام عبادات کی تکمیل کے ساتھ ساتھ معاملات (یعنی ایک انسان کا دوسرے انسان کے ساتھ سلوک) پر بھر پور توجہ دلاتا ہے۔ یہاں تک کہ بیشتر معاملات تو ایسے ہیں کہ جس کی نامناسب ادائیگی عبادات کے اجر کو ملیا میٹ کر دیتی ہے۔ اسی وجہ سے عبادات اور معاملات کا ایک بہترین توازن اسلام کا مطلوب ہے۔
عید الاضحی کے موقع پر جس قدر کثیر قربانی کا اہتمام کیا جاتا ہے اس دوران اس قربانی سے پیدا شدہ آلائشوں اور خون کو ٹھکانے لگانے کے کام میں کوئی باقاعدہ انتظام نہیں کیا جاتا ہے۔ اس بات کے ادراک کی کمی ریاستی اور انفرادی دونوں سطح پر پائی جاتی ہے۔ ہزاروں ، لاکھوں کے جانور تو خریدے جاتے ہیں لیکن محض سینکڑوں خرچ کی خاطر اس بات کا احساس نہیں رکھا جاتا کہ جس مالک الملک کے حکم کی تعمیل کی جارہی ہے یہ اسی کا تقاضا ہے کہ ایسے امور کو صفائی ستھرائی کے ساتھ انجام پانا چاہیے تا کہ عبادت کی ایک حسین شکل سامنے آئے۔
ابو موسیٰ اشعری رضی اللّٰہ عنہ کو بصرہ کا گورنر بنا کر بھیجا گیا تو وہ اول لوگوں سے مخاطب ہوئے اور فرمایا کہ مجھے عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ نے آپ کی طرف بھیجا ہے کہ میں آپ کے لئے قرآن و سنت کی تعلیم اور آپکے علاقوں کی صفائی ستھرائی کا خیال کروں۔
یہ کیسی عبادت ہے کہ جس کی ظاہری شکل تو پوری کر لی گئی لیکن اس کی باطنی شکل کو ادھورا چھوڑ دیا جائے جو لوگوں میں کراہت پیدا کرے۔ پورا دن گزرنے کے بعد جگہ جگہ خون کے ڈھیر، آلائشوں کے جگہ جگہ ٹھکانے اور دیگر فضلوں کے ڈھیر اس خوبصورت عبادت کے بعد ایک کراہت کی شکل پیدا کرتے ہیں۔ گلی کوچوں، چوک چوراہوں اور حتی کہ پارکوں میں بدبو پیدا کرتےگندگی کے ڈھیر خوبصورت عبادت کے حامل تہوار کا سارا لطف کرکرا کر دیتے ہیں۔انتہائی قابل افسوس امر ہے کہ اس قباحت کا زیادہ شکار ہمارا ملک پاکستان ہی ہے۔
سعودی عرب کی بات کرتے ہیں تو وہاں آپکو شہر میں جانور ذبح کرنے کی اجازت نہیں۔ شہر سے کم ازکم تین کلو میٹر دور قربان گاہیں ہیں جہاں آپ جاتے ہیں، جانور پسند کرتے ہیں، قربانی کی خدمات لیتے ہیں اور شہر میں محض گوشت لے کر ہی آتے ہیں۔ نہ ہی شہر میں گند، سڑکیں بند اور بدبو کے ڈھیرے بھی نہیں لگتے۔
یہی صورتحال ہمیں ترکی کے شہروں میں دیکھنے میں آتی ہے جہاں لوگ اپنی منشا کے مطابق گلیوں اور سڑکوں پر قربانی نہیں کر سکتے۔
اور اگر کچھ ممالک میں گلی کوچوں میں قربانی کرنے کی روایت پائی جاتی ہے تو وہاں ریاستی اور علاقائی قوانین کے ذریعے راستوں اور رہائشی محلوں کو صاف ستھرا رکھنے کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ ان سب باتوں کو خاطر میں لاتے ہوئے ضرورت اس امر کی ہے اپنی عبادتوں کو محض پورا کرنا ہمارا حاصل نہیں بلکہ عبادت کو احسن طریقے سے معاشرتی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بارگاہ اقدس میں بغرض قبولیت پیش کرنا مقصود ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.