
کورونا کا علاج۔۔ بندوں سے معافی مانگیں
ہفتہ 28 مارچ 2020

ممتاز حسین سانول
روئے زمین پر پایا جانیوالا ہروہ شخص جو خالق کائنات کے ہونے کو تسلیم کرتا ہے وہ یہ جانتاہے کہ کائنات کا مالک انسان سے کس قدر محبت کرتا ہے اس لئے اعلان کیا گیا کہ ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کو مارنے کے مترادف ہے انسان کی زندگی اور جان کی اس سے زیادہ اچھی مثال نہیں دی جاسکتی انسان کو اللہ تعا لی نے بے شمارنعمتیں دیں اعزازات دیے لوگوں کی کوشش اورمحنت کہ بل پر انہیں مختلف القابات دیے لیکن جب خالق کی باری آئی تو فرمایا انسان میرا نائب ہے اور کئی جگہ پر فرمایا کہ میں انسان کے اندر موجود ہوں کیا تم دیکھتے نہیں؟
اس کائنات میں وہ لوگ بھی موجود ہیں جو سرے سے اللہ پاک کو خالق تسلیم ہی نہیں کرتے لیکن آپ دیکھ لیں وہ بھی آپ اور میرے جیسے انسان ہیں ان کے سر بھی سلامت ہیں جو غرور سے اٹھاکے چلتے ہیں ان کی آنکھیں بھی سلامت ہیں جن سے قدرت کے حسین نظارے دیکھتے ہیں ان کے دانت بھی سلامت ہیں جن سے اللہ کی نعمتیں کھاتے ہیں ان کے پاؤں سلامت ہیں جن سے وہ خالق کی بنائی ہوئی زمین پر چلتے ہیں ان کے ہاتھ سلامت ان کی زبان سلامت جس سے وہ اسی خالق کے ساتھ مقابلے لگاتے ہیں کیونکہ خالقِ کل نے اعلان فرمادیا کہ دنیا میں بسنے والے تمام لوگ میرے مخالف ہوجائیں مجھے کوئی فرق نہیں پڑتااور دنیا کہ سارے لوگ میری عبادت کریں مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ وہ بے نیاز ہے وہ ہر چیزپرقادر ہے اس کا کوئی ہم سر نہیں وہ اکیلا ہے وہ یکتاہے وہ واحد ہے وہ خالق ہے وہ رازق ہے وہ رحیم ہے وہ کریم ہے وہ غفار ہے وہ ستارالعیوب ہے وہ بے مثل وبے مثال ہے وہ اکیلا مالک ومختار ہے اس کاادراک ہماری قلم اور علم سے بہت آگے کی چیز ہے اس کو نہ ماننے والے بھی بھوکے نہیں سوتے کیو ں کہ وہ رازق ہے یہ اس کی صفت ہے کوئی مانے نا مانے رزق دینا اس کی صفت ہے یعنی دنیا میں کوئی اچھا کرے گا اس کے ساتھ اچھا ہوگااگر برا کر ے گا اس کے ساتھ برا ہوگا کوشش کریگاپھل ملے گا نتیجے اس نے محنت پر ڈال دیے ہیں اس کو ماننے والاکوشش کرے تو نتیجہ نہ ماننے والا کوشش کرے تو بھی نتیجہ یعنی کائنات کے مالک نے کائنات کو ایک خودکار ( Autonoumus )طریقہ کار پر ڈال رکھا ہے اس کے بعد اس نے اعلان کیا کہ جو مجھے مانتا ہے اس کیلئے میری ہدایات یہ ہیں کہ میں حقوق اور فرائض پر بات کروں گا بس جاؤ دنیا میں جو مرضی کرو میرے پاس آؤ گے تو میں حقوق اور فرائض کاحساب لونگا حقوق اور فرائض کی دو اقسام بنادیں ایک کو حقوق اللہ کہہ دیا اور دوسرے کو حقوق العباد کہہ دیا اور ساتھ ہی بتادیاکہ میں چونکہ رحیم ہوں ،میں کریم ہوں، رحمن ہوں ،عزیز ہوں،عظیم ہوں ،غفورہوں ،شکور ہوں ،خالق ہوں، بے نیاز ہوں، میں اپنے حقوق معاف کر سکتا ہوں وہ میری مرضی ہے، میں پوچھوں یا نا پوچھوں، میں پکڑوں یا نا پکڑوں لیکن جب حقوق العباد کی باری آئی تو خالق و مالک نے وضاحت فرما دی کہ یہاں پر فیصلہ انسان کرے گا جس کا معاملہ ہوگاجب قیامت قائم ہوگی جواب اسی انسا ن کو دینا ہوگا جس سے معاملہ ہوگا۔
شیخ سعدی رحہ فرماتے ہیں کہ مجھے تعجب ہوتا ہے کہ لوگ لوگوں دل کا دکھاتے ہیں اور معافی اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں۔معافی تو ہمیں ان سے مانگنی ہے جن کو دودھ میں بال صفا پاؤڈر پلایا، شہد میں شیرہ،مرغیوں کی انتڑیوں اور مردہ جانوروں کی چربی کا گھی ،ہلدی میں مصنوعی رنگ ،سرخ مرچ میں اینٹوں کا بورا،کالی مرچ میں گھوڑے کا دانہ اور پپیتے کے بیج،جوس میں جعلی رنگ اور فلیورز،چائے کی پتی میں چنے کے چھلکے،آٹے میں ریتی،چنے کے آٹے میں لکڑی کا بھوسہ،پھلوں میں میٹھے انجیکشن،سبزیوں پر رنگ،پیٹرول میں گندہ تیل،آئس کریم میں وائٹننگ پاؤڈر،ٹافیوں میں گند،گوشت میں پانی کے انجیکشن،بھینس کو آکسی ٹوسن کے ٹیکے،شوارمے میں مرے ہوئے کتے اور چوہے،شادی میں مری ہوئی مرغیوں کا گوشت،منرل واٹر میں نلکے کا پانی پلایا ،معافی ان سے مانگنی چاہئیے جن کو پورے پیسے بھرنے کے بعد بھی موبائل کاپی ملتا ہے،معافی ان سے بنتی ہے جن کو نقلی صابن، نقلی سرف، نقلی شیمپو، جعلی ادویات دیں،معافی ان سے بنتی ہے جن کے جعلی ڈاکٹرز نے گردے نکالے،معافی ان سے مانگیں جن کی عزتیں بازاروں میں محفوظ نہیں،معافی ان سے مانگیں جن کو دھوکہ دیا ، فراڈ کیا، حق چھینا،ناپ تول میں کمی کی،معافی ان سے بنتی ہے جن کو محبت میں دھوکہ دیا ، دوستی میں خودغرضی کی،معافی اس سے بنتی جس کی نوکری تم نے رشوت سے حاصل کرلی،معافی جا کے اپنی بہنوں سے مانگیں جن کے حق تم دبا کے بیٹھے ہو،معافی باپ سے مانگیں جس نے تمھیں پال پوس کے بڑا انسان بنایا،رشتہ داروں سے معافی مانگو جن سے کینہ حسد اور بغض رکھ کے دوری اختیار کر چکے ہو۔
قارئین کورونا جیسی وباء سے ڈر کر آج لوگ اللہ سے معافی مانگ رہے ہیں حالانکہ اللہ نے اپنے گھر کے اور اپنے محبوب کے در کے (وہ در جس کے بارے میں رب نے فرمایا محبوب میں خالق ساری دنیا دا تو مالک ساری دنیا داکسے نوں خالی نہ موڑیں خزانے سارے ہی تیرے نیں )بھی دروازے بند کرکے اعلان کروا رہا ہے کہ معافی مجھ سے نہیں ان سے مانگو جن کی پانچ سال کی بچیوں کو اپنی حوس کانشانہ بنایا تم نے ، معافی زینب کے بابا سے مانگوجو آج تک راوٴتوں کو اپنی بیٹی کے معصوم چہرے کو تلاشتا ہے۔اذانیں دینے سے یہ وبائیں دور نہیں ہوں گی جب تک جعلی سنیٹائزرز بنانیوالی فیکٹریاں پکڑی جاتی رہیں گی۔ہمیں ایک دوسرے سے معافی مانگنی چاہئیے ، ہمیں ایک دوسرے کے دروازے پر جانا چاہئیے پیروں میں گر کر معافی مانگنی چاہئیے اور
انسا ن دے پتر بننے کا عہد کرنا چاہےئے وبائیں اللہ سے دوری پر نہیں آتیں وبائیں ہمارے اعمال کے نتائج ہوتے ہیں،ہمارے اعمال کے مطابق کورونا بہت چھوٹی سزا ہے اور یاد رکھنا کہ ابھی ہم گھروں میں محفوظ ہیں اس نے ہلکا سا کورونا کو حکم دے دیا کہ جاؤ کود جاؤ ہوا کے دوش پر تو کیا کریں گے۔وہ اصل میں ہمیں پیغام دے رہا ہے کہ لوٹ مار کرکے نہ کر عمرے، فراڈی بن یا حاجی بن یہ اس کے اشارے ہیں دوستو۔۔
میری گزارش ہے کہ آج وقت ہے دوستو اللہ کی طرف لوٹنے کا،مقصد حیات طے کرنے کاوقت ہے،لوگوں کو منانے کاوقت ہے،اس موقع پر اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کا آسان طریقہ ہے جا کے پڑوسی سے معافی مانگ لو کے میں تین وقت کا کھانا کھاتا رہاہوں تمھیں نہیں پوچھا،دکاندارو آج وقت ہے اس نصیحت کو یاد کرنے کا کہ دنیا فانی ہے،ایک امام کے بارے میں ایک واقعہ مشہور ہے کہ ان کی کپڑے کی دکان تھی وہ نماز پڑھنے گئے تو اتنے میں ان کے ملازم نے ایک کپڑا دس درہم کا بیچ دیا ،جب وہ واپس دکان پر پہنچے تو ملازم نے سارا قصہ سنایا،انہوں نے فرمایا کہ یہ تو چھے درہم کا تھا ،وہ گاہک مکہ کا رہنے والاتھاوہ امام اس کے پیچھے مکہ پہنچ گئے اس کو چار درہم بھی واپس کئے اور معذرت بھی کی اس نے کہا کہ جب آپ آہی گئے ہیں تو حج بھی کرتے جائیں تب انہوں نے جواب دیا کہ میں حج کی نیت سے نہیں آیا ہوں۔
دوستو قدرت کا یہ قانون ہے کہ ہم جب تک نہیں سمجھتے وہ مختلف اشاروں اور کنائیوں سے ہمیں سمجھاتی رہتی ہے کہ باز آجاؤ۔ابھی ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم اپنے آپ پر سوال کریں،توبہ کریں جو ملاوٹ،دھوکہ دہی،فراڈ،چوری ڈکیتی،راہزنی،بداعتمادی اور بے ایمانی کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔اس سے توبہ کر لیں ورنہ آج تو گھروں میں محصور ہیں کل کو اس سے بھی بڑی آفت اور مصیبت آسکتی ہے۔یاد رکھیں وہ منافقوں کی نمازیں،روزے ،حج،زکوٰة اور دعائیں قبول نہیں کرتا۔اپنے آپ کو سیدھا کریں،حقوق العباد کو پورا کریں۔آپ کو حضور ﷺ کا فرمان یاد دلاتا جاؤ ں حبیب کبریا نے فرمایا تم سب میں سے اچھا وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہے۔کرونا سے ڈرنا ہے کیونکہ ہم میں لڑنے کی جرت نہیں ہے۔صرف اپنا گریبان پکڑنا ہے پھر دیکھنا ہمارے لئے کرونا تو کیا اقبال لکھے گاکہ
اس کائنات میں وہ لوگ بھی موجود ہیں جو سرے سے اللہ پاک کو خالق تسلیم ہی نہیں کرتے لیکن آپ دیکھ لیں وہ بھی آپ اور میرے جیسے انسان ہیں ان کے سر بھی سلامت ہیں جو غرور سے اٹھاکے چلتے ہیں ان کی آنکھیں بھی سلامت ہیں جن سے قدرت کے حسین نظارے دیکھتے ہیں ان کے دانت بھی سلامت ہیں جن سے اللہ کی نعمتیں کھاتے ہیں ان کے پاؤں سلامت ہیں جن سے وہ خالق کی بنائی ہوئی زمین پر چلتے ہیں ان کے ہاتھ سلامت ان کی زبان سلامت جس سے وہ اسی خالق کے ساتھ مقابلے لگاتے ہیں کیونکہ خالقِ کل نے اعلان فرمادیا کہ دنیا میں بسنے والے تمام لوگ میرے مخالف ہوجائیں مجھے کوئی فرق نہیں پڑتااور دنیا کہ سارے لوگ میری عبادت کریں مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ وہ بے نیاز ہے وہ ہر چیزپرقادر ہے اس کا کوئی ہم سر نہیں وہ اکیلا ہے وہ یکتاہے وہ واحد ہے وہ خالق ہے وہ رازق ہے وہ رحیم ہے وہ کریم ہے وہ غفار ہے وہ ستارالعیوب ہے وہ بے مثل وبے مثال ہے وہ اکیلا مالک ومختار ہے اس کاادراک ہماری قلم اور علم سے بہت آگے کی چیز ہے اس کو نہ ماننے والے بھی بھوکے نہیں سوتے کیو ں کہ وہ رازق ہے یہ اس کی صفت ہے کوئی مانے نا مانے رزق دینا اس کی صفت ہے یعنی دنیا میں کوئی اچھا کرے گا اس کے ساتھ اچھا ہوگااگر برا کر ے گا اس کے ساتھ برا ہوگا کوشش کریگاپھل ملے گا نتیجے اس نے محنت پر ڈال دیے ہیں اس کو ماننے والاکوشش کرے تو نتیجہ نہ ماننے والا کوشش کرے تو بھی نتیجہ یعنی کائنات کے مالک نے کائنات کو ایک خودکار ( Autonoumus )طریقہ کار پر ڈال رکھا ہے اس کے بعد اس نے اعلان کیا کہ جو مجھے مانتا ہے اس کیلئے میری ہدایات یہ ہیں کہ میں حقوق اور فرائض پر بات کروں گا بس جاؤ دنیا میں جو مرضی کرو میرے پاس آؤ گے تو میں حقوق اور فرائض کاحساب لونگا حقوق اور فرائض کی دو اقسام بنادیں ایک کو حقوق اللہ کہہ دیا اور دوسرے کو حقوق العباد کہہ دیا اور ساتھ ہی بتادیاکہ میں چونکہ رحیم ہوں ،میں کریم ہوں، رحمن ہوں ،عزیز ہوں،عظیم ہوں ،غفورہوں ،شکور ہوں ،خالق ہوں، بے نیاز ہوں، میں اپنے حقوق معاف کر سکتا ہوں وہ میری مرضی ہے، میں پوچھوں یا نا پوچھوں، میں پکڑوں یا نا پکڑوں لیکن جب حقوق العباد کی باری آئی تو خالق و مالک نے وضاحت فرما دی کہ یہاں پر فیصلہ انسان کرے گا جس کا معاملہ ہوگاجب قیامت قائم ہوگی جواب اسی انسا ن کو دینا ہوگا جس سے معاملہ ہوگا۔
(جاری ہے)
شیخ سعدی رحہ فرماتے ہیں کہ مجھے تعجب ہوتا ہے کہ لوگ لوگوں دل کا دکھاتے ہیں اور معافی اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں۔معافی تو ہمیں ان سے مانگنی ہے جن کو دودھ میں بال صفا پاؤڈر پلایا، شہد میں شیرہ،مرغیوں کی انتڑیوں اور مردہ جانوروں کی چربی کا گھی ،ہلدی میں مصنوعی رنگ ،سرخ مرچ میں اینٹوں کا بورا،کالی مرچ میں گھوڑے کا دانہ اور پپیتے کے بیج،جوس میں جعلی رنگ اور فلیورز،چائے کی پتی میں چنے کے چھلکے،آٹے میں ریتی،چنے کے آٹے میں لکڑی کا بھوسہ،پھلوں میں میٹھے انجیکشن،سبزیوں پر رنگ،پیٹرول میں گندہ تیل،آئس کریم میں وائٹننگ پاؤڈر،ٹافیوں میں گند،گوشت میں پانی کے انجیکشن،بھینس کو آکسی ٹوسن کے ٹیکے،شوارمے میں مرے ہوئے کتے اور چوہے،شادی میں مری ہوئی مرغیوں کا گوشت،منرل واٹر میں نلکے کا پانی پلایا ،معافی ان سے مانگنی چاہئیے جن کو پورے پیسے بھرنے کے بعد بھی موبائل کاپی ملتا ہے،معافی ان سے بنتی ہے جن کو نقلی صابن، نقلی سرف، نقلی شیمپو، جعلی ادویات دیں،معافی ان سے بنتی ہے جن کے جعلی ڈاکٹرز نے گردے نکالے،معافی ان سے مانگیں جن کی عزتیں بازاروں میں محفوظ نہیں،معافی ان سے مانگیں جن کو دھوکہ دیا ، فراڈ کیا، حق چھینا،ناپ تول میں کمی کی،معافی ان سے بنتی ہے جن کو محبت میں دھوکہ دیا ، دوستی میں خودغرضی کی،معافی اس سے بنتی جس کی نوکری تم نے رشوت سے حاصل کرلی،معافی جا کے اپنی بہنوں سے مانگیں جن کے حق تم دبا کے بیٹھے ہو،معافی باپ سے مانگیں جس نے تمھیں پال پوس کے بڑا انسان بنایا،رشتہ داروں سے معافی مانگو جن سے کینہ حسد اور بغض رکھ کے دوری اختیار کر چکے ہو۔
قارئین کورونا جیسی وباء سے ڈر کر آج لوگ اللہ سے معافی مانگ رہے ہیں حالانکہ اللہ نے اپنے گھر کے اور اپنے محبوب کے در کے (وہ در جس کے بارے میں رب نے فرمایا محبوب میں خالق ساری دنیا دا تو مالک ساری دنیا داکسے نوں خالی نہ موڑیں خزانے سارے ہی تیرے نیں )بھی دروازے بند کرکے اعلان کروا رہا ہے کہ معافی مجھ سے نہیں ان سے مانگو جن کی پانچ سال کی بچیوں کو اپنی حوس کانشانہ بنایا تم نے ، معافی زینب کے بابا سے مانگوجو آج تک راوٴتوں کو اپنی بیٹی کے معصوم چہرے کو تلاشتا ہے۔اذانیں دینے سے یہ وبائیں دور نہیں ہوں گی جب تک جعلی سنیٹائزرز بنانیوالی فیکٹریاں پکڑی جاتی رہیں گی۔ہمیں ایک دوسرے سے معافی مانگنی چاہئیے ، ہمیں ایک دوسرے کے دروازے پر جانا چاہئیے پیروں میں گر کر معافی مانگنی چاہئیے اور
انسا ن دے پتر بننے کا عہد کرنا چاہےئے وبائیں اللہ سے دوری پر نہیں آتیں وبائیں ہمارے اعمال کے نتائج ہوتے ہیں،ہمارے اعمال کے مطابق کورونا بہت چھوٹی سزا ہے اور یاد رکھنا کہ ابھی ہم گھروں میں محفوظ ہیں اس نے ہلکا سا کورونا کو حکم دے دیا کہ جاؤ کود جاؤ ہوا کے دوش پر تو کیا کریں گے۔وہ اصل میں ہمیں پیغام دے رہا ہے کہ لوٹ مار کرکے نہ کر عمرے، فراڈی بن یا حاجی بن یہ اس کے اشارے ہیں دوستو۔۔
میری گزارش ہے کہ آج وقت ہے دوستو اللہ کی طرف لوٹنے کا،مقصد حیات طے کرنے کاوقت ہے،لوگوں کو منانے کاوقت ہے،اس موقع پر اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کا آسان طریقہ ہے جا کے پڑوسی سے معافی مانگ لو کے میں تین وقت کا کھانا کھاتا رہاہوں تمھیں نہیں پوچھا،دکاندارو آج وقت ہے اس نصیحت کو یاد کرنے کا کہ دنیا فانی ہے،ایک امام کے بارے میں ایک واقعہ مشہور ہے کہ ان کی کپڑے کی دکان تھی وہ نماز پڑھنے گئے تو اتنے میں ان کے ملازم نے ایک کپڑا دس درہم کا بیچ دیا ،جب وہ واپس دکان پر پہنچے تو ملازم نے سارا قصہ سنایا،انہوں نے فرمایا کہ یہ تو چھے درہم کا تھا ،وہ گاہک مکہ کا رہنے والاتھاوہ امام اس کے پیچھے مکہ پہنچ گئے اس کو چار درہم بھی واپس کئے اور معذرت بھی کی اس نے کہا کہ جب آپ آہی گئے ہیں تو حج بھی کرتے جائیں تب انہوں نے جواب دیا کہ میں حج کی نیت سے نہیں آیا ہوں۔
دوستو قدرت کا یہ قانون ہے کہ ہم جب تک نہیں سمجھتے وہ مختلف اشاروں اور کنائیوں سے ہمیں سمجھاتی رہتی ہے کہ باز آجاؤ۔ابھی ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم اپنے آپ پر سوال کریں،توبہ کریں جو ملاوٹ،دھوکہ دہی،فراڈ،چوری ڈکیتی،راہزنی،بداعتمادی اور بے ایمانی کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔اس سے توبہ کر لیں ورنہ آج تو گھروں میں محصور ہیں کل کو اس سے بھی بڑی آفت اور مصیبت آسکتی ہے۔یاد رکھیں وہ منافقوں کی نمازیں،روزے ،حج،زکوٰة اور دعائیں قبول نہیں کرتا۔اپنے آپ کو سیدھا کریں،حقوق العباد کو پورا کریں۔آپ کو حضور ﷺ کا فرمان یاد دلاتا جاؤ ں حبیب کبریا نے فرمایا تم سب میں سے اچھا وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہے۔کرونا سے ڈرنا ہے کیونکہ ہم میں لڑنے کی جرت نہیں ہے۔صرف اپنا گریبان پکڑنا ہے پھر دیکھنا ہمارے لئے کرونا تو کیا اقبال لکھے گاکہ
دشت تودشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحر ظلمات میں دوڑا دیے گھوڑے ہم نے
بحر ظلمات میں دوڑا دیے گھوڑے ہم نے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.