خواتین کے مسائل تعلیم

بدھ 18 نومبر 2020

Muskan Parhyar

مسکان پرھیار

تعلیم معاشرے کی ترقی و بھلائی کے لئیے ں یحد ضروری ہے اور تعلیم کے حصول سے رنگ،نسل،ذات پات،حسب نسب کے بتوں کا پاش پاش ہونا ممکن اور معاشرے میں یقینی طور پر واضح تبدیلیوں کیساتھ نسلوں کی تربیت بھی اعلی طرز سے ہو سکتی ہے
لیکن المیہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں تعلیم کے معاملے کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے تفریق کا اگر کوئی مرد ہے تو اسکو تعلیم میں نرمی جبکہ خواتین کو تعلیم میں مشکلات کا سامنا ہے اور ہمارے معاشرے میں خواتیں کو تعلیم و معیار میں مرد سے پیچھے رکھا جاتا ہے جبکہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے
دین اسلام میں ہے کہ
''دین حاصل کرو ماں کی گود سے قبر کی آغوش تک''
دین اسلام میں یہ بھی حکم ہے کہ
''علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے''
لیکن کچھ لوگوں کی سوچ کا معیار اتنا گرا ہوا ہوتا ہے کہ وہ بیٹیوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور بعض حضرات بیٹیوں کو زیادہ تعلیم دینا گھر خراب کرنے کے مترادف سمجھتے ہیں
دوستاں محترم! بچیوں کو مکمل تعلیم نا دلانے سے بیشمار نقصانات ہو سکتے ہیں
کہتے ہیں مرد تعلیم یافتہ ہو تو علم دہلیز تک رہتا ہے مگر عورت تعلیم یافتہ ہو تو علم نسلوں تک سفر کرتا ہے
 بچوں کی تربیت کا ذمہ والدہ پر ہوتا ہے اگر والدہ کے پاس تعلیم نا ہو تو بچوں کی تربیت میں یقینی کثر باقی رہ جائے گی وہ معاشرے میں بیحد مشکلات کا شکار ہونگی اور ہر جگہ شرمندگی کا سامنا ہوگا وہ اپنے حقوق کی بات نہیں کر سکے گی اسی لئیے ہمیں چاہئے کہ بچیوں کو مکمل تعلم دیں اور انکو سماج کے قابل بنائیں اور انکے مستقبل سنوار کر آنے والی نسلوں کے مستقبل کو بہتر اور روشن بنائیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :