
غُنڈہ راج
جمعرات 18 دسمبر 2014

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
لاہورکی ہر شاہراہ تحریکِ انصاف کے غنڈوں کے قبضے میں۔بے بس اور مجبورعوام ”گوعمران گو ،ہمیں راستہ دو “اور شیم شیم کے نعرے بلند کرتے رہے لیکن بے سود۔اِس دہشت گردی کے دَوران ایمبولینسز کو بھی راستہ نہ دیاگیا ۔فیروزوالا کا 15 سالہ بچہ ،شاہدرہ کی 17 دِن کی سدرہ ،ایک 16 سالہ لڑکی اور دِل کا ایک مریض ایمبولینسزمیں ہی جان سے گئے ۔ایک مجبورباپ اپنے ایک سالہ بیماربچے کو ہسپتال لے جا رہاتھا کہ تحریکی غنڈوں میں پھنس گیا ۔اُس نے منتیں کیں ،ہاتھ جوڑے لیکن غنڈوں نے اُس کی ایک نہ سنی اور بچہ جان کی بازی ہارگیا ۔میں نے نیوزچینل پر سترہ دِن کی سِدرہ کی لاش دیکھی توخیالوں میں ایساکھوئی کہ زاروقطار روتی چنگیزخاں کی روح سے ملاقات ہوگئی۔میں نے رونے کا سبب پوچھا تواُس نے کہا ”میں تو سمجھتا تھا کہ وحشت وبربریت میں میرا کوئی ثانی نہیں لیکن پتہ نہیں یہ نیا ”خاں “کہاں سے ٹپک پڑا جو مجھے بھی مات دے گیا “۔میں نے ڈرتے ڈرتے کہا ”تمہارا آج بھی کوئی ثانی نہیں “۔تب چنگیزخاں نے دھاڑتے ہوئے کہا ”میں تواُن لوگوں کی کھوپڑیوں کے مینار بناکر جشن منایا کرتاتھا جو میرے خلاف جنگ کرتے تھے لیکن تمہاراخاں تو بیکسوں ،بے بسوں ،مجبوروں اور مقہوروں کی لاشوں پر لاہورمیں جشن منانے کا اعلان کررہاہے ۔کیا سترہ دِن کی سدرہ اور ایک سال کا بچہ بھی تمہارے خاں کے مخالف تھے جو اُس نے اُنہیں سسک سسک کر مرنے کے لیے چھوڑدیا؟۔ نہیں ! میں تمہارے خاں کا مقابلہ نہیں کرسکتا“۔ چنگیزخاں کی روح تو غائب ہوگئی لیکن تب سے اب تک میں یہی سوچ رہی ہوں کہ آخرکپتان صاحب کو جابجا نفرتوں کے بیج بونے سے کیا حاصل ہوگا؟۔میڈیا سے عدلیہ اور سیاستدانوں سے عام انسانوں تک خاں صاحب جو نفرت کے بیج بو رہے ہیں ،اُس نفرتوں کی کھیتی کو کاٹنابھی خود عمران خاں کو ہی پڑے گا لیکن تب شاید بہت دیر ہوچکی ہوگی ۔ایک وحشی کہتاہے ”ایسی ہلکی پھلکی موسیقی تو چلتی ہی رہتی ہے “۔اسی ”ہلکی پھلکی“موسیقی نے جب اُسکی ”حویلی“کا گھیراوٴ کیا تو تب پتہ چلے گاکہ یہ ہلکی پھلکی موسیقی تھی یا نفرتوں کا الاوٴ۔
خاں صاحب اگر یہ سمجھتے ہیں کہ جیونیوزکی ثنامرزا کے آنسو رائیگاں جائیں گے یا امین حفیظ اور خواجہ عامر پر غلیلوں سے چلائی گئی کانچ کی گولیوں کا کچھ اثر نہیں ہوگا تو یہ اُنکی بھول ہے ۔ آج تو خاں صاحب یہ کہتے ہیں کہ جب جھوٹ بولاجائے گا تو پھر ردِعمل بھی آئے گا لیکن جب کل کلاں”تحریکِ انتشار“ کے غنڈے مکافاتِ عمل کا شکارہوئے تو یہی یُوٹرن کے ماہرخاں صاحب اُن سے لاتعلقی کااظہار کرنے میں ایک لمحے کی دیر بھی نہیں لگائیں گے ۔میڈیاپرتحریکی غنڈوں کی غُنڈہ گردی پرانصارعباسی نے کہاکہ یہ بے غیرتی ،بے شرمی اور بے حیائی کی انتہاہے ۔تحریکِ انصاف کے لیے اپنے دِل میں بہت سے نرم گوشے رکھنے والے حسن نثاربھی چیخ اُٹھے کہ یہ انتہائی بے غیرتی ہے ۔عاصمہ شیرازی نے کہاکہ اگر خاں صاحب نے میڈیاکی خواتین کے ساتھ ہونے والی بدتمیزی پربھرپور ایکشن نہ لیا تو سارامیڈیا اُنہیں”بُزدِل خاں“کہنے پر مجبور ہوجائے گا ۔عاصمہ نے یہ بھی کہا کہ تحریکِ انصاف کے جلسوں کی کوریج کرتے ہوئے تحریک کی کئی نوجوان لڑکیوں نے شکایت کی کہ تحریکِ انصاف کے لڑکے اُنکے ساتھ ایسی نازیبازبان استعمال کرتے ہیں جو ناقابلِ بیاں ہے۔اینکر فریحہ ادریس نے بھی عاصمہ شیرازی سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایسی غنڈہ گردی دیکھی نہ سُنی۔ چیئرنگ کراس لاہورمیں سٹیج سے باربار یہ اعلانات ہوتے رہے کہ خواتین کا احترام ملحوظِ خاطر رکھاجائے لیکن جو فطرتاََ بَد ہو ،اُس پر بھلا اِن اعلانات کا کیااثر۔ سوال مگریہ کہ جب خواتین کے ساتھ متواتر ایسا سلوک ہورہاہے تو پھر وہ”تحریکِ انتشار“کے جلسوں اوردھرنوں میں جاتی ہی کیوں ہیں اور اُنکے والدین اُنہیں بھیجنے کی ہمت کیسے کرلیتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.