
قائد اعظم کی حکمرانوں کیلئے مشعلِ راہ چند روشن مثالیں
جمعرات 10 ستمبر 2015

قاسم علی
(جاری ہے)
ایک بار برطانوی شاہ کا بھائی ڈیوک آف گلوسٹر پاکستان کے دورے پر آرہاتھا تو برطانوی ہائی کمشنر نے قائد سے درخواست کی اگر آپ ہمارے شاہ کے بھائی کا ائر پورٹ پر جاکر استقبال کرلیں تو اس سے پاکستان اور برطانیہ کے مابین تعلقات کومزید مضبوطی ملے اور برطانوی عوام کیلئے آپ کی جانب سے ایک اچھا پیغام جائے گا قائد اعظم نے ان کی درخواست کو غور سے سنا اور اس کا جو مختصر مگر باوقار جواب دیا وہ ہمارے آج کے حکمرانوں کیلئے مشعل راہ ہے جو ہر ایک کیلئے دیدہ فرشِ راہ کئے ہوتے ہیں آپ نے برطانوی ہائی کمشنر سے دوٹوک الفاظ میں کہا''میں اس کیلئے تیار ہوں مگر کیا جب میرا بھائی برطانیہ جائے گا تو آپ کا بادشاہ اس کے استقبال کیلئے ائرپورٹ آئے گا ؟''جس پر برطانوی ہائی کمشنر اپنا سا منہ لے کر رخصت ہوگیا ۔ قائد کی اداروں کے استحکام اور قانون کی پاسداری کی ایک اور مثال ملاحظہ فرمائیں کہ ایک بار گورنر جنرل کیلئے ایک طیارہ خریدا گیا جب یہ سودا طے ہورہاتھا تو کمپنی نے قائد اعظم کو یہ آفر دی کہ اگر وہ کچھ مزید رقم دیدیں تو طیارے میں رائٹنگ ٹیبل سمیت مزید کچھ سہولیات بھی دی جاسکتی ہیں قائد نے یہ آفر قبول کرکے مزید رقم دینے کی منظوری دے دی مگر جب یہ فائل وزیر خزانہ غلام محمد کے پاس گئی تو انہوں نے اگرچہ اس آرڈر کو پاس کردیا مگر ساتھ ایک نوٹ بھی دے دیا کہ'' قائد اعظم کو یہ منظوری دینے سے قبل وزارت خزانہ سے اجازت لینا چاہئے تھی''پھر جب دوبارہ فائنل ہونے کیلئے یہ فائل گورنر جنرل قائد اعظم محمدعلی جناح کے پاس گئی تو انہوں نے وزیرخزانہ کا نوٹ دیکھ کر نہ صرف وزارت خزانہ سے تحریری معذرت کی بلکہ طیارے میں رائٹنگ ٹیبل کا آرڈرواپس بھی لے لیا۔اب ہم آج کے حکمرانوں کے جاہ و جلال و عیاشیوں پر ایک نظر ڈالیں تو
ان کے ایک ایک دن کے اخراجات دس دس لاکھ تک ہیں ان کے کتوں بلیوں اور گھوڑوں تک کیلئے مربے بیرون ممالک سے منگوائے جاتے رہے ہیں ۔قائد اعظم محمد علی جناح میرٹ کے کس قدر سخت پابند تھے یہ بھی آپ کو بتائے دیتے ہیں کہ اپنے آخری ایام میں جب وہ سخت علیل تھے تو ایک نرس جوان کی انتہائی خدمت گزار تھی اور قائد بھی اس سے بہت خوش تھے اس نے ایک دن قائد سے عرض کی کہ سر اگر میرا ایک کام کردیں تو میں تاعمر آپ کی احسان مند رہوں گی قائد نے پوچھا بیٹا بتاوٴ میں آ پ کیلئے کیا کرسکتا ہوں اس پر نرس نے کہا سر میں پنجاب کی رہائشی ہوں جبکہ میری ڈیوٹی بلوچستان میں ہے آپ برائے مہربانی ڈی جی ہیلتھ کو کہہ دیں کہ میری تعیناتی پنجاب میں ہی کردیں تاکہ میں اپنی فیملی کیساتھ رہ سکوں قائد نے نرس کی بات سن کر ایک سرد آہ بھری اور بولے آئی ایم سوری بیٹا میں یہ نہیں کرسکتا میں اداروں کے کام میں مداخلت نہیں کرسکتا یہ کام وزارت صحت ہی کرسکتی ہے ۔جبکہ آج دیکھ لیں کہ وزیر اور مشیر تو دور کی بات ان کے چاچے مامے اور ان کے دور کے رشتے داراپنی پسند ناپسند کی بنا پربڑے بڑے افسران کے تبادلے چٹکیوں میں کرواڈالتے ہیں جبکہ قائد سفارش وغیرہ تک کے اتنے مخالف تھے کہ ایک بار ان کا بھائی ان سے ملنے آیا اور اے ڈی سی کے ہاتھ اپنا کارڈ اند بھجوایا تو قائد نے وہ کارڈ پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا اور غصے سے لرزتے ہوئے کہا کہ ''اسے کہو کہ آئندہ مجھ سے ملنے کبھی نہ آئے ''اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے بھائی نے اپنے تعارفی کارڈ کے اوپر اپنے نام کیساتھ لکھا تھا''برادر آف قائد اعظم محمدعلی جناح گورنر جنرل آف پاکستان''قائد اعظم سادگی کے قائل تھے اور فضول خرچی سے انتہائی اجتناب کرتے تھے اس وقت ہونیوالے تمام اجلاسوں میں صرف سادہ پانی مہیا سرو کیاجاتا تھا ان کا کہنا تھا کہ یہ خزانہ غریب عوام کی امانت ہے میں اس پر وزراء کو عیاشی کی اجازت نہیں دے سکتا ان لوگوں کو جوبھی کھانا پینا ہے اپنے گھر سے کھاپی کر آیا کریں اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ ان اجلاسوں میں نہ صرف وزراء کو بھاری ٹی اے ڈی اے دیاجاتا ہے بلکہ انواع اقسام کے کھابے بھی فراہم کئے جاتے ہیں پارلیمنٹ ہاوٴس میں موجود کینٹین میں بہترین کھانے انتہائی ارزاں قیمت میں دستیاب ہوتے ہیں جبکہ باہر عوام مہنگائی کے ہاتھوں مررہے ہیں غریب عوام کے پاس پینے کاصاف پانی تک نہیں عوام اپنے گردوں کو بیچ رہے ہیں غریب مائیں اپنے ہاتھوں سے اپنے بچوں کو ماررہی ہیں کہ کم از کم یہ بھوکا مرنے سے تو بہتر ہے ۔کیا یہ ہے اس قائد کا پاکستان ؟ نہیں ہرگز نہیں یہ قائد کا نہیں سرمایہ دارانہ نظام کے پیروکاردرندوں کا پاکستان ہے جہاں اس غریب عوام کیلئے کوئی جگہ نہیں جن کو قائد اعظم نے اس ملک کا مالک قراردیا تھا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
قاسم علی کے کالمز
-
فیک بک
بدھ 10 مئی 2017
-
سوشل میڈیا کا بے ہنگم استعمال اور ہمارے معاشرتی رویے
پیر 13 مارچ 2017
-
رجب طیب ،امت مسلمہ اور امریکہ
جمعرات 24 نومبر 2016
-
امریکی جارحیت کا پردہ چاک کرتی جان چلکٹ رپورٹ
ہفتہ 9 جولائی 2016
-
اور اب قوم کے معمار بھی سڑکوں پر
جمعہ 3 جون 2016
-
نیشنل ایکشن پلان کہاں ہے؟
جمعرات 31 مارچ 2016
-
ہوکائیدو سے دیپالپور تک
جمعرات 28 جنوری 2016
-
ہائے اس زودِ پشیماں کا پشیماں ہونا
بدھ 28 اکتوبر 2015
قاسم علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.