سہاروں میں سہارا

منگل 25 مئی 2021

Rajia Munir

راجیہ منیر

انسان بڑا اکیلا ہے تب تک جب تک وہ کسی سہارے سے منسلک نہیں ہوتا ۔۔ اور یہ تو ایک المیہ بن گیا ہے لوگ سہاروں میں سہارے تلاش کرتے پھرتے ہیں اور ان سہاروں کی خقیقت صرف اتنی سی ہے کہ جب مدت پوری ہوجاۓ تو وہ دوسروں کو بے سہارا کر کہ چلے جاتے ہیں۔۔اور بے سہارا ہوجانے کہ بعد ہم پر خقیقی سہاروں کی خقیقت افشاں ہوتی ہے۔۔ وہ مستقل سہارے جو اللہ ازوجل نے روز اول سے تمام انسانوں کے لیے مختص کیے۔


ہمارے ہاں ھوتا یہ ھے کہ ہمیں صرف یہی بتایا جاتا ہے کہ دنیا میں یہ کروگے تو یہ ھوگا۔۔ یہاں تعلقات سنوارو گے تو بہت نام ہوگا۔۔ بس اس انسان سے بنا کہ رکھو۔۔ یہی تمہیں فاٸدہ دے گا۔۔۔ خواہ کچھ ایسی ہی باتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔۔ ٹھیک ہے یہ باتیں کچھ حد تک تو ضروری ہیں مگر ان باتوں کو ذندگی میں اس طرح شامل کر لینا کہ آنے والے وقت کی خقیقت کو ہم تسلم نہ کر پاٸیں تو یہ ذیادتی ہے۔

(جاری ہے)

۔ ہم لوگوں کی ہماری ذندگیوں کہ ساتھ پھر یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان مایوسیوں کے وقت سے گزرتا ہے اور اپنی ہر ناکامی کا ذمہ دار اللہ تعالی کو ٹہھراتا ہے جب کہ حقیقت سے ہم سب واقف ہوتے ہیں۔
پھر انسان جس دین سے دور بھاگا ہوتا ہے اسی کی طرف دوڑا چلا آتا ہے۔۔انسانی المیوں، قدرتی آفات اور حادثات میں قیمتی رشتوں سے محروم ہونے والے اکثر تکلیف کی شدت کو کم کرنے اور غم کی مسلسل کیفیت سے نجات پانے کے لئے مذہب اور خدا سے تعلق میں پناہ تلاش کرتے ہیں۔

خصوصاً اس صورت میں جب دکھ اتنا بڑا ہو کہ برداشت کا چارہ نہ رہے۔
ان سب باتوں سے اندازاہ لگایا جاسکتا ہے کہ جتنا دنیاوی چیزوں اور ذمہ داریوں میں ہم خود کو ملوث رکھتے ہیں ہمیں چاہیے کہ دین سے قرابت بھی برقرار رکھیں تاکہ ہم دنیا کی خقیقتوں کو باآسانی تسلیم کر سکیں۔ خوشی پانے کا تقاضہ ہےکہ غموں کو یاد رکھا جاۓ۔
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے
تُو حلقہء یاراں میں بھی محتاط رہا کر!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :