حکمرانوں کو سانپ کیوں سونگھ گیا ؟؟؟

بدھ 12 مئی 2021

Rajia Munir

راجیہ منیر

اسلام  تو پھیلے گا چاہے تم کفار ظلم کی انتہاء بڑھا دو۔۔اسلام تو وہ مذھب ہے جو مٹانے سے نھیں مٹے گا اور تا قیامت رہے گا۔۔ سوشل میڈیا بھرا پڑا یے اسراٸیلی ظلم و ستم کے مناظر سے۔۔  کہیں پہ بچوں پر ظم , کہیں پہ نوجوانوں اور کہیں پہ عوتوں کی بے خرمتی۔۔
‏‎اسرائیلی فوجی کا یہ تشدد صرف اسراٸیل کے مسلمانوں کی گردن  پر نہیں بلکہ ان تمام نام نہاد 55 مسلم ممالک کے حکمرانوں کی عزت و غیرت کے اوپر ہے اور خاص طور پر اگر کوئی زندہ ضمیر  باقی ہو تو ضرور محسوس کر رہا ہوگا اس تشدد کا دباؤ اپنے ضمیر کے اوپر اور ان تمام تر خالات سے صاف ظاہر ہے انکا لوگوں کا  قصور  صرف اتنا ہے کہ یہ مسلمان ہیں اور جہاں مسلمان کی بات ہو تو وہاں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والوں سب کی زبانیں بند ہوجاتی ہیں لیکن افسوس پھر بھی ہمارے بے غیرت مسلمان حکمرانوں کی غیرت نہیں جاگتی اور شاید یہ تہ ہے کہ آٸندہ آنے والے وقتوں میں بھی نہ جاگے۔

(جاری ہے)


جیسا کہ گذشتہ دنوں میں بہت کچھ ایسا ہو چکا ہے جس سے اگر ملکی نظام کی تصویر کشی کی جاۓ تو مناسب رہے گا۔۔ جہاں  یہ  عورت مارچ  جیسے گھٹیا مارچ درخقیقت اسرائیلی مارچ   شان و شوکت سے ہوا کرتے  ہیں اور تو اور ہمارے ملک میں  ناموس رسالت کے لئے دھرنا دینے والوں کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے عورت مارچ نکالنے والوں کو پروٹوکول  اور فل میڈیا کوریج دی جاتی  ہے تو  لعنت ہے  اس ملک کے سیاست دانوں پر اعلی نشستوں پر بیٹھے گیڈروں پر جو کٹھن وقت آنے پر چپ سادھ لیتے ہیں۔


‏‎ایسے حالات میں اگر امت کے مسلمان حکمران خاموش ہو تو ایمان والے رعایا کے لئے کیا حکم ہے؟ کیا وہ تسبیح و استغفار سے کام لے اور اپنے گھروں اور مساجد میں بیٹھ کر اللہ کے حضور حکمرانوں کی ہمت کے لیے اللہ سے دعائیں مانگیں یا کوئی ہاتھ پھیر ہلا سکتے ہیں؟
‏‎‎اس نازک دور میں مسلمانوں کو ایک صحیح قاٸد کی ضرورت ہے ہمارے حکمران تو اللہ معاف کرے اس وقت باطل کی چاپلوسی کر کر کے دل مردہ کرے بیٹھے ہیں اپنا دین ایمان بیچ کر۔

۔
‏‎ابھی اللّٰہ نے دنیا پر کرونا وائرس کا کوڑا برسایا ہے تب بھی یہ فرعون بعض نہیں آ تے۔ موت جہاد میں نہیں موت بزدلی میں ہے۔ مجاہد تو ابدی ذندہ ہے۔ مسلم ممالک کی اتنی بڑی بڑی افواج کیا اچار ڈالنے کے لیے تیار کی گئی تھیں؟‏‎‎ان کو کہتے ہیں so called money lovers اپنا اپنا حصہ لیا اور بلوں مہیں گھس گیے۔ کیا کشمیر پر اور کیا اب اس واقع پر سانپ سونگھ گیا ہے ہمیشہ کی طرح مگر ان ممالک کو اپنے ذاتی مفادات سے ہٹ کر کچھ نظر آۓ تو غیرت مند بنیں۔


اور اب وہ خواتین کہاں جو عورتوں کے حقوق کی علمبردار بنی پھرتیں ہیں کوئی تو  بتاۓ وہ آخر ہیں کہاں  ایسے شدید انسانی المیے اور فلسطینی خواتین پر ظلم اور   بے حُرمتی پر ”آزادی آزادی“ کےنعرے مارنے والی  عورت مارچ کی گھٹیا پیدا وار  اور ان کے ٹولے  آخر کدھر مرگئے ہیں ؟ اِن خواتین سے متعلق بات کرتے ہوئے اُنہیں موت کیوں آ رہی ہے ؟ آخر چھپا کیوں رہی ہیں خود کو اب اِن مادر پدر آزاد آنٹیوں اور واحیات دیسی لبرلز  کے سوشل میڈیا اکونٹس اور  ٹوئیٹر کا منہ کس نے بند کر ڈالا ہے ؟
دجالی فتنہ تو بڑی تیزی سے پیھلاہا جا رہا ہے۔

۔مگر انجام تو خدا  روز اول سے لکھ چکا ہے۔۔جو آج اس ظلم کے خلاف چپ ہے۔۔وہ کل بارگاہ الہی میں ضرور بولے گا اب تو بس اس وقت کا انتظار رہے گا۔۔
‏‎‎اسرایئلی جانتا ہے   ان کا وجود نہی رہے گا لیکن پھر موت کی طرف جانے کی کتنی جلدی ہے اس کو ۔ اس کو کہتے ہیں
”جب گیدڑ کی موت آتی ہے شہر کی طرف بھاگتا ہے“
‏ وقت ایک سا نہیں رہتا اللہ تعالی کی لاٹھی بے آواز ہے ۔


‏‎اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ ان مظمومین کھلی مدد فرمائے گا اور شاید اللہ بھی نہیں چاہتے کہ مخلص فلسطینی مسلمانوں کو ایسے دوگلے حکمرانوں کے رحم و کرم کا محتاج ہونے دے جنھوں نے ایسے لوگوں سے مصافحہ کیا اور گلے لگایا ہے جن کے ہاتھ مظلوموں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں
۔‏‎تمام "شاہین" قصرِ سلطانی کے گنبدوں میں بسیرا کر چکے۔
ربِ کعبہ، بھیج پھر سے ابابیلوں کو!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :