واہ حامد میر صاحب۔۔

منگل 1 جون 2021

Rajia Munir

راجیہ منیر

صحافت سے منسلک ہونے اور ایک نیم صحافی ہونے کی حثیت سے میں صحافت کو کس نظریہ سے دیکتھی ہوں ملاخظہ فرماٸیں۔
 حامد میر اور جیو کے مابین جو تلخ خالات رواں ہیں وہ کسی سے ڈھکے چپھے نہیں اور اب تک جیو کی جانب سے حامد میر کو دستبردار کردیا گیا ہے اور کیا یہ دستبرداری ٹھیک ہے ؟ تو میں کہوں گی کہ بلکل درست ہے۔
‏‎‎‎‎اپنے ہی اداروں پر بےبنیاد الزام لگانا۔

ان کو ایسے ظاہر کرنا جیسے وہ دشمن ملک کے ادارے ہوں آنٹی سرکاری چمچوں یہ کونسی آزادی صحافت ہے؟
صحاافت ایک بہت خوبصورت پیشہ ہے مگر چند لفافے والے صحافیوں کی وجہ سے بدنام پڑا ہے وہ مثال یاد آگٸ "ایک مچھلی سارے تالاب کو گندہ کر دیتی ہے "یہاں بھی کچھ ایسے ہی معاملات ہیں ان نام نہاد صحافیوں کی وجہ سے جو اپنے ملک کے اداروں کے خلاف گالیاں بکتے ہیں اور تماشاٸیوں کو خوش کرتے پھرتے ہیں,
‏‎‎‎‎ آزادی صحافت کیا اسکو کہتے ہیں کہ جو چاہو بھونکو ریاست کے خلاف اور اسکے اداروں کے خلاف خاص طور پر وہ ادرہ جو بین الاقوامی سطح پر سب کو چھبتا ہے۔

(جاری ہے)

پہلے صحافت سیکھو جا کر لاڈلوں !! نوٹ کی گتھیاں منہ میں رکھ کر تم جیسے دوٹکے کے لوگ بھونکتے ہی ہو ایسے جیسے صحافت کم اور بھونکنا آپکی حقیقی نوکری ہے۔۔ شرم آتی ہے ہمیں تمہیں صحافی اور اپنا سنٸیر کہتے ہوۓ۔
 ٹھیک ہے صحافت میں بہت سے معاملات ایسے ہیں جو شاید کچھ حدتک درست ہیں جیسا کہ صحافیوں کا خق کے لیے بولنا اور کسی ایسے ایشو کو اڈرس کرنا جس کی ممانعت ہو کہ کیونکہ یہ حکومت اور دیگر شخصیات کے خلاف ہے ایسی باتیں سمجھ میں آتی ہیں اور صحافت سے ہمدردی بھی ہوتی ہے مگر حامد میر جیسے لوگ اپنی جاہلیت کی وجہ سے صحافت سے جڑے حقیقی معاملات کو لوگوں کی نظر میں مذید گندہ کرواتے ہیں اور لوگ یہ کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ جو ہوا ان صحافیوں کے ساتھ اچھا ہوا تب افسوس ہوتا ہے۔


‏‎‎‎‎قانون کے آرٹیکل 19 کو غور سے پڑھیں، ثبوت کے بغیر ‎پاکستان کی دفائی ایجنسی پہ بُہتان تراشی کو اب ختم ہونا چاہئیے، جن کو پاکستان کے دشمنون نے نہیں دیکھا کیا وہ طور کو اعلانیہ اپنا درشن کروائیں گے؟ عوام کی افواج سے محبت کے جزبات سے مزید کھیلنے سے گریز کِیا جانا چاہئیے ۔
میں یہ نہیں کہتی کہ ھماری اسٹیبلشمنٹ دودھ کی دُھلی ہے۔

اختلافات اپنی جگہ مگر اخلاقیات بھی تو کسی چیز کا نام ہے۔ صحافی جتنی اخلاقیات میں رہے اسکا وقار اتنا با أثر رہتا ہے۔صحافت نام ہی اسی چیز کا کہ آپ اپنا موقف بھی بیان کردیں اگلا تحمل سے سن بھی لے اور آپکو کوٸی جانی نقصان بھی نہ ہو مگر یہاں گالی گلوچ سے کام چلانا ایک وتیرہ ہے۔
‏‎‎‎‎صحافی بھی وہ جس نے ثبوت کے بغیر ہی پاک فوج پر الزام لگانا شروع کر دیا،صحافت نام ہی ثبوتوں کا ہے،اگر ثبوت ہے اور سچ ہے تو آگے پہنچاؤں ،حامد میر کے اس بیان سے پاکستان کی کتنی بدنامی ہوئی ہے،فورن میڈیا نے اس بات پر اپنے ٹاک شو میں بات کی،حامد میر کو پہلےتحقیق کرنی چاہئےتھی اور بعد میں میں کچھ بکتا۔


اور رہی بات جناب کے پروگرام نہ کروانے کی اور کچھ ان صحافیوں کی جو انکی حمایت میں بول بول کر سارا میڈیا سروں پر أٹھاۓ پھر رہے ہیں اور فرمایا جارہا یے کہ
‏‎‎‎‎حامد میر کو پروگرام کرنے سے روکنا پاکستان میں میڈیا کی آزادی پر سوالیہ نشان ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اور میں کہتی ہوں ‏‎‎‎‎ اس کو بھونکنے دینا پوری قوم کی غیرت پر سوالیہ نشان تھا۔
ایک بات یہاں واضع کر دوں بھونکنے اور کاٹنے میں فرق ہوتا ہے اور حامد میر جیسے لوگ کاٹتے ہیں۔۔اور اگر  
‏‎‎‎‎بھونکتے ہو تو بھونکتے رہو کاٹنے کو آٶ گے تو اٹھا دیے جاٶ گے۔ایک پاگل اور کاٹنے والے کتے کو کیسے آزاد چھوڑا جاسکتا ہے۔۔۔؟؟؟ آخر میں یہی کہوں گی۔۔
"ڈیپ پاکٹس“

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :