وقت کا پہیہ‎

اتوار 21 جون 2020

Rida Bashir

ردا بشیر

وقت بدل چکا ہے۔وقت کے ساتھ بدلنا اور خود کو اسکے مطابق ڈھالنا عقلمندی ہے۔گزرتا وقت متقاضی ہے کہ خود کو بھی ساتھ بدلا جائے۔وقت کی دور میں وقت کے ساتھ خود کو نہ بدلنا بے وقوفی اور جاہلیت ہے۔نٔی ایجادات نعمت بھی ہےاور رحمت بھی۔لیکن کہیں نا کہیں زحمت بھی ہے۔۔۔۔۔۔۔
اس دور کے بڑے بوڑھے آج بھی جدیدیت کو قبول نہیں کرتے۔

لکیر کے فقیر بن کر زندگی گزارنا قبول ہے لیکن نئے آنیوالے اصولوں کو اپنانا نہیں وہ چاہے پھر کھانے پینے سے متعلق ہو،پہننے اورھنے سے متعلق ہو،یا پھر دھواں دار ٹیکنالوجی سے متعلق۔۔۔۔۔۔
میرے ایک بڑے بوڑھے جاننے والے تھے۔انکے گاؤں جانے کا اتفاق ہوا تو مجھے کھیتوں میں کام کرتے دکھائی دئیے۔مٹی سے اٹے ہوئے کپڑے۔۔۔۔تہمد کو اکٹھا کر کے زانوں تک لپیٹ کر باندھ رکھا تھا تو میں نے کہا کہ"بزرگوار!آج کے دور کی نوجوان نسل "shorts"پہنتی ہے آپ بھی وہ لے لے پہننے میں بھی آسان اور ہے بھی محفوظ۔

(جاری ہے)

کام چھوڑ کر کھڑے ہوئے کمر سیدھی کی دونوں ہاتھوں سے کمر کو پکڑا اور گویا ہوئے۔کہ وہ دوزخ میں جلے گے کافر ہے وہ۔"میں تو درس شروع ہونے سے پہلے بھاگی اور دل میں سوچ رہی تھی کہ (خود جو اتنے واحیات کپرے پہن رکھے ہیں وہ گاؤں کی ماییوں کے دلوں سے کھلواڑ نہیں؟)
خیر میں تو اپنا فرض پورا کر رہی تھی آسان  جدید اور ایک محفوظ طریقہ بتا کر۔
مجھے تو لگتا ہے جناب کہ! جدیدیت کو قبول نہ کرنا اللّٰہ کی نعمتوں کی ناشکری ہے۔

اپنے ہی بوسیدہ اور بے سروپا خود سے بنائے ہوئے اصول اور ستم یہ کہ ان پر ڈھٹائی سے قائم و دائم بھی ہے۔
وقت کی ستم ظریفی اور جیب ہلکی ہونے کی وجہ سے خود تو ان پر عمل کرنا ہی ہے دوسروں کو بھی عمل کرنے کی تلقین کرنا ہے۔سائنس نے اگر ترقی کی ہے تو وقت بچانے کے لیے اور سکون مہیا کرنے کے لئے۔یہاں ایک بات میرے ذہن میں آتی ہے کہ جن کی تو جیب میں پیسہ ہے نا جناب!انکے لیئے ترقی رحمت ہے۔

وقت بچانے کا موجب اور بہترین ذریعہ بھی۔۔اور جن کی جیبیں سائیں سائیں کرتی ہے  وہ اس 'بابے'کی طرح ترقی اور جدیدیت کو کفر اور گناہ کے ترازو میں تولتے نظر آتے ہیں۔اور یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ 'زمانہ بڑا خراب ہو گیا'حالانکہ اپنے ہاتھوں میں بات کرنے والا آلہ چوبیس گھنٹے موجود ہوتا ہے۔
یہاں آخر میں مجھے بس وہ ںات یاد آتی ہے کہ"جن کے پاس تو وقت کے مطابق جدید سہولیات موجود ہیں  ان کی تو پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں اور جن کے پاس جدید آلات موجود نہیں وہ بیچارے 'ہاتھ نا آئے تھو کوری'کا راگ آلاپتے نظر آتے ہیں"اور ایسی عجیب مخلوق آپکو ہر گلی محلے میں نظر آئے گی۔جو۔ہر آنے جانے اور گزرنے والے پر اسکی ہیئت کے مطابق جملے کستے نظر آئیں گے۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :