لوٹے اوربھگوڑے تیاررہیں

جمعرات 5 اکتوبر 2017

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

یہ 2010کی بات ہے ،ایم این اے فیض محمدخان مرحوم کی وفات سے خالی ہونے والی ضلع مانسہرہ کے حلقہ این اے 21 کی نشست جواب غالباً ضلع تورغرکی قومی اسمبلی کی واحدنشست ہے پرضمنی الیکشن کی تیاریاں ہورہی تھیں ۔اس الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوارنیازخان سرخیلی نے بھی حصہ لیاتھاجس کے انتخابی مہم میں پی ٹی آئی کے چےئرمین عمران خان گہری دلچسپی لے رہے تھے ۔

اسی انتخابی مہم اورالیکشن کی تیاریوں کے سلسلے میں تحریک انصاف کی ایگزیکٹیوباڈی کاایک اہم اجلاس ایبٹ آبادمیں پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنماء کے شاہراہ ریشم کے کنارے قائم نجی سکول میں منعقدہوا۔۔پشاورسے تعلق رکھنے والی تحریک انصاف کی موجودہ خاتون ایم پی اے بیگم نسیم حیات کی توسط سے ہمیں بھی پی ٹی آئی کی ایگزیکٹوباڈی کے اس اہم اجلاس میں شرکت کاموقع ملا۔

(جاری ہے)

۔کسی سیاسی پارٹی کے اہم اجلاس میں وہ ہماری پہلی اورآخری شرکت تھی ۔اس کے بعدتوہمیں صحافت کی پرخاروادیوں سے نکلنے کاکبھی کوئی راستہ ہی نہ ملا۔۔عمران خان اس اجلاس کی صدارت کررہے تھے ۔۔کپتان کواس سے پہلے زمانہ طالب علمی میں بھی ہم نے ایک دونہیں کئی بارقریب بلکہ بہت قریب سے دیکھاتھالیکن اس اجلاس میں کپتان کوقریب سے دیکھنے کاایک نیاتجربہ ہوا۔

کیونکہ باہروالاخان توہم نے دیکھاتھالیکن اس اجلاس میں ہم نے پہلی باراندروالاعمران خان بھی دیکھ لیا ۔۔پارٹی کے درجن سے زائدعہدیداروں کے سامنے عمران خان اس اجلاس میں دل اورضمیرکی ایک ایسیبات زبان پرلائے جس کوسنتے ہوئے ہرطرف سناٹاچھاگیا۔۔ ہنسی مذاق میں این اے 21 کے ضمنی الیکشن اورپارٹی امورکے حوالے سے مشاورت اورگفتگوہورہی تھی کہ اچانک ایبٹ آبادسے ہی تعلق رکھنے والے پارٹی عہدیداروں میں سے ہی کوئی ایک خلاف توقع بول پڑاکہ خان صاحب ہماراایک بھگوڑایالوٹاساتھی جوکچھ عرصے قبل ہمیں چھوڑگیاتھاوہ اب دوبارہ تحریک انصاف میں واپس آناچاہتاہے اگرآپ اجازت دیں تو۔

۔؟یہ سنتے ہی خان کے ہنستے مسکراتے چہرے پرغصے کے آثارنمودارہوگئے۔۔گپ شپ کاماحول اچانک سنجیدگی میں بدل گیا۔۔عمران خان گویاہوئے۔۔تحریک انصاف میری نہیں یہ آپ کی پارٹی ہے ۔۔یہ ایک نظریے کی بنیادپربنی ہے ۔۔جولوگ مفادات کے پیچھے بھاگتے ہوں وہ پھرآپ کی اس پارٹی کے نظریے کا کیاپاس رکھیں گے۔۔؟ اس کے بعدعمران خان پارٹی کے تمام عہدیداروں کومخاطب کرتے ہوئے کہنے لگے کہ تم کسی مشکل راستے پرسفرکرتے ہو۔

۔جاتے جاتے آگے ایک دریاآجاتاہے ۔۔جب تم دریاکے قریب پہنچتے ہوتوایک شخص تمہاراساتھ چھوڑدیتاہے ۔۔تم اس کے بغیربھی دریاعبورکرلیتے ہو۔۔جب تم مشکل سے نکل جاتے ہووہی شخص جس نے آپ کودریاکے رحم وکرم پرچھوڑاتھاپھر آپ کے پاس آجاتاہے ۔۔بتاؤتم اس کے ساتھ کیاکروگے۔۔؟ ایک بات ہمیشہ یادرکھومشکل کوئی بھی ہواس سے تم ایک نہ ایک دن نکل ہی جاؤگے لیکن جوشخص کسی مشکل میں تمہاراساتھ چھوڑدے اس کی کیاگارنٹی کہ وہ آئندہ پھر کسی مشکل میں آپ کاساتھ دے دیں گے۔

۔؟ اس دن ہم یہ حقیقت بھی جان گئے کہ عمران خان چوروں اورلٹیروں کے ساتھ لوٹوں اوربھگوڑوں سے بھی شدیدقسم کی نفرت کرتے ہیں ۔۔اس کے بعدایبٹ آبادکے اس بھگوڑے کوپی ٹی آئی میں دوبارہ واپس لیاگیایانہیں ۔۔اس کاہمیں نہیں پتہ لیکن اتناہم ضرورجانتے ہیں کہ وہ اوراس جیسے بے شماربھگوڑے آج تحریک انصاف کی صف میں ضرورکھڑے ہیں ۔۔پی ٹی آئی میں جب بھی ہم کسی بھگوڑے یالوٹے کودیکھتے ہیں توہمیں عمران خان کی وہ بات شدت سے یادآنے لگتی ہے۔

۔لوٹوں اوربھگوڑوں کوپی ٹی آئی میں شامل کرنے پرتحریک انصاف اورعمران خان کواوروں کی طرح ہم نے بھی ہمیشہ شدیدتنقیدکانشانہ بنایالیکن اندروالے خان کاوہ دس سالہ پراناچہرہ جب ہمارے سامنے آتاہے اوراس کے ضمیرکی وہ گرج دار آوازجب بھی ہمارے کانوں میں گونجتی ہے توہم کپتان کے سامنے ہتھیارڈالنے اوریہ حقیقت ماننے پرمجبورہوجاتے ہیں کہ تحریک انصاف میں لوٹوں اوربھگوڑوں کی یہ شمولیت عمران خان کی مجبوری ضرورہے رضامندی ہرگزنہیں ۔

۔ہمیں سوفیصدیقین ہے کہ عمران خان آج بھی لوٹوں اوربھگوڑوں سے اسی طرح نفرت کرتے ہوں گے جس طرح وہ دس سال پہلے ان کے ناپاک اورموٹے تازہ جسموں کوسامنے دیکھنابھی گوارہ نہیں کرتے تھے۔۔ماناکہ سیاست کی مجبوریوں نے تحریک انصاف کے چےئرمین کوپاکستان کے نمبرون لوٹوں کوپارٹی میں شامل کرکے گلے لگانے پرضرورمجبورکیامگرجس دن یہ سیاسی مجبوریاں ختم ہوگئیں پھرانہی لوٹوں کے دکھتی رگوں پرعمران خان کے ہاتھ نہیں بلکہ دونوں پاؤں ہوں گے۔

۔عمران خان پھر ان لوٹوں کابھی وہی حال کریں گے جس حال سے ملک کے ایک مضبوط اورطاقت وروزیراعظم بھی بے حال ہوئے ہیں ۔۔آج عمران خان کے اردگردلوٹوں کی جومنڈی لگی ہوئی ہے یہ صرف کپتان کی سیاسی مجبوری کی وجہ سے ہے جس دن مجبوری کالفظ درمیان میں سے غائب ہوگیاوہ دن پھرلوٹوں کا تحریک انصاف میں آخری دن ہی ہوگا۔۔اس کے بعدشائدنہیں یقینناًپرویزخٹک جیسے سیاسی گروبھی کپتان سے ہزارمیل کافاصلہ رکھنے پرمجبورہوں گے۔

۔آج ایبٹ آبادکے ڈاکٹراظہر،سردارادریس،مشتاق غنی ،مانسہرہ کے اعظم سواتی ،زرگل خان اوربٹگرام کے یوسف خان ترندعمران خان کے زیادہ بلکہ حدسے زیادہ قریب ہوں گے لیکن ہمیں سوفیصد یقین ہے کہ لوٹوں کی ان جھرمٹ میں شب وروزگزارنے کے باوجودعمران خان ایبٹ آبادکے آصف زبیرشیخ،مانسہرہ کے نیازخان سرخیلی اوربٹگرام کے براہ خان کاچہرہ ایک لمحے کے لئے بھی کبھی نہیں بھولے ہوں گے۔

جس دن عمران خان کولوٹوں کی ضرورت نہ رہی اورکپتان اپنے بل بوتے پربرسراقتدارآئے اس دن عمران خان نہ پرویزخٹک کووزیراعلیٰ بنائیں گے نہ ہی مشتاق غنی اورکسی اورلوٹے وبھگوڑے کوکوئی وزارت دیں گے بلکہ اس وقت آصف زبیرشیخ، نیازخان سرخیلی اور براہ خان ہی کپتان کے وزیراعلیٰ ۔۔وزیراورمشیرہوں گے۔تحریک انصاف کے چےئرمین کوجتنی نفرت چوروں اورلٹیروں سے ہے اس سے کہیں زیادہ بلکہ بہت زیادہ لوٹوں اوربھگوڑوں سے بھی ہے ۔

ایسے میں جوشخص کسی چوراورلٹیرے کوبرداشت نہیں کرسکتاوہ پھرکسی لوٹے اوربھگوڑے کوکیسے برداشت کرسکتاہے۔۔؟یہ سیاسی مجبوریاں بھی انسان کے ساتھ کیاسے کیاکھیل کھیلتی ہیں ۔عمران خان اس طرح نہ تھے نہ ہے ۔۔انہیں سیاسی مجبوریوں نے اس طرح بنادیاہے۔۔انہی مجبوریوں کی وجہ سے عمران خان بھی چپ کاروزہ رکھ کرلوٹوں اوربھگوڑوں کی چوں چوں برداشت کرتے جارہے ہیں ۔

۔شائداسے بھی اس دن کابڑی بے تابی سے انتظارہے جس دن اس نے ان لوٹوں اوربھگوڑوں کوبچوں کی طرح ہاتھ سے پکڑکردنیاکے سامنے تماشابناناہے۔۔ عمران خان اپنے اردگردگھومنے پھرنے والے ان لوٹوں اوربھگوڑوں کودیکھ کرروزیہ کہتے ہوئے کہ ،،تمہاراحشربھی بہت براہوگا،،بہت ہنستے ہوں گے ۔مگرپی ٹی آئی میں دوسری سیاسی جماعتوں سے چھلانگیں لگاکرشامل ہونے والے چوزوں کوابھی تک اس کااندازہ نہیں ۔

ہرسیاسی درپرچوں چوں کرنے والے سیاسی چوزوں نے سیاسی عمران خان کوتوبہت دیکھالیکن جس دن ان لوٹوں اوربھگوڑوں نے اصل عمران خان کوایک باربھی دیکھ لیا۔نوازشریف کی طرح ان کی بھی نیندیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حرام ہوجائیں گی کیونکہ عمران خان کے دل میں آج بھی چوروں ۔۔لٹیروں اورڈاکوؤں کے ساتھ لوٹوں۔۔بھگوڑوں اورضمیرفروشوں کے لئے بھی کوئی جگہ نہیں ۔لوٹے اوربھگوڑے اس دن سے ڈریں جس دن اصل عمران خان مجبوریوں کی دیواریں پھلانگ کرباہرآجائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :