موروثی سیاست اورعمران خان

منگل 16 جنوری 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ہمارے علاقے میں خودکوعقل کل سمجھنے والاایک شخص ہواکرتاتھا۔۔اب پتہ نہیں کہ کہاں ہے۔۔؟کیونکہ قیامت خیززلزلے کے بعدایسے بے شمارلوگ جنہیں ہم اچھی طرح جانتے تھے تتربترہوگئے ہیں ۔۔خیراس شخص کاکام کاج توکوئی نہیں تھانہ ہی اسے بھلائی کے کسی کام سے کبھی کوئی دلچسپی تھی لیکن شراورفسادکی بات جہاں بھی ہوتی وہ وہاں ضرورپہنچتا۔کام کانہ کاج کا۔

۔دشمن اناج کا۔۔ کے الفاظ پرسوفیصدپورااترنے کی وجہ سے لوگوں نے اس کانام،،نکما،،رکھ دیاتھا۔۔ایک دن وہ اپنے چچاکے گھرگیا ۔۔خودتوکبھی سکول کی شکل بھی نہیں دیکھی تھی۔۔اپنے چچااورچچی سے کہنے لگاکہ آپ کے لاڈاورپیارنے آپ کے بچوں کوبہت خراب کردیاہے ۔سکول سے آتے ہی یہ کھیل کودمیں لگ جاتے ہیں سارے بیکار بن بیٹھے ہیں ۔

(جاری ہے)

۔اس کی یہ بات سن کرچچااورچچی دونوں زوردارقہقہ لگاکرہنس پڑے۔

۔چھاننی جب اٹھ کے کوزے کوکہے کہ آپ میں دوسوراخ ہے توپھرہنسناتوپڑتاہے ۔۔ویسے اس،، نکمے ،،کی یہ بات جب بھی ہمارے ذہن میں آتی ہے ہمیں عمران خان فوراًیادآنے لگتے ہیں ۔۔تحریک انصاف کے چےئرمین کل تک نوازشریف کی طرف انگلی اٹھاکرگرجتے اوربرستے رہے کہ شریف خاندان نے موروثی سیاست کے ذریعے پارٹی پراپنی اجارہ داری قائم کردی ہے ۔ساتھ وہ یہ بھی کہتے تھے کہ یہ کونسی سیاست اورعوام کی خدمت ہے کہ نوازشریف کے بعدمریم نوازاورشہبازشریف کے بعدحمزہ شہبازلیڈراورسیاسی جانشین بنیں پھریں ۔

۔؟خاندانی سیاست کے موضوع پراپنے کئی لیکچروں میں انہوں نے بلاول بھٹوجیسے معصوم بچے کوبھی ایک دونہیں کئی باررگڑا۔۔لیکن اب موروثی سیاست پرہزاربارلعنت بھیجنے والے اس عمران خان کی جانب سے سپریم کورٹ سے جہانگیرترین کی نااہلی کے بعدان کے بیٹے علی خان ترین کونہ صرف سیاسی جانشینی کاسرٹیفکیٹ بلکہ ضمنی الیکشن کے لئے پی ٹی آئی کاٹکٹ بھی دے دیاگیاہے ۔

۔ عمران خان کاموروثی سیاست کوفروغ دینے کایہ ادنیٰ ساکام دوسروں کونصیحت اورخودمیاں فصیحت کی جیتی جاگتی تصویراورچھاننی کوزے والامعاملہ نہیں تواورکیاہے۔۔؟ ہم توعمران خان سے بھی پہلے یہ کہتے رہے ہیں اوراب بھی کہتے ہیں کہ سیاسی پارٹیاں کسی کے باپ داداکی جاگیرنہیں ہوتیں ۔یہ عوام کی پارٹیاں ہیں ۔ان میں نوازشریف کے بعدمریم نواز۔۔

شہبازکے بعدحمزہ شہبازاورزرداری کے بعدکسی بلاول کی لیڈری اورجانشینی کاکوئی تک نہیں بنتا۔۔لیکن اس کے ساتھ ہم تحریک انصاف کوبھی عوام کی پارٹی سمجھتے ہیں ۔۔ماناکہ عمران خان کی سیاسی گاڑی جہانگیرترین اینڈکمپنی کے سہارے چلتی ہوگی ۔ہمیں اندازہ ہے کہ جہانگیرترین ہی پارٹی کے لئے سب سے زیادہ سرمایہ دیتے ہوں گے ۔۔ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ جہانگیرترین کے جہازکے بغیرکپتان کے طوفانی اورہنگامی دورے ممکن نہیں لیکن اس کے باوجودہم مسلم لیگ ن ۔

۔پیپلزپارٹی اوردیگرسیاسی پارٹیوں کی طرح پی ٹی آئی میں بھی موروثی سیاست کوگناہ اورغریب کارکنوں کے حق پرڈاکہ زنی سمجھتے ہیں ۔۔نوازشریف کے بعدمریم نوازاورزرداری کے بعدبلاول بھٹوکوجس طرح سیاسی جانشینی کاسرٹیفکیٹ دیناموروثی سیاست ہے عین ہی اسی طرح علی خان ترین کے ہاتھ میں جہانگیرترین کی سیاسی جانشینی کاسرٹیفکیٹ اورپی ٹی آئی کاانتخابی ٹکٹ تھمانابھی موروثی سیاست کی ایک بدترین مثال ہے۔

۔کیاجہانگیرترین کاخلاء پرکرنے کے لئے تحریک انصاف میں کوئی غریب نہیں تھا۔۔؟کیالودھراں ضمنی انتخاب کے لئے عمران خان کوکوئی غریب امیدواربھی نہیں ملا۔۔؟جہانگیرترین کے بعدعلی ترین کواگرپی ٹی آئی کاٹکٹ دینایہ میرٹ ہے توہم ایسے میرٹ پرہزارنہیں لاکھ بارلعنت بھیجتے ہیں ۔۔مریم نواز۔۔حمزہ شہبازاوربلاول بھٹوکے سیاسی جانشین بننے پرزمین اورآسمان سرپراٹھانے والے عمران خان اگرجہانگیرترین کے بعداس کے بیٹے علی خان ترین کواس کاسیاسی جانشین اورحقدارسمجھتے ہیں توپھرانہیں مریم نوازکونوازشریف اوربلاول بھٹوکوآصف زرداری کاسیاسی جانشین بننے پراعتراض کیوں ہے۔

۔؟ وہ کرے تواستغفراللہ اورخودکرے توسبحان اللہ والایہ فارمولہ عمران خان جیسے قومی لیڈروں کے ساتھ اچھانہیں لگتا۔۔عمران خان کوئی عام آدمی نہیں ۔۔نہ ہی وہ نوازشریف ۔۔آصف علی زرداری اوردیگرروایتی سیاستدانوں کی طرح کھوکھلے۔۔فرضی اورجھوٹے نعروں اوردعوؤں پرکوئی یقین رکھتے ہیں ۔۔لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ جس کام کوعمران خان اوران کے کھلاڑی دوسروں کے لئے گناہ اورجرم سمجھتے ہیں وقت آنے پرکپتان اپنے کھلاڑیوں سمیت وہ سارے گناہ اورجرائم کاخودارتکاب کرنے سے کبھی دریغ نہیں کرتے۔

۔؟ہم تودیہاتی اوران پڑھ سے لوگ ہیں ۔۔ہمیں تومیرٹ شیرٹ کاکوئی خاص پتہ نہیں لیکن انٹراپارٹی الیکشن کے نام پرالیکشن کی بجائے سلیکشن کے ذریعے پارٹی عہدیداروں کاانتخاب کیامیرٹ ہے۔۔؟پہلے کسی غریب بچے کے ہاتھ میں پی ٹی آئی کی جھنڈی دیکھ کرہمیں بھی خوشی ہوتی تھی لیکن اب ایسانہیں ۔۔یہ کہاں کاقانون۔۔کونساانصاف اورکس قسم کی میرٹ ہے کہ قربانیاں غریبوں کے بچے دیں ۔

۔جلسے ۔۔جلوسوں۔۔دھرنوں ۔۔احتجاج اورمظاہروں میں ننگے پاؤں غریب ورکردوڑے۔۔پولیس وانتظامیہ کی لاٹھیاں ۔۔گولیاں ۔۔آنسوگیس اورڈنڈے غریبوں کے لخت جگرکھائیں لیکن جب قربانیوں کابدلہ دینے کاوقت آئے اس وقت پھرخان ۔۔نواب۔۔ترین۔۔قریشی۔۔خٹک۔۔چوہدری اوروڈیرے ہی حقدارٹھہرے۔۔ہماری کسی کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی ہے اورنہ ہی کوئی سیاسی دشمنی۔

۔ لیکن اللہ گواہ ہے کہ جب بھی مسلم لیگ ن۔۔پیپلزپارٹی ۔۔تحریک انصاف سمیت کسی بھی سیاسی پارٹی میں کسی غریب سیاسی ورکرکی حق تلفی ہوتی ہے اس وقت ہمارادل غم وافسوس سے پھٹنے لگتاہے۔۔سیاسی پارٹیوں کی خاطرگرمی سردی اورآگ وخون سے کھیلنے والاغریب کابچہ جب کسی خان اورنواب کی وجہ سے نظراندازہوتاہے توپھرہم سے رہانہیں جاتا۔۔اسی وجہ سے ن لیگ سے لیکرق لیگ ۔

۔پیپلزپارٹی سے تحریک انصاف اورجے یوآئی سے اے این پی تک سب پارٹیوں کے چیلے ہمیں سیاسی دشمنوں کی فہرست میں شمارکرتے ہیں ۔۔جہانگیرترین کی تاحیات نااہلی پرہمیں بھی افسوس ہے۔۔ماناکہ جہانگیرترین غم کی گھڑی سے گزررہے ہیں لیکن علی خان ترین کوسیاسی جانشینی کاسرٹیفکیٹ اورضمنی انتخاب کے لئے پارٹی ٹکٹ دینے کی بجائے کسی اورطریقے سے بھی جہانگیرترین کے اس غم کوہلکاکیاجاسکتاتھا۔

۔عمران خان اگرجہانگیرترین کی جگہ پرکسی غریب کے بچے کوممبری کے لئے سامنے لاتے تواس سے نہ صرف موروثی سیاست کی جڑیں ہلتیں بلکہ کپتان کی بھی ہرجگہ واہ واہ ہوتی ۔لیکن افسوس اس باربھی وہی ہواجواب تک ہوتاآرہاہے۔۔اگرکسی کے غم کوہلکاکرنے کے لئے ان کے کسی لخت جگراور عزیزکو سیاسی جانشینی کاسرٹیفکیٹ دیناضروری ہے توپھرمریم نواز۔۔بلاول بھٹواوردیگرکی سیاسی جانشینی پربھی انگلیاں اور آسمان سرپراٹھانے کاسوال پیدانہیں ہوتا۔

۔باپ کی جگہ بیٹا۔۔ماں کی جگہ بیٹی یاکسی اوررشتہ دارکی جگہ ان ہی کاکوئی رشتہ دارمسلم لیگ ن۔۔پیپلزپارٹی ۔۔جے یوآئی یااے این پی میں سیاسی جانشین بنے یاپھرتحریک انصاف میں ۔۔یہ موروثی سیاست ہی ہے ۔عمران خان دوسروں کی طرف انگلی اٹھانے سے پہلے ایک بارضرورنہ صرف اپنے گریبان بلکہ اردگردبھی جھانکاکریں ۔جوکام وہ خودنہ کرسکیں ۔۔نوازشریف۔

۔آصف علی زرداری ۔۔مولانافضل الرحمن ودیگرسے پھر اس کی امیدہرگزنہ رکھیں ۔۔ملک سے موروثی سیاست کوختم کرنے کیلئے عمران خان کومسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی نہیں تحریک انصاف سے اس کاآغازکرناہوگا۔۔جب کپتان خودموروثی سیاست کاجنازہ نکالیں گے توپھرہرسیاسی گھراوردرسے موروثی سیاست کے جنازے نکلیں گے ورنہ اس کے بغیرموروثی سیاست کے خاتمے کاخواب کبھی شرمندہ تعبیرنہیں ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :