مجلس عمل کی جماعتیں انتہا پسندنہیں،عید کے بعد فیصلہ کن تحریک چلائیں گے،قاضی حسین احمد ، پیپلزپارٹی کے حکومت سے رابطے میثاق جمہوریت کی نفی ہے ،تمام اپوزیشن جماعتیں شفاف انتخابات،عبوری حکومت ،آزاد الیکشن کمیشن ،آئین کی 12اکتوبر99ء کی پوزیشن پر بحالی اور فوجی حکمران سے مستقل نجات کیلئے متحد ہیں ،صحافیوں سے بات چیت

منگل 17 اکتوبر 2006 20:24

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اکتوبر۔2006ء) متحدہ مجلس عمل اور جماعت اسلامی کے امیرقاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل کی جماعتیں انتہا پسند نہیں بلکہ پرویز مشرف انتہا پسند ہیں پیپلزپارٹی کے حکومت سے رابطے میثاق جمہوریت کی نفی ہے ،تمام اپوزیشن جماعتیں ملک میں شفاف انتخابات،عبوری حکومت ،آزاد الیکشن کمیشن کے قیام،آئین کی 12اکتوبر1999ء کی پوزیشن پر بحالی اور فوجی حکمران سے مستقل نجات کیلئے متحد ہیں ایم ایم اے عید کے بعد فیصلہ کن تحریک چلائے گی منگل کو اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے قاضی حسین احمد نے کہاکہ بار بار کی فوجی مداخلت کی وجہ سے ملک میں سیاسی استحکام پیدا نہیں ہو سکا سویلین و ملٹری بیورو کریسی نے استعماری ممالک کی سرپرستی کی وجہ سے سیاسی عمل کو پنپنے نہیں دیا مسلم لیگ ایک تحریک تھی سیاسی جماعت نہ تھی اور اب حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ پرویز مشرف سمیت حکمران اتحاد یہ کہہ رہا ہے کہ وردی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا ہے کہ ملک میں سیاسی کلچر نہیں ہے اسلامی قوتوں اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کی جارہی ہے اسلامی قوتوں کو انتہا پسندقرار دیا جارہا ہے اگر فوج غیرمتنازعہ اور غیر سیاسی بن جاتی ہے تو پھر اس پر تنقید نہیں ہو گی قاضی حسین احمد نے کہاکہ ملک میں سیاست کو شجر ممنوعہ بنا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے عوام کی اکثریت سیاست سے لاتعلق بنتی جارہی ہے جس سے حالات بدترہورہے ہیں کیونکہ اس سے ملک کے معاملات میں عوام کی دلچسپی ختم ہوتی جارہی ہے ان حالات میں ہم گرینڈ الائنس بنانے پر زور دے رہے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ جنرل مشرف کی موجودگی میں الیکشن انجینئرڈ اور غیر منصفانہ ہوں گے موجودہ اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ سارے فیصلے جی ایچ کیو میں ہوتے ہیں گرینڈ الائنس کے متعلق انہوں نے کہاکہ متعدد اجلاسوں میں جنرل مشرف کے خلاف تحریک اور متحدہ اپوزیشن پر اتفاق ہوا ہے گرینڈ الائنس کی ضرورت ہے اس سے انکار کیوں کیا جاتا ہے اگر پیپلزپارٹی کے حکومت سے بیک چینل رابطے ہیں تو یہ میثاق جمہوریت کی نفی ہے البتہ اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے تین سے چھ نومبر تک جماعت اسلامی کی سینٹرل ایگزیکٹو کا اجلاس ہو گا اس کے فورا بعد مجلس عمل کا اجلاس ہو گا اس اجلاس میں تحریک چلانے کا طریقہ کار طے کیا جائے گا اسی اجلاس میں حکومت اور اسمبلیوں سے مستعفی ہونے بارے غور اور فیصلہ کیا جائے گا انہوں نے زور دے کرکہاکہ اگر اسمبلی میں سلیکٹ کمیٹی والا بل آتا ہے تو اسمبلیوں سے استعفے دے دینگے بلوچستان حکومت مجلس عمل نہیں بلکہ جمعیت علمائے اسلام وہاں مسلم لیگ کی اتحادی ہے ۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں قاضی حسین احمد نے کہاکہ ملک کی اکثریت کا سیاسی جماعتوں سے لاتعلق ہونے کے باعث جمہوریت مستحکم نہیں ہو پا رہی انہوں نے کہاکہ عوام کے اندر شعوراجاگر اور بیدار کرنے کی ضرورت ہے سیاسی جماعتیں شخصی ہونے کی بجائے جماعتی ہوں جماعت اسلامی کے مرکزی سے ضلع کی سطح تک قائم مقام امیر بااختیار اور فیصلے کرنے میں خود مختار ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی سمیت کئی جماعتیں شخصی ہیں جن کے فیصلے باہر سے ہوتے ہیں حتی کہ قرارداد تک کی نوک پلک باہر سے درست ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت اور انتظامیہ کے تحت بوگس انتخابات ہوں گے ربڑ سٹمپ اسمبلی کے فیصلے کرنے کے اختیار فرد واحد کو ہو گا قاضی حسین احمد نے کہاکہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن تحریک کیلئے عید کے بعد ایم ایم اے کی سپریم کونسل کااجلاس ہو گا دیگر جماعتیں بھی اپنی اپنی حکمت عملی مرتب کریں گی ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کا چار سے چھ نومبر تک اجلاس ہو گا ایک اور سوال کے جواب میں قاضی حسین احمدنے بتایاکہ حکومت نے اگر سلیکٹ کمیٹی کا بل اسمبلی میں پیش کیا تو ایم ایم اے اپنے اعلان کے مطابق اسمبلیوں سے باہر آ جائے گی ۔

۔