کراچی کے پرتشدد واقعات کے خلاف ایم ایم اے، اے آر ڈی ،تحریک انصاف ،پختونخوا میپ ،وکلاء اور دیگر سیاسی جماعتوں کے مظاہرے ،الطاف حسین کا پتلا بھی جلایا گیا ۔کراچی میں قتل عام کا مقدمہ گورنر سندھ کے خلاف درج کیا جائے ۔ متحدہ اپوزیشن

پیر 14 مئی 2007 18:08

پشاور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار14 مئی 2007) کراچی میں پرتشدد واقعات کے خلاف متحدہ مجلس عمل ،اے آر ڈی ،پونم ،اے این پی ،تحریک انصاف سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ملک گیر ہڑتال کے موقع پر پشاور میں بھی مختلف سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں احتجاجی مظاہرے کئے ،سڑکوں پہر ٹائر جلائے اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے پتلے جلا کر سخت نعرہ بازی کی عوامی نیشنل پارٹی ، مسلم لیگ (ن) ، تحریک انصاف ، جماعت اسلامی ، جمعیت علماء اسلام ، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی ، پیپلز پارٹی ، لائرز ونگ ،اسلامی جمعیت طلبہ ،پختون ایس ایف اور جے ٹی آئی نے شہر کے مختلف علاقوں سے احتجاجی جلوس نکالے جن میں زیادہ تر خیبر بازار میں جمع ہوئے ہڑتال کے موقع پر پشاور صدر ،، خیبربازار ، قصہ خوانی بازار،چارسدہ روڈ، کوہاٹ روڈ، جی ٹی روڈ ،پیپل منڈی سمیت دیگر بازاروں میں کاروبار مکمل بند رہا جبکہ یونیورسٹی روڈ پر جزوی ہڑتال رہی اے این پی کے جلوس کی قیادت صوبائی صدر افسراسیاب خٹک ، میاں افتخار حسین ، جماعت اسلامی کے جلوس کی قیادت حکیم عبدالوحید ، مشتاق احمد خان ،جے یو آئی(ف) کے جلوس کی قیادت پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری شجاع الملک ایم این اے ، مسلم لیگ (ن) کے جلوس کی قیادت صوبائی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری حاجی محمد افضل ،شیر اعظم خان، ارباب خضرحیات ،حاجی ارشد قریشی ، تحریک انصاف کے جلوس کی قیادت صوبائی سیکرٹری اطلاعات زاہد حسین ، پختونخواہ ملی عوامی کے جلوس کی قیادت صوبائی سینئر نائب صدر ڈاکٹر سید عالم محسود ، اور پیپلز پارٹی کے جلوس کی قیادت صوبائی صدر رحیم داد خان ،ڈویژنل صدر سید ظاہر علی شاہ ایم پی اے اور سید ایوب شاہ کر رہے تھے تمام احتجاجی جلوس جی ٹی روڈ اور شہر کے دیگر بازاروں اور سڑکوں پر احتجاجی مارچ اور نعرے لگاتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے سامنے پہنچے جہاں متحدہ اپوزیشن کا احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا جبکہ اس موقع پر شہر میں جگہ جگہ سیاسی پارٹیوں کے کارکنوں نے سڑکوں پر ٹائر جلائے اور اس ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند رکھا جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا خصوصا سکول کے چھٹی کے وقت جی ٹی روڈ پر افراتفری کا سماں بندھا رہا احتجاجی جلوس میں حکومت اور ایم کیوایم کے خلاف نعرہ بازی کی گئی اسی طرح ہر سیاسی جماعت کے کارکن اپنی پارٹی کے جھنڈوں کو بھی اٹھائے ہوئے تھے ہائی کورٹ کے سامنے احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے مقررین نے کراچی کے پرتشدد واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اس میں ایم کیوایم براہ راست ملوث ہے اور وہاں جو کچھ ہوا اس کی سرپرستی جنرل پرویز نے کی انہوں نے کراچی کے واقعات کو سوچھے سمجھے منصوبہ کا حصہ قرار دیا اورکہا کہ اس کے تانے بانے لندن سے جا ملتے ہیں جہاں ایک مفرور دہشت گرد موجود ہے انہوں نے کہاکہ اگر کراچی ایم کیوایم کا شہر ہے تو وہ اگلے دن بھی ریلی کا انعقاد کر سکتی تھی لیکن انہو ں نے جان بوجھ کرچیف جسٹس کے دورہ کراچی کے موقع پر ریلی کی آڑ میں بے گناہ اور نہتے سیاسی کارکنوں کا قتل کیا جس کی ہر کوئی مذمت کررہا ہے انہوں نے کہا کہ پرتشدد واقعات میں ایم کیو ایم کا کوئی کارکن قتل نہیں بلکہ انہوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کے شہید ہونے والے کارکنوں کی نعشوں کو قبضے میں لے کر اسے اپنا کہا اور اس پر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی واقعات میں ہلاک ہونے والے افراد کی ایف آئی آر گورنر سندھ کے خلاف درج کی جائے بعدازاں جی ٹی روڈ پر الطاف حسین کا پتلا بھی جلایا گیا اس موقع پر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے شدید نعرہ بازی کی ۔