قاضی حسین احمد نے استعفیٰ دیکر ایم ایم اے کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، مولانا سمیع الحق ، امریکہ پاکستان میں تباہی چاہتا ہے ، امریکہ پشت پر نہ ہوتا تو لال مسجد آپریشن کی جرات کسی کو نہ ہوتی ، پریس کانفرنس

پیر 6 اگست 2007 22:43

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6اگست۔2007ء) جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ امریکہ،افغانستان، عراق کی طرح پاکستان میں تباہی چاہتا ہے ۔ خود کش حملوں کے محرکات کا تدراک کرنا چاہیے ۔ کوئی مدرسہ امریکی یا سرکاری امداد قبول نہیں کرے گا ۔ قاضی حسین احمد نے استعفیٰ دیکر ایم ایم اے کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ مشرف کا باوردی صدربننے کا اعلان تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر سوچنا چاہیے ۔

71 ء میں یحییٰ نے ملک توڑا اور2007 ء میں مشرف ملک توڑنا چاہتے ہیں۔ اس وقت پاکستانی قوم بش کے مارشل لاء میں ہے ۔ دینی جماعتوں میں نظریاتی سیاست ختم ہوگئی ۔ اس کی جگہ مفادات کی سیاست رہ گئی ہے ۔ چیف جسٹس افتخار چودھری کیلئے دعا گوہوں کہ وہ محفوظ رہے ۔ امریکہ پشت پر نہ ہوتا تو لال مسجد آپریشن کی جرات کسی کو نہ ہوتی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کوریا کے23 افراد کی بازیابی کیلئے مثبت رویہ رکھیں ۔ خواتین کے تقدس کا خیال رکھیں۔ امریکہ بازیابی کیلئے کردار ادا کرسکتا ہے ۔ کرزئی حکومت پر امریکی اثرورسوخ ہے۔ 23 طالبان کی رہائی کے بدلے مغوی چھڑائے جاسکتے ہیں۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے آپریشن کا ذمہ دار مشرف ہے ۔

جس میں مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے اپنی ہفتہ وار تقریر میں لال مسجد اورجامعہ حفصہ کے معاملے پر دہشت گردی جنگ کاحصہ قرار دیا ۔دراصل ان کے مقاصد مدارس اور دینی اداروں کو نشانہ بنانا ہے ۔ حکومت نے اس کے عیوض اربوں ڈالروصول کئے ۔ اسی طرح مدرسوں میں دینی نظام کے معاملات پر بھاری رقوم حاصل کی گئیں ۔

انہوں نے کہاکہ ملک کی سالمیت اورخود مختاری کہاں ہے ؟ جذبہ احساس نہ ہونے کے برابر ہے ۔ سیاسی پارٹیاں اس دوڑ میں لگی ہوئیں ہیں کہ ان کو اقتدار کس طرح مل سکتا ہے ؟ سمندر پار بیٹھیں سیاسی قوتیں بھی امریکی اوربرطانوی مفادات کیلئے کام کررہی ہیں اور ان کو باور کرارہی ہیں کہ ان کے مفادات کو عزیز رکھیں گے اور یہ صورت حال تباہ کن اور خطرناک ہے ۔

سب کچھ امریکہ کو خوش کرنے کیلئے کیاجارہا ہے ۔ خود کش دھماکوں کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ حالات میں امن قائم نہیں ہوسکتا ہے ۔ ہم پرائی جنگ کو اپنے ملک میں لے آئے ہیں۔ ہرطرف آگ لگی ہوئی ہے ۔ وزیرستان باجوڑ، قبائلی علاقوں میں معصوم اورنہیتے شہریوں پر راکٹ اور بم برسائے جارہے ہیں ۔ امریکہ سے افغانستان نہیں سنبھالا جاسکتا ہے۔

معصوم طلبا کو قتل کرنے والے کیا ثابت کررہے ہیں ۔ حالات گھمبیر ہیں ۔ ملک کی بنیادیں ہل گئیں ہیں۔سرحدیں پامال ہورہی ہیں۔ نظریاتی تشخص ختم ہورہاہے۔عالم کفر، یہود ہنود سازشیں، شیطانی بش نے عملاً جنگ بہت پہلے شروع کی ہوئی ہے لیکن اس کا اعلان انہوں نے اب کیا ہے ۔ بمباری بار بار کی جارہی ہے ۔21مرتبہ پاکستانی سرحد کے اندر حملے کئے گئے ہیں۔

مدعی چست اور گواہ سست ہمارے حکمرانوں نے ان حملوں کی کالک اپنی منہ پرملی ہے ۔ ملبہ اپنے اوپر ڈال لیا ہے ۔ اب امریکہ نے بغیر اجازت بمباری کا اعلان کردیا ہے ۔ ان حالات میں پاکستان مقبوضہ ملک بن کررہ گیا ہے۔ امریکہ پاکستان کو اعلانیہ اور غیر اعلانیہ طور پرجنگ میں دھکیل چکا ہے امریکہ پاکستان کو عراق اور افغانستان بناناچاہتا ہے ۔ سینکڑوں افراد گوانا موانتا کی جیل میں ہیں۔

مسنگ پرسن کا پتہ نہیں چل رہا۔سپریم کورٹ کے غیرت مند ججوں نے نوٹس لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لال مسجد کے سارے معاملات کو جان بوجھ کرطول دیاگیا ہے ۔ صورتحال کو گھمبیر بنایا گیا ۔ یہ صرف مغرب کو مثال بنا کرپیش کرنا تھا تاکہ مدارس کے خلاف کارروائیوں کرکے مغربی آقاؤں کو خوش کیاجائے ۔ ملک میں15 سے20 ہزار مدارس ہیں ۔ جہاں نہ فرقہ واریت ہے نہ وہاں دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں۔

دینی تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ کسی کے پاس کوئی اسلحہ درکنار چاقو چھری رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی ۔ مغرب ان کو دہشت گردی کے اڈے قرار دے رہا ہے۔یہ افسوسناک عمل ہے ۔ اسلام کو مدرسوں کو اور مسجدوں کو دہشت گردی کے مراکز قرار دیا جارہاہے ۔ حالانکہ دینی نرسریاں ہیں۔ امریکی زعما مکہ اور مدینہ تک کونشانہ بنانے کی باتیں کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہزاروں مسلمان جذبہ جہاد سے سرشارہیں۔

جو کہ ناموس اسلام کیلئے مرمٹنے سے دریغ نہیں کرتے ۔ ضرورت اس بات کہ خود کش حملوں کے محرکات کا تدارک کیاجائے کیونکہ آخری ہتیھار خوفناک ہے ۔ ایم ایم اے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے نے شراکت اقتدار کرکے غلطی کی ہے۔ ایل ایف او پر دستخط، نفاذ شریعت پرناکامی یہی وجہ تھی کہ میں ایم ایم اے کاحصہ نہیں بنا تھا ۔ خود کش حملے جائز ہیں؟ کے سوال جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ مفتی نہیں اس کا جواب کسی مفتی سے پوچھیں ۔

ملک میں دہشت گردی خود پیدا کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس نے تمام مدارس پر پابندی عائد کردی ہے کہ وہ امریکی یا سرکاری امداد قبول نہیں کریں گے ۔ قاضی حسین احمد کے استعفیٰ کے بارے میں سوال پرانہوں نے کہا کہ قاضی حسین احمد صدر تھے جب سہ لار خود مستعفی ہوتا ہے، اچانک بھاگتا ہے تو ان 60،70 پارلیمانی افراد کو کس کے رحم وکرم پرچھوڑتا ہے ۔

وہ پارلیمنٹ میں پارلیمانی لیڈر تھے ان کا یہ عمل ایم ایم اے کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دینے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صدر مشرف برملا کہہ رہے ہیں کہ موجودہ اسمبلی سے باوردی صدر منتخب ہونگے ۔ تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر سوچنا ہے ۔ کیا یہ سب جماعتوں کے بغیر صدر بن سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ شجاعت حسین نے ایمرجنسی کے ساتھ ساتھ دیگر آپشن کی بات کی ہے ۔

ملک مارشل لاء کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن عوام اور عدلیہ اس کوشش کوناکام بنا دیں گے ۔ مولانا فضل الرحمن کے بارے میں سوال پرانہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن دو صوبوں میں اقتدار کے مزے لے رہے ہیں ۔ دینی جماعتیں پہلے نظریات کی بنیاد پر کام کرتی تھیں ۔ انہوں نے مولانا مفتی محمود کاذکر کرتے ہوئے ان کی سیاست نظریاتی سیاست تھی اس وقت کے علماء کی سیاست اسلام، دین، حدیث، فقہ اورنظریاتی سیاست تھی لیکن آج کی دینی جماعتوں کی سیاست بھی سیاسی جماعتوں کی طرح مفادات کی سیاست رہ گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ71 ء میں یحییٰ نے ملک توڑا تھا اور اب جنرل مشرف2007 ء کو ملک کوبندگلی کی طرف دھکیل رہے ہیں ہرطرف انارکی ہے ۔ پاکستان اس وقت بش کے مارشل لاء میں ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ماضی میں ایجنسیوں کا کردار انتہائی گھناؤنا رہا ہے ۔ لوگوں کی عزت نفس مجروح کی گئی ہے ۔ بیشتر افراد ایجنسیوں کے زخم رسیدہ تھے ۔سپریم کورٹ ایجنسیوں کے کردار کا تعین کرے ۔

جو ملک دشمن قوتوں کا محاسبہ نہیں کرپارہے وہ اپنے لوگوں کی عزت نفس کو مجروح کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ طالبان کے بارے میں سوال پرانہوں نے کہا کہ طالبان عوام کی دلوں کے دھڑکن ہیں۔ افغانستان کا مستقبل آزادی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان جرگہ بنایا جارہاہے جو کہ آج بیٹھے گا جس میں 350 مندوبین پاکستان سے اور350 افغانستان سے ہیں ۔وزیرداخلہ نے میرانام بھی دیا تھا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ایسے پاک افغان جرگے کی کوئی اہمیت نہیں جس کا نتیجہ نہ نکل سکے اس کی بڑی وجہ متحرک جہادی نمائندہ افراد کوشامل نہیں کیاگیا جو کہ غیرملکی افواج کو ملک سے نکالناچاہتے ہیں اور آزادی چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ دراصل اس جرگہ کامقصد نیٹو افواج کیلئے اسانیاں پیدا کرنی ہیں تاکہ ان پرحملے نہ ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ کرزئی حکومت نیٹو کو تحفظ دینا چاہتی ہے جو مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کا نام بھی اسامہ ہے ۔ مولانا سمیع الحق نے لال مسجد اورجامعہ حفصہ (سائلنس آپریشن) کو یزیدی آپریشن قرار دیا اور کہا کہ یزید بھی اپنی رٹ قائم کرنا چاہتا تھا ۔ اسی طرح فرعون بھی اپنی رٹ قائم کرنا چاہتا تھا ۔لال مسجد کے شہداء کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا ۔

حکومت کے خلاف تحریک چلانے پر انہوں نے کہا کہ ملتان میں وفاق المدارس کا ہونے والا اجلاس انہی معاملات پر فیصلہ کریگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس طلبا کی بڑی تعداد زیرتعلیم ہے ۔اب جو امتحان ہورہے ہیں اس میں دو لاکھ طلبا شریک ہیں جس میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے ۔ لال مسجد میں کتنے لوگ شہید ہوئے ہیں کے سوال پرانہوں نے کہاکہ حکومت نے اب تک105 لوگوں کی شہادت کو تسلیم کیا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ 1500 بچیاں جو زلزلہ زدگان کی تھیں اور جو ملبہ سے ہڈیاں مل رہی ہیں وہ کن کی ہیں۔

سپریم کورٹ اگر ازخود اس وقت ایکشن لیتی تو اتنا بڑا جانی نقصان نہ ہوتا ۔ 7 رکنی اعلیٰ اختیاریاتی کمیشن قائم کیاجائے جو اس تحقیقات کرے ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے 70/80 وزراء کے فوج جمع کر رکھی ہے اور یہ وفاقی وزراء اپنے نمبربنانے کیلئے آتے جاتے رہے ہیں اور عملاً یہ لوگ بے اختیار تھے ۔ انہوں نے کہا کہ علماء کی کوششوں سے مصالحتی فارمولا طے پاگیا تھا ۔

عبدالرشید غازی شہید آخری ڈرافٹ کو تسلیم کرچکے تھے ۔ صدر مشرف نے آپریشن کرنے کا حکم دیا اور خون ریزی کے ذمہ دار ہیں۔ اس موقع پر مولانا بشیر احمد شاد، امیر جمعیت علماء اسلام پنجا ب، سید محمد یوسف شاہ، جنرل سیکرٹری سرحد، اختر بٹ، پریس سیکرٹری پنجاب، مفتی منظور احمد نائب امیر پنجاب، مفتی ممتاز ارشد بھی موجود تھے ۔