امریکہ اور پاکستان درست انٹیلی جنس کی بنیاد پر القاعدہ لیڈروں کا صفایا کرسکتے ہیں ،صدربش، افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کی خریدوفروخت اورکاروبار ہورہا ہے جو انتہائی خطرناک ہے،صد رکرزئی،طالبان سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ،کرزئی کا دعوی،منشیات اور کرپشن کے چیلنجوں کا اعتراف

پیر 6 اگست 2007 22:44

میری لینڈ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6اگست۔2007ء) امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان درست انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر القاعدہ لیڈروں کا صفایا کرسکتے ہیں ، قابل عمل انٹیلی جنس کے ذریعے ہی ہم یہ کام کرسکتے ہیں ، جبکہ افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کی خریدوفروخت اورکاروبار ہورہا ہے جو انتہائی خطرناک ہے اس مقصد کیلئے کمسن بچوں کو استعمال کیا جارہا ہے اور دعوی کیا ہے کہ طالبان سے ان کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اور تسلیم کیا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف پیش رفت کے باوجود اب بھی افغانستان کو منشیات اور کرپشن کے چیلنجوں کا سامنا ہے اور ہمیں ابھی بہت کچھ کرنا ہے ۔

وہ پیر کو کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ، پریس کانفرنس کے دوران صدر بش نے قابل عمل انٹیلی جنس کی صورت میں پاکستان میں کارروائی کے بارے میں سوال کا براہ راست جواب نہ دیا تاہم انہوں نے اس امکان کو بھی مسترد نہیں کیا کہ امریکی فورسز کی کارروائی سے پہلے پاکستان سے مشاورت کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس کے دوران مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی نے پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ گرینڈ جرگے کے بارے میں اچھی توقعات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ صدر مشرف سے اس ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر بات چیت ہوگی ، انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ جرگہ دہشت گردی کے خاتمے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعاون مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا ، انہوں نے کہا کہ ہم دونوں رہنماء اس امر پر بات چیت کرینگے کہ لاقانونیت اور پاک افغان سرحد پر انتہاء پسندوں کے ٹھکانوں سے کس طرح نمٹا جاسکتا ہے ، حامد کرزئی نے کہا کہ امریکی امداد کے نتیجے میں افغانستان کے کروڑوں عوام بہتر زندگی گزار رہے ہیں تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ افغانستان کو اب بھی منشیات اور کرپشن کے چیلنجوں کا سامنا ہے انہوں نے کہاکہ منشیات کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے امریکہ ، افغان فوج اور پولیس کو تربیت دے رہا ہے جس کے بہتر نتائج نکلیں گے ، کرپشن کے خاتمے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس مقصد کیلئے افغان چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن قائم کردیا گیا ہے جو حکومت کو تجاویز دے گا ، انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں تاہم اب بھی ہمیں بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں حامد کرزئی نے کہا کہ اگرچہ افغانستان میں اب بھی طالبان کارروائیاں کررہے ہیں تاہم ان سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ، انہوں نے کہا کہ طالبان شکست خوردہ ہیں اور بہت جلد افغانستان کی سرزمین طالبان سے پاک ہو جائے گی ، ایک سوال کے جواب میں صدر بش نے کہا کہ طالبان معصوم جانوں کے ضیاع کے ذمہ دار ہیں ہم نے ان کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں ، تاہم ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے اورہم پیش رفت کررہے ہیں جس پر ہمیں فخر ہے ، ہم نے بہت سا سفر کیا ہے اور ہمیں بہتر زندگی اور بہتر مستقبل کی بڑی امید ہے ۔

پریس کانفرنس کے دوران ایران کے بارے میں دونوں صدور نے مختلف آراء کا اظہار کیا ، صدر کرزئی نے کہا کہ ایران دہشت گردی اور منشیات کے خلاف جنگ میں ساتھی ہے اور اب تک ہماری مدد کررہا ہے لیکن صدر بش نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس سلسلے میں محتاط رہنا ہوگا کہ افغانستان میں ایرانی اثر زیادہ نہ ہو کیونکہ وہ کوئی مثبت چیز نہیں ، انہوں نے کہا کہ ایران عالمی برادری کا احترام نہیں کرتا اور اس نے اپنے شہریوں کو بھی حقوق نہیں دیئے ، صدر بش نے کہا کہ ہم نے پوست اور ہیروئن کے مسائل پر تفصیلی بات چیت کی ہے ، اطلاعات کے مطابق دنیا میں 95 فیصد پوست افغانستان میں پیدا ہوتی ہے جو منشیات میں استعمال کی جاتی ہے ، صدر کرزئی نے کہا کہ امریکہ اس کے خلاف کارروائی کیلئے بھرپور تعاون کررہا ہے اور ہم نے بھی اس برائی کا خاتمہ کرنے کا تہیہ کررکھا ہے ، کیونکہ ہم خود سب سے پہلے اس کا شکار ہوتے ہیں ۔

صدر بش نے کہا کہ ہم افغانستان میں آزاد معاشرے کے قیام اور امن دشمن عناصر کے خلاف مل کر کام کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے افغانستان میں امن کیلئے اتحادی فوج اور افغان فوج کی جدوجہد جاری ہے ، امریکہ افغان فوج اور پولیس کی مدد جاری رکھے گا اور تعمیر نو کیلئے 23 ارب ڈالر دے گا انہوں نے کہا کہ طالبان کو انسانی جانوں کی کوئی قدر نہیں ہم معصوم شہریوں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں انصاف ، استحکام اور قیام امن کیلئے صدر کرزئی کی حمایت کرتے ہیں ، حامد کرزئی نے کہا کہ وہ افغانستان کیلئے دی جانے والی امریکی امداد پر امریکا کے شکر گزار ہیں ۔ صدر بش نے حامد کرزئی کو یقین دلایا کہ منشیات کے خلاف امریکی امداد جاری رہیں گی ۔