جنرل مشرف کا دور حکومت سیاہ ترین ہے‘ کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا‘ لارڈ نذیر

حکومت پاکستان مقدمہ کشمیر کی وکیل نہیں رہی اب حریت پسندوں کو عسکریت پسند کہا جارہا ہے‘ کشمیریوں کیساتھ دھوکہ کیا گیا ہے‘ پاک بھارت امن مذاکرات سے مسئلہ کشمیر کا حل ممکن نہیں،بینظیر اور جنرل مشرف کے درمیان کوئی ڈیل ویل نہیں ہورہی ، حکومت پاکستان بے نظیر‘نواز شریف‘ الطاف حسین اور بی ایل اے کے رہنماؤں سمیت جلا وطن قیادت کو وطن واپس آنے کی اجازت دے،برطانوی پارلیمنٹ کے ہاؤس آف لارڈز میں تاحیات کشمیرینژاد رکن

منگل 28 اگست 2007 14:25

اسلام آباد (ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین28 اگست 2007) برطانوی پارلیمنٹ کے ہاؤس آف لارڈز میں تاحیات کشمیری نژاد رکن لارڈ نذیر احمد نے کہا ہے کہ صدر جنرل پرویز مشرف کا دور حکومت پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دور ہے جس میں کشیدگی اور منافرت میں اضافہ ہوا ہے‘ کشمیر کاز کو سب سے زیادہ نقصان جنرل مشرف نے پہنچایا جس کے بعد حکومت پاکستان مقدمہ کشمیر کی وکیل نہیں رہی اور حریت پسندوں کو اب عسکریت پسند کہا جارہا ہے‘ کشمیریوں کے ساتھ دھوکہ کیا گیا‘ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دوہرا معیار اپنایا جارہا ہے‘ پاک بھارت امن مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اس سے مسئلہ کشمیر کا حل ممکن نہیں‘ بے نظیر اور جنرل مشرف کے درمیان کوئی ڈیل ویل نہیں ہورہی بلکہ محترمہ وطن واپسی کے لئے اصول طے کررہی ہیں‘ صدر مشرف نے بہت اقتدار کے مزے لوٹ لئے اب وہ باوقار طریقے سے مستعفی ہو کر رخصت ہوجائیں اور ایک قومی یکجہتی کی حکومت تشکیل دیدی جائے کیونکہ پاکستان کے عوام اب ایک بڑی تبدیلی چاہتے ہیں‘ حکومت پاکستان بینظیر بھٹو‘ نواز شریف‘ الطاف حسین اور بلوچستان لبریشن آرمی کے تمام جلا وطن رہنماؤں کو وطن واپس آنے کی اجازت دے‘ او آئی سی ڈنر کلب ہے اور اس کے آبزرور کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی‘سرکاری اور غیر سرکاری قبضہ مافیا نے میرپور میں میرے سمیت سینکڑوں پاکستان نژاد برطانوی شہریوں کے پلاٹوں پر قبضہ کررکھا ہے جس کی وجہ سے تارکین وطن میں مایوسی بڑھ رہی ہے‘ آزاد کشمیر حکومت کا مسئلہ کشمیر پر کوئی کردار نہیں ہے تمام کشمیری قائدین برطانیہ میں دعوتیں اڑانے اور اپنے انتخابات کیلئے چندہ جمع کرنے جاتے ہیں’ پاکستان میں عدلیہ حقیقی معنوں میں اس وقت آزاد ہو گی جب ججوں کو مراعات دی جائیں گی‘ پاکستانی دنیا میں کامیاب ترین لوگ ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے \"آئی این پی\"کو دیئے گئے پینل انٹرویو میں کیا ۔ اس دوران لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو اور صدر جنرل پرویز مشرف کے درمیان کسی قسم کی ڈیل ویل نہیں ہو رہی بلکہ بینظیر بھٹو اپنی وطن واپسی کیلئے حکومت کے ساتھ اصول و ضوابط طے کر رہی ہیں لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ سانحہ کراچی کے بعدایم کیو ایم کو کینیڈا میں ایک دہشت گردتنظیم قرار دیدیا گیا ہے اب الطاف حسین برطانیہ میں انڈر آبزرویشن ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ان کے خلاف ثبوت سکاٹ لینڈ یارڈ کو دیدیئے ہیں برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ بھی ان کیخلاف تحقیقات کر رہا ہے اگر ان کے خلاف ثبوت مل گئے تو برطانوی قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور اگر ان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ثبوت مل جاتا ہے تو ان سے برطانوی شہریت واپس لیکر انھیں پاکستان واپس ڈی پورٹ کیا جاسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ صدر جنرل پرویزمشرف کا دور پاکستانی تاریخ کا سیاہ ترین دور ہے جس دوران ملک میں کشیدگی اور منافرت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شازیہ سے لیکر اکبر بگٹی کے معاملات ہوں یا مسئلہ کشمیر حکمرانوں نے ہر دفعہ غلط طریقہ کار اپنایا ہے ۔ مسئلہ کشمیر پر 60سالہ موقف کو چھوڑ کر جنرل مشرف نے کہا ہے کہ اقوام متحد ہ کی قراردادیں فرسودہ ہو چکی ہیں اور اب بھارت سے تعلقات کی پینگیں بڑھائی جارہی ہیں ایک طرف وہ کشمیر یوں پر تاریخ کی بدترین دہشت گردی جاری رکھے ہوئے ہے اور دوسری طرف ہم اس کے آگے سرنڈر کرنے جارہے ہیں ۔

بھارت مذاکرات صرف اس لئے کر رہا ہے کہ وہ خطہ میں سپر پاور بن سکے سلامتی کونسل کی مستقل نشست حاصل کر سکے اسی وجہ سے افغانستان میں بیٹھ کر وہ پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک بھارت امن مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اس سے مسئلہ کشمیر کا حل ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مسئلہ کے حل کیلئے ایک حکمت عملی طے کی جاتی ہے اور اس کا باقاعدہ ایک عمل ہوتا ہے جس کے بغیر کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوتا انہوں نے کہا کہ بڑھکیں مارنے یا اعلانات کرنے سے اتنے بڑے مسئلے حل نہیں ہوتے۔

جبکہ حیدرآباد میں ہونے والے بم دھماکوں کا الزام بھی اس نے بغیر سوچے سمجھے پاکستان پر عائد کر دیا ہے انھوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کہتی ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحد ہ کی قراردادیں پرانی ہو چکی ہیں اگر ایسا ہے تو پاکستان میں انگریز کا سوسالہ قانون کیوں تبدیل نہیں ہو رہا انھوں نے کہا ہے کہ پاک بھارت مذاکرات میں کشمیریوں کی حقیقی قیادت کو شامل کیا جائے سید علی شاہ گیلانی کشمیریوں کے حقیقی قائد ہیں جبکہ پاکستان حکومت نے ان کا یہاں دفتر بھی بند کر دیا ہے اور ایک مسجد کے امام کو لیڈر بنا کر پیش کیا جا رہا ہے لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے پاکستان میں ڈاکٹر شازیہ کیس اور نواب محمد اکبر بگٹی مرحوم کے معاملہ کو غلط انداز میں ڈیل کیا گیا ہے روس کے خلاف لڑنے والوں کو ڈالرز کے عوض فروخت کر دیا گیا حالانکہ روس سے لڑنے کیلئے ہم انھیں خود لائے تھے یہاں عوام سے مشاورت کی جانی چاہیے فرد واحد کے فیصلے ہمیشہ ٹھیک نہیں ہوتے چیف جسٹس کو غلط انداز میں ہٹایا گیا مگر عوام  وکلاء اور سول سوسائٹی نے ان کو بحال کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا میں انھیں سیلوٹ کرتا ہوں تاہم میں سمجھتا ہوں کے ابھی تک پاکستان میں عدلیہ آزاد نہیں ہے یہ اس وقت آزاد ہو گی جب ججوں کی مراعات میں اضافہ کیا جائے گا اور انھیں تحفظ حاصل ہو گا انھوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ میاں نوا زشریف جلد پاکستان آئیں گے وہ پہلے شہباز شریف کو بھیجیں گے جو یہاں ایک تحریک چلائیں گے تاکہ عوام کو نواز شریف کے استقبال کیلئے سڑکوں پر لایا جا سکے حکومت کو چاہیے کہ وہ بینظیر  نواز شریف الطاف حسین اور بی ایل اے کے رہنماؤں سمیت تمام جلا وطن قیادت کو باعزت واپس آنے کی اجازت دے۔

انھوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان میں کسی خاص جماعت یا شخصیت کی حمایت نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کا موقف ہے کہ وہ اس جماعت کی حمایت کریگا جو عوام کے ووٹ سے منتخب ہو کر آئے گی کیونکہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ صدر جنرل پرویز مشرف کو اب استعفیٰ دے کر باعزت طور پر رخصت ہو جانا چاہیے انھیں وردی تو درکنار دوبارہ صدر بھی بننے کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے یہی ان کیلئے بہتر ہے انہوں نے کہا کہ عوام اب بڑی تبدیلی چاہتے ہیں اس لئے ملک میں قومی یکجہتی کی حکومت تشکیل دی جائے ۔

لارڈ نذیر نے آئی این پی کو اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ سیاسی حکومتوں کے دور میں لوگ پاکستان میں خودکشیاں کرتے تھے مگر آج وہ خودکش حملے کررہے ہیں کیونکہ وہ فوج اور پولیس سے مطمئن نہیں ہیں لوگوں کو جیسے ہی انصاف ملنا شروع ہو جائے گا یہ مسائل بھی حل ہونا شروع ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا نے دیکھا ہے کہ جیسے ہی چیف جسٹس آف پاکستان بحال ہوئے ہیں نہ صرف پاکستان میں خودکش حملے بند ہو گئے ہیں بلکہ لوگوں کو اب انصاف کی فراہمی کی امید دکھائی دینے لگی ہے۔

نواز شریف اور سعد حریری کے درمیان ملاقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں لارڈ نذیر نے کہا کہ او آئی سی ایک ڈنر کلب ہے اور اس کے آبزرور کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے محمد فیصل سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے صرف شوشے چھوڑ رہے ہیں انہیں کچھ بھی علم نہیں۔