وطن واپسی میں خطرات ہیں لیکن پاکستان کے غیور اور محنت کش عوام کیلئے ہر خطرے کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں، بینظیر بھٹو،حکومت اختر مینگل سمیت تمام سیاستدانوں کو فوری طور پر رہا کرے، ملک میں قومی مفاہمت ہونی چاہیے ، عسکریت پسند قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں، جو لوگ اسلام کا نام استعمال کر رہے ہیں وہ اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، کراچی سے جمہوریت کی بحالی کا سفر شروع کروں گی، واشنگٹن ڈی سی میں پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 26 ستمبر 2007 22:47

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26ستمبر۔2007ء ) پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو نے کہا ہے کہ میری واپسی میں خطرات ہیں لیکن پاکستان کے غیور اور محنت کش عوام کیلئے ہر خطرے کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں، حکومت اختر مینگل سمیت تمام سیاستدانوں کو فوری طور پر رہا کرے، ملک میں قومی مفاہمت ہونی چاہیے ، عسکریت پسند قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں، جو لوگ اسلام کا نام استعمال کر رہے ہیں وہ اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، سیاسی پارٹیوں کو توڑنے پر توجہ دی جا رہی ہے، عوام کی ضروریات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، کراچی سے جمہوریت کی بحالی کا سفر شروع کروں گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں واشنگٹن ڈی سی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ میں کراچی واپس جا رہی ہوں تاکہ وفاق، جمہوریت اور آئین پاکستان مستحکم ہو سکے کراچی قائداعظم کا شہر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میری واپسی میں خطرات ہیں لیکن پاکستان کے غیور اور محنت کش عوام کیلئے ہر خطرے کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں کو توڑنے پر توجہ دی جا رہی ہے اور عوام کی ضروریات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ بینظیر بھٹو نے کہا کہ پچھلے چھ سات سال میں تمام توجہ انتہاپسندی اور دیگر تمام معاملات پر ہے عوام کے معاملات نظر انداز کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری مسلح افواج کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ہمارے اڑھائی سو سیکورٹی اہلکار طالبان نے یرغمال بنائے ہوئے ہیں جبکہ عام شہریوں کو بھی دھماکوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تربیلا غازی میس کے اندر دھماکہ کر کے فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا قبائلی علاقوں میں بھی سیکورٹی فورسز پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند آج قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن گئے ہیں۔ بینظیر بھٹو نے کہا کہ کراچی سے جمہوریت کی بحالی کے سفر کو شروع کروں گی ہمارا ایجنڈا پاکستان کا ایجنڈا ہے میں نے سیاست قائد عوام سے سیکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بچانے کی بات کرنے پر ہمیں امریکی ایجنٹ کہا جاتا ہے ان تمام کارروائیوں کا نقصان عوام اور ملک کو ہوتا ہے میں ان کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتی۔ بینظیر بھٹو نے کہا کہ ہم ایسا معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں سب کیلئے قانون برابر ہو اسلام کو اچھا نام دینا چاہتے ہیں اسلام امن اور برداشت کا دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اسلام کا نام استعمال کر رہے ہیں وہ ہمارے دین اور عوام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بینظیر بھٹو نے مطالبہ کیا کہ اختر مینگل سمیت گرفتار کئے گئے تمام سیاستدانوں کو رہا کیا جائے اور ملک میں قومی مفاہمت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کو کھلونا نہ بنایا جائے اور نہ ہی اس کی خلاف ورزی کی جائے۔ بینظیر بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے 12 مئی کو کراچی اور 17 جولائی کو اسلام آباد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔