پاکستان نے افغانستان کی جانب سے حامدکرزئی پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام مسترد کردیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان گزشتہ کئی سالوں سے کوئی سرکاری حیثیت نہیں رکھتے، ایٹمی پھیلاؤ میں ملوث ہونے کے الزامات غلط ہیں ، بھارت کی طرف سے 91 پاکستانی قیدیوں کی اضافی فہرست کو بھی نامکمل سمجھتے ہیں ،ترجمان دفتر خارجہ

جمعرات 26 جون 2008 18:28

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین26جون2008 ) پاکستان نے افغانستان کی جانب سے صدرکرزئی پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ افغان حکام کو سنجیدہ طرز عمل اختیارکرنا چاہئے ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان گزشتہ کئی سالوں سے کوئی سرکاری حیثیت نہیں رکھتے اس لئے ایٹمی پھیلاؤ میں ان کا ملوث ہونے کے الزامات غلط ہیں ، بھارت کی طرف سے 91 پاکستانی قیدیوں کی اضافی فہرست مل گئی ہے لیکن پاکستان اسے نامکمل سمجھتا ہے ،دفتر خارجہ کے ترجمان محمد صادق نے جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 27 جون سے بھارت کا چار روزہ دورہ کرینگے جہاں وہ بھارتی ہم منصب کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کرینگے اور دونوں ممالک کے مشترکہ مفاد اور خوشحالی کے لئے باہمی تعاون کو فروغ دینے کے امکانات کا جائزہ لینگے ، انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی بھارت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ اور بھارت کی سیاسی قیادت سے بھی ملاقات کرینگے اور کشمیریوں رہنماؤں کے وفد سے بھی ملیں گے اس کے علاوہ بھارت میں اپنے قیام کے دوران وزیر خارجہ چندی گڑھ میں دیہی اور صنعتی ترکی بارے تحقیقی مرکز میں خطاب بھی کرینگے ، ترجمان نے کہا کہ اس دورے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری امن عمل کو آگے بڑھانے اور تمام تصفیہ طلب وسائل کے حل میں مدد ملے گی ، ترجمان نے بتایا کہ جی ایٹ سربراہی اجلاس ملائشیا کے شہر کوالالمپور میں چار سے آٹھ جولائی کو منعقد ہوگا ، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اس اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرینگے ، انہوں نے بتایا کہ ڈی ایٹ کا قیام اقتصادی ترقی کیلئے عمل میں لایا گیا تھا ، جس میں بنگلہ دیش ، مصر ، انڈونیشیا ، ایران ، ملائشیا ، نائیجیریا ،پاکستان اور ترکی شامل ہیں ، انہوں نے پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس 29,28 جون کو تہران میں منعقد ہوگا ، جس میں پاکستانی وفد وزیر خزانہ سید نوید قمر کی قیادت میں شریک ہوگا ،آل پارٹیز حریت کانفرنس میں اتحاد کی کوششوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم آل پارٹیز حریت کانفرنس کی جانب سے اپنی صفوں میں اتحاد کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید ہے کہ انیس جون کو ہونے والی میر واعظ عمر فاروق اور سید علی شاہ گیلانی کی ملاقات میں کانفرنس کشمیریوں کے حقوق کیلئے زیادہ فعال کردار ادا کرسکے گی ، انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ اپنے دورہ بھارت کے دوران بھی آل پارٹیز حریت کانفرنس کے وفد سے ملاقات کرینگے ۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ کا قانونی امور کا دفتر پاکستانی درخواست کا جائزہ لے رہاہے ، جبکہ وزیر خارجہ آئندہ ماہ کے اوائل میں امریکہ کا دورہ کرینگے ، اور دوست ممالک کے نمائندوں سے مشاورت کرینگے ، ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ قیدیوں بارے قائم پاک بھارت جوڈیشنل کمیٹی کا پہلا اجلاس 26 فروری 2008ء میں اور دوسرا اجلاس 9 سے 13 جون 2008ء میں پاکستان میں منعقد ہوا،کمیٹی کی سفارشات پر دونوں ممالک قیدیوں کی تازہ فہرستوں کا تبادلہ یکم جولائی 2008ء کو کرینگے ، کمیٹی نے پاکستان میں قید بھارتی شہریوں سے گزشتہ ہفتے ملاقات کی تھی ، جبکہ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانی شہریوں سے یہ ملاقات بیس سے 27 جولائی 2008ء کے درمیان ہوگی ، انہوں نے بتایا کہ 9 جون کو بھارتی حکام کی جانب سے 91پاکستانی قیدیوں کی اضافی فہرست پاکستان کے حوالے کردی گئی ہے تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ یہ فہرست ابھی تک نامکمل ہے اور ہمیں بھارت کی جانب سے مزید قیدیوں کے ناموں کا انتظار ہے ، انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیٹی کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے معاملات بہتر بنانے کے ضمن میں تجاویز پر عمل کیا جارہاہے ، سوئٹزرلینڈ میں ایک خاندان سے ڈیجیٹل شکل میں برآمد ہونے والے ایٹم بم کے ڈیزائن کی پاکستانی ایٹم بم سے مماثلت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بعض میڈیا رپورٹس میں ایسی اطلاعات شائع ہوئی تھیں کہ مذکورہ ڈیزائن پاکستانی ایٹم بم سے ملتا ہے ، انہوں نے کہا کہ خبر کئی سوالات کو جنم دیتی ہے ، اگراس معاملے کا ڈاکٹر قدیر سے کوئی تعلق ہے تو مذکورہ ڈیزائن کو ضائع کیوں کردیا گیا ، مغربی تفتیش کاروں نے ملزموں سے تفصیلی معلومات حاصل کیوں نہیں کیں؟اور انہیں رہا کیوں کیا جارہاہے ؟انہوں نے کہا کہ اس کیس کی فائل کے حوالے سے معلومات کا پاکستان سے تبادلہ کیا جانا چاہئے تھا ، ترجمان نے کہا کہ کسی ملک میں اس سلسلے میں پاکستان سے رابطہ نہیں کیا جو ظاہر کرتا ہے کہ مذکورہ خبر قیاس آرائی پر مبنی ہے اور پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ مہم کا حصہ ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی کوئی سرکاری حیثیت نہیں ہے اس لئے وہ ایٹمی پھیلاؤ میں کسی طرح ملوث نہیں ہوسکتے ، انہوں نے بتایا کہ امریکہ نے کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت 37 کروڑ 38لاکھ 41 ہزار ڈالر کی رقم پاکستان کو منتقل کردی ہے اس میں سے گیارہ کروڑ نوے لاکھ ڈالر کی رقم 2007ء سے زیر التواء تھی ،قندھار کے گورنر کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں مبینہ خود کش حملہ آوروں کو پاکستانی قرار دینے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات ماضی میں طالبان کی طرف سے بھی ہوتے رہے ہیں ، یہ صرف الزامات برائے الزامات ہیں، افغان حکام نے ہمیں اب مبینہ پاکستانی قیدیوں کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں ۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکام کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ اس طرح کے اقدامات سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی ، ترجمان نے افغان صدر حامد کرزئی کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزام کے جواب میں کہا کہ پاکستانی قیادت نے مذکورہ حملے کی مذمت کی ہے تاہم انہیں اس حملے میں کوئی گزند نہیں پہنچی،انہوں نے کہا کہ اس موقع پر افغانستان کی طرف سے اس طرح کے اقدامات حیران کن ہیں ، کیونکہ عالمی میڈیا میں آنے والی دیگر رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ افغانستان کی انٹیلی جنس اور سیکورٹی کی ناکامی ہے انہوں نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ حملے کے بعد گرفتار ہونے والے زیادہ تر افراد افغان حکومت کے ملازم تھے ، جن میں افغان وزارت دفاع کے ملازمین بھی شامل ہیں ، انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسی رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرتا یہ خالصتاً افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے تاہم یہ بات قابل افسوس ہے کہ افغان حکومت میں شامل ذمہ دار افراد الزام تراشی کو ہوا دینا چاہتے ہیں ، پاکستان اس طرح کے بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ بیانات کو مسترد کرتا ہے ،انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغان حکومت سنجیدہ طرز عمل اختیار کرے گی تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ماحول بہتر ہوسکے ، کیونکہ ایسی باتوں سے نہ تو ماضی میں کچھ فائدہ ہوا ہے اور نہ ہی مستقبل میں ایسی امید ہے ، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں شرپسندوں سے مذاکرات نہیں کئے جارہے ، حکومت قبائلی عمائدین سے بات چیت کررہی ہے ، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ صرف فوجی ذرائع سے مسئلہ حل نہیں کیا جاسکتااس کیلئے سہہ جہتی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے ، جس میں فوج کی موجودگی جو ضرورت کے وقت کارروائی کرے گی ،علاقہ کیلئے سماجی واقتصادی ترقی اورمذاکرات شامل ہیں،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بہاولپور میں جیش محمدﷺ کے کسی اجلاس کے حوالے سے وزارت داخلہ بہتر جواب دے سکتی ہے ، انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دورے امریکہ کا پروگرام موجود ہے تاہم اس حوالے سے تاریخ طے کی جانا باقی ہے ۔