جامعہ کشمیر کے زیر اہتمام دوسری بین الاقوامی کشمیر لسانیات کانفرنس کا افتتاح ہو گیا

زبان کسی بھی خطے کی سوچ و ثقافت کی عکاسی ہوتی ہے، کانفرنس سے ہمارے محققین کی سوچ و تحقیقی صلاحیت میں نکھار پیدا ہو گا ملکی و غیر ملکی ماہرین لسانیات کا اتنی بڑی تعداد میں کانفرنس میں شریک ہونا اس تاثر کی نفی ہے آزاد کشمیر کا سفر کسی حوالے سے دشوار ہے،چیف سیکرٹری حکومت آزاد کشمیر عابد علی خان کاخطاب

پیر 4 مئی 2015 18:38

مظفرآباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) جامعہ کشمیر کے زیر اہتمام دوسری بین الاقوامی کشمیر لسانیات کانفرنس کا افتتاح ہو گیا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری حکومت آزاد کشمیر عابد علی خان نے کہا کہ زبان کسی بھی خطے کی سوچ و ثقافت کی عکاسی ہوتی ہے، زبان کے ذریعے علم کے ذخائر کو تقویت ملتی ہے، کانفرنس سے ہمارے محققین کی سوچ و تحقیقی صلاحیت میں نکھار پیدا ہو گا۔

ملکی و غیر ملکی ماہرین لسانیات کا اتنی بڑی تعداد میں کانفرنس میں شریک ہونا اس تاثر کی نفی ہے کہ آزاد کشمیر کا سفر کسی حوالے سے دشوار ہے،انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا عنوان عہد حاضر کے انتہائی اہم مسلے کی جانب توجہ دلانہ ہے، یہ کانفرنس مقامی اور کم جانی جانے والی زبانوں کی ترویج و تقویت میں اہم کردار ادا کرے گی، چیف سیکرٹری نے کہا کہ جامعہ کشمیر کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس سے جامعہ کشمیر کے علمی و تحقیقی اقدامات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے، ا نھوں نے مزید کہا کہ موجود ہ کانفرنس ایک اہم موضوع زبانوں کی شکست و ریخت اور ان کے تحفظ کے لئے مناسب انداز میں منعقد کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

مجھے اس کانفرنس میں قومی و بین الاقوامی پیمانے کے سکالرز کی شمولیت سے خوشی ہوئی ہے ۔ مجھے امید ہے کہ یونیورسٹی اسی طرح علمی کانفر نس کا انعقاد کرتی رہے گی۔ زبان نہ صرف رابطہ کا زریعہ ہے بلکہ فروغ علم میں بھی زبان کا بڑا کردار ہے۔دوسری لسانیات کانفرنس منعقد کرنے پر یونیورسٹی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر جامعہ کشمیر پروفیسر ڈاکٹر سید دلنواز احمد گردیزی نے کہا کہ اس کانفرنس سے خطے کی معدوم ہوتی زبانوں کو نہ صرف جلا ملے گی بلکہ تحقیق کی نئی راہیں بھی کھلیں گی، جامعہ کشمیر معیار ی تعلیم و مفید تحقیق پر یقین رکھتی ہے جس کا منہ بولتا ثبوت اپنی نوعیت کی منفرد کانفرنس کا انعقاد ہے۔

پاکستان اور آزاد کشمیر میں زوال پذیر زبانوں کی حفاظت کے حوالے سے دوسری بین الاقوامی لسانیت کانفرنس کا انعقاد دور رس نتائج مرتب کرے گا۔دنیا کے مختلف ممالک کے ماہرین لسانیات کی زبانوں کے تحفظ اور ترویج کے لیے کاوشیں لائق تحسین ہیں،اس اہم موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرانے جامعہ کشمیرنے کامیابی حاصل کی اس کانفرنس میں نامور قومی و بین الاقوامی سکالرز کی شمولیت نے اس کانفرنس کو چار چاند لگادئیے ہیں، یہ کانفرنس کشمیر میں بولی جانے والی مخصوص زبانوں کی انخطاط پذیری اور اسے روکنے کے لئے مناسب اقدامات تجویز کرے گی میں اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر انسٹیٹوٹ آف لینگویجزاور شعبہ انگریزی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر ڈاکٹر ندیم حیدر بخاری نے کہا کہ لسانی تغیر دنیا کی خوبصورتی ہے، مگر بد قسمتی سے گلوبلائزیشن کے باعث یہ تغیر زبانوں کو ناپید بنا دیتا ہے، زیادہ بولی جانے والی زبانیں کم بولی جانے والی زبانوں کو کچلتی چلی جاتی ہیں، یہ کانفرنس دور افتادہ اور ترقی پذیر دنیا میں ہونے والی تحقیقی کام سے آشنا کرے گی اور ہماری آواز دنیا تک پہنچائے گی، ہمارے طلبہ اور محققین خوش قسمت ہیں جن کی تحقیق کو سننے کے لیے لوگ لاکھوں روپے خرچ کرنے کے بعد طویل سفر کر کے مظفرآباد آئے ہیں، جامعہ کشمیر نے اپنے طلبہ اور محققین کو ان کے گھر میں یہ سہولت دی، یہ کانفرنس تعلیمی و تحقیقی حلقوں میں رابطے بڑھانے کا باعث ۔

ہمارے خطے میں بولی جانے والی زبانوں کو جو مسائل درپیش ہیں اس کانفرنس کے ذریعے ان سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ ہم ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں پر بہت سی زبانیں بولی جاتی ہیں جو ہماری ثقافت کے وسیع ہونے کا ثبوت ہے۔ڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر ڈاکٹر ندیم حیدر بخاری نے اپنے خطاب میں جامعہ کشمیر کے شعبہ انگریزی کی چیئر پرسن محترمہ عائشہ سہیل ، انسٹیٹیوٹ آف لنگویجز کے ڈائر یکٹر ڈاکٹر عبد القادر کی اس کانفرنس کا انعقاد کے لیے کی جانے والی کاوشوں قابل تحسین قرار دیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سویڈن کے ڈاکٹر ہنرک ایورشہ لجگران ، برطانیہ کے ڈاکٹر یی شو،سمیت دیگر مقررین نے کہا کہ زبانیں جس تیزی سے متروک ہوتی جا رہی ہیں وہ باعث تشویش ہے ۔پروفیسر ڈاکٹر راجہ نسیم اختر نے کہا کہ اس کانفرنس کا بنیادی مقصد بھی مختلف زبانوں کو لاحق خطرات کا اجاگر کرنا اور ان خطرات کے حل کے لیے کوشش کرنا ہے۔کانفرنس میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض عتیق الرحمن عباسی نے سر انجام دیے۔

کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے شعبہ انگریزی کی چیئر پرسن ڈاکٹر عائشہ سہیل نے بین الاقوامی کشمیر لسانیات کا نفرنس میں آنے والے معزز مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس مخدوش ہونے والی جنوبی ایشیائی زبانوں با لخصوص کشمیر کی علاقائی زبانوں کے احیا میں مدد گار ثابت ہو گی۔ انٹر نیشنل لسانیات کا نفرنس کی اختتامی تقریب آج منعقد ہو گی۔

متعلقہ عنوان :