پاکستان اور بھارت میں مستقبل قریب میں بہتر رشتے بحال ہونگے‘ مفتی سعید

بھارت کو دنیا کے بڑے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کیلئے ہمسایہ ممالک سے تعلقات سنوارنے ہونگے‘ صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 16 مئی 2015 16:27

جموں (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 مئی۔2015ء) پاکستان اور بھارت کے مابین موجودہ کشیدگی کو تعلقات میں معمول کا نشیب و فراز قرار دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مستقبل قریب میں بہتر دوستانہ رشتے بحال ہو جائیں گے۔ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے مشہور بیان جس میں انہوں نے کہا کہ تھا کہ ”ہم گھر بدل سکتے ہیں‘ ہمسایہ نہیں“ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت کشیدگی کئی گنا زیادہ تھی اور کرگل اور پارلیمنٹ پر حملے جیسے واقعات پیش آئے تھے لیکن اس کے باوجود حد متارکہ کے آر پار بس سروس کا تاریخی آغاز کیا گیا۔

اپنی رہائش گاہ پر ذرائع ابلاع کے لئے رکھے گئے ظہرانہ کے دوران غیر رسمی بات چیت میں، جس میں انہون نے مخلوط حکومت کی ترجیہات اور منصوبوں کی طویل فہرست پیش کی وزیراعلیٰ نے کہا کہ مذاکرات کا کوئی بھی متبادل نہیں ہے اور اگر بھارت کو دنیا کے بڑے ممالک کی فہرست میں شامل ہونا ہے تو اسے اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ تعلقات سدھارنے ہی ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ بس سروس اور آر پار تجارت جیسے اعتماد سازی کے اقدامات کو مزید مستحکم اور وسیع کرنے کے حق میں ہیں کیونکہ اس وقت صرف منقسم خاندانوں کے افراد ہی اس سے مستفید ہو رہے ہیں لیکن اس کا دائرہ وسیع کرنے سے دانشور‘ فنکار‘ طلباء‘ صحافی‘ تاجر اور دیگر لوگ بھی بہ آسانی آر پار سفر کر سکیں گے نیز موجودہ تجارت کے پیمانہ کو بھی وسیع کیا جا سکتا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ چین کو صحیح سمت میں اٹھایا گیا قدم قرار دیتے ہوئے مفتی سعید نے کہا کہ جلد ہی دونوں ممالک کے درمیان تجارت بھارت اور امریکہ کے درمیان ہونے والی تجارت سے کہیں زیادہ بڑھ جائے گی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کے فیصلہ کو دانستہ اور سوچ سمجھ کر اٹھایا گیا قدم قرار دیتے ہوئے مفتی نے کہا ”یہ کچے دھاگوں کا نہیں‘ مضبوط بندھن ہے“۔

وزیراعظم نریندر مودی کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ان کی بالغ نظری ہی ہے کہ انہوں نے ”ہمارے“ ساتھ اتحاد کیا۔ پی ڈی پی۔ بھارتیہ جنتا پارتی مخلوط حکومت کے ایجنڈا اور ترجیحات کے خدوخال کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اچھی‘ شفاف اور بدعنوانیوں سے پاک انتظامیہ اور اہم اداروں کے تقدس و اختیارات کی بحالی کے علاوہ سڑک رابطوں کو بہتر بنانا اہم ترین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جموں اور وادی کے درمیان سال بھر زمینی رابطہ حکومت اور ریاست کے شعبہ سیاحت کے لئے بڑا چیلنج ہے۔ مختلف اداروں بشمول سٹیٹ ویجی لینس کمیشن‘ احتسابی کمیشن‘ میونسپلٹیز اور پنچائیتون کو مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ انتظامیہ سے وابستہ افسروں کو جوابدہ بنانے کیلئے اختیارات کی غیر مرکوزیت کو یقینی بنائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بغلیار ڈیم بننے کے بعد بٹوت‘ کشتواڑ شاہراہ بھی مسلسل دھنس رہی ہے جس کی تجدید و مرمت کے لئے فوری طور پر 12 کروڑ روپے واگزار کئے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود مستقبل میں اس پر انحصار نہیں کیا جا سکتا اور اس کا متبادل تعمیر کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔

متعلقہ عنوان :