لاہور کے بعد کراچی ، اسلام آباد ، پشاور ، کوئٹہ ، ملتان اور فیصل آباد میں بھی اینٹی نجکاری کانفرنسز ہونگی: لیاقت بلوچ

این ایل ایف اور ریلوے پریم یونین 10فروری کو نجکاری کے خلاف ملک بھر میں یوم سیاہ منائے گی ، جماعت اسلامی لاہور کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی و مذہبی رہنماؤ ، پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے عہدیداران اور دیگر قومی اداروں کی یونین کے نمائندوں کا خطاب

اتوار 7 فروری 2016 17:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔07 فروری۔2016ء) جماعت اسلامی لاہور کے زیر اہتمام پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں کی نجکاری کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس زیر صدارت سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ دفتر جماعت اسلامی لاہور میں منعقد ہوئی ۔ کانفرنس میں مشترکہ طور پر مطالبہ کیا گیا کہ پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں کی نجکاری کے فیصلے کو واپس لیا جائے ۔

دوران احتجاج شہید اور زخمی ہونے والے مزدوروں کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے ۔ذمہ داران کو سخت سزا دی جائے۔ پی آئی اے سے لازمی سروسز ایکٹ کا فی الفور خاتمہ کیا جائے ۔ نجکاری کے اس مشکوک عمل کے بارے میں پارلیمنٹ ، سیاسی جماعتوں اور قومی اداروں کی یونین کے عہدیداران سے مشاورت کی جائے اور انہیں اعتما د میں لیا جائے ۔

(جاری ہے)

پی آئی اے اور دیگر قومی ادارے "عوام"کی ملکیت ہیں ۔

ان کے بارے میں کسی قسم کا فیصلہ کرنے سے پہلے آئینی ادارہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے اورآل پارٹیز کانفرنس بلا کر انہیں اعتماد میں لیا جائے ۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے عہدیداران اور سینکڑوں گرفتار اور لاپتہ ورکرز کو بازیاب اور رہا کیا جائے۔ کانفرنس سے ذکر اللہ مجاہد امیر جماعت اسلامی لاہور ، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید ، زاہد ذوالفقار پاکستان پپلز پارٹی، علامہ زبیر احمد ظہیر جمعیت اہلحدیث، مولانا بشیر احمد نظامی جمعیت علماء اسلام ، PIAپیپلز یونٹی کے صدر کاشف رانا ، PIAپیاسی یونین کے صدر جاوید چوہدری ، حافظ سلمان بٹ سیکرٹری جنرل نیشنل لیبر فیڈریشن ، شیخ محمد انور پریم یونین، احسان چوہدری واپڈا پیغام یونین، چوہدری محمود الاحد اور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ سابق نائب صدر لاہور بار ایسوسی ایشن نے خطاب کیا ۔

لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجود ہ سرکار کئی قومی اداروں کو کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کر چکی ہے اور حکومت کے اعلان کے مطابق 68 قومی اداروں کی فروخت کی جا رہی ہے ۔ حکومت کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ نجکاری اداروں کی بہتری کے لئے کی جا رہی ہے حالانکہ یہ فیصلہ بیرونی دباؤ یعنی آئی ایم ایف کی ہدایت اور مطالبہ پر کیا جا رہا ہے ۔ نجکاری کے مسئلہ کو جس بھونڈے انداز میں ہینڈل کیا جا رہا ہے اس پر حکمرانوں کی عقل و شعور پر سوالیہ نشان ہے ۔

جمہوری ملک کے اندر احتجاج کرنا ہر ایک کا حق ہے لیکن احتجاج کرنے پر گولیاں چلا کر دو ملازمین کو شہید اور سترہ کو زخمی کر دینا کہا ں کا انصاف ہے ۔ جب کہ وزیر اعظم پاکستان نے اس واقعہ پر اظہار افسوس کرنے کی بجائے اشتعال انگیز بیان دینے شروع کر دئیے ہیں اور کہا ہے کہ ہڑتالی ملازمین کو فارغ کر کے جیلوں میں ڈالیں گے ۔اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید نے کہا کہ حکومت کی یہ دلیل کہ زیادہ ملازمین ہونے کی وجہ سے ادارہ خسارے کا شکار ہے اور ادارے میں اگر کرپشن ہو رہی ہے تو موجودہ حکومت خود اس کی ذمہ دار ہے جس کی گڈ گورننس پر کئی سوالات ہیں ۔

حکومت کی طرف سے نئی ایئر لائن کی تجویز انتہائی بھونڈی اور فضول سوچ کی عکاسی کرتی ہے اور اس تجویز کے پیچھے بھی خلوص اور نیک نیتی نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد ہڑتال کرنیوالوں کے خلاف انتقامی کاروائی اور انہیں بلیک میل کرنا ہے ۔ آج کی حکومت پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں میں بوجوہ اصلاحات اور شفافیت لانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے ۔ ذکر اللہ مجاہد امیر جماعت اسلامی لاہور نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں اب تک ہونے والی نجکاری کا عمل ہمیشہ غیر شفاف رہا ہے ۔

۔ موجودہ پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں کا بحران بھی طویل بد نظمی ،لوٹ مار اور میرٹ کی تذلیل کا نتیجہ ہے جس کی ذمہ داری لینے کو کوئی تیار نہیں ہے ۔ کراچی میں پر امن احتجاج کے دوران پی آئی اے کے ملازمین کی خون نا حق کی ذمہ داری کس کے سر ہے ۔ امن و امان کی بنیادی ذمہ داری حکمرانوں کی ہے حکومت حسب سابق جوڈیشل کمیشن بنا کر "مٹی پاؤ" پالیسیپر آمادہ نظر آتی ہے ۔

حافظ سلمان بٹ سیکرٹری جنرل نیشنل لیبر فیڈریشن نے کہا کہ ہم پریم یونین کے ساتھ مل کر 10فروری کو ملک بھر کے ریلوے سٹیشنوں پر نجکاری کے خلاف یوم سیاہ منائیں گے اور پی آئی اے کے ملازمین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ عوامی احتجاج کو روکنے کے لئے رینجرز کا استعمال انتہائی نا عاقبت اندیشانہ فیصلہ تھا ۔ وزیر اعظم پاکستان اگر آئین اور پارلیمانی جمہوری روایات کے مطابق پارلیمنٹ کے اندر فعال کردار ادا کرتے تو احتجاج سڑکوں پر کبھی نہ آتا ۔

زاہد ذوالفقار نائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی لاہور نے کہا کہ پی آئی اے کی انتظامیہ اگر ایک سال کی مہلت مانگ رہی ہے تو اسے یہ موقعہ دینا چاہیے اور آئی ایم ایف کے دباؤ میں عجلت پر مبنی ایسے فیصلوں سے اچھے نتائج نہیں نکل سکتے ہیں جو قومی اور عوامی مفادات کے برعکس ہوں ۔ حکومت لاٹھی اور گولی کی بجائے مشاورت ، شفافیت اور انصاف کے جمہوری اصولوں پر عمل کر کے ریاستی امور سر انجام دے ۔