سید مراد علی شاہ منصب سنبھالنے کے بعد پہلے دن ٹھیک صبح 9 بجے چیف منسٹر ہاؤس پہنچ گئے

سندھ پولیس کے چاق وچوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا اور بگل بجا کر ان کی آمد کا اعلان کیا وزیر اعلیٰ سندھ کا لاڑکانہ میں رینجرز کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے کے واقعہ کا سخت نوٹس،تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

ہفتہ 30 جولائی 2016 17:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 جولائی ۔2016ء ) سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ اپنا منصب سنبھالنے کے بعد ہفتہ کو پہلے دن ٹھیک صبح 9 بجے چیف منسٹر ہاؤس پہنچ گئے ۔ واضح رہے کہ انہوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی سے منتخب ہونے کے بعد اپنے خطاب میں کہا تھا کہ وہ صبح 9 بجے دفتر میں ہوتے ہیں اور سندھ حکومت کے افسران اور اہلکاروں کو بھی صبح وقت پر دفتر میں ہونا چاہئے ۔

ان کے پروٹوکول میں بھی کچھ گاڑیاں کم تھیں ۔ وزیر اعلیٰ جب چیف منسٹر ہاؤس پہنچے تو سندھ پولیس کے چاق وچوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا اور بگل بجا کر ان کی آمد کا اعلان کیا ۔ وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری علم دین بلو اور چیف منسٹر ہاؤس کے دیگر افسروں اور اہلکاروں نے ان کا استقبال کیا ۔

(جاری ہے)

سب سے پہلے ان سے چیف سیکرٹری سندھ محمد صدیق میمن اور آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ملاقات کی ۔

چیف سیکرٹری نے حکومتی امور پر جبکہ آئی جی سندھ نے امن وامان کے حوالے سے انہیں بریفنگ دی ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے لاڑکانہ میں رینجرز کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے کے واقعہ کا سخت نوٹس لیا ، جس میں ایک رینجرز اہلکار شہید اور تین زخمی ہوئے ۔ وزیر اعلیٰ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ اس واقعہ کی تفصیلی رپورٹ انہیں پیش کی جائے اور ملزمان کو فوراً گرفتار کیا جائے ۔

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کو اپنے دفتر پہنچتے ہی لاڑکانہ میں رینجرز کی گاڑی پر حملے کی اطلاع ملی تھی ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے یہ بھی ہدایت کی کہ چیف منسٹر ہاؤس کے مین گیٹ پر موجود تمام رکاوٹوں کو دور کر دیا جائے تاکہ ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو ۔ اس پر انتظامیہ نے وہاں سے رکاوٹیں فوری طور پر ہٹوادیں ۔ واضح رہے کہ یہ رکاوٹیں دہشت گردی کے خطرات کی وجہ سے بنائی گئی تھیں ۔ گورنر ہاؤس ، بلاول ہاؤس ، سینٹرل پولیس آفس ، رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت کئی اہم سرکاری غیر سرکاری جگہوں پر ایسی رکاوٹیں موجود ہیں ۔

متعلقہ عنوان :