دہشت گردی کے واقع میں شہید ہونیوالے ڈی ایس پی ٹریفک فیض علی شگری کی نماز جنازہ کراچی پولیس ہیڈ کوارٹرز میں ادا کر دی گئی

نماز جنازہ میں وزیراعلی سندھ ، ڈی جی رینجرزسندھ میجربلال اکبر، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، کراچی پولیس چیف مشتاق مہر سمیت دیگر کی شرکت

پیر 28 نومبر 2016 16:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2016ء) دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی ٹریفک فیض علی شگری کی نماز جنازہ پیرکو کراچی پولیس ہیڈ کوارٹرز میں ادا کر دی گئی، نماز جنازہ میں وزیر اعلی سندھ سیدمرادعلی شاہ،آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سمیت دیگراعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ شہید کے قتل کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ بھی منظر عام پر آگئی ہے۔

لشکرجھنگوی عافیہ صدیقی بریگیڈنے فیض شگری کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات کراچی راشد منہاس روڈ پر نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے ڈی ایس پی ٹریفک فیض علی شگری کی نماز جنازہ کراچی پولیس ہیڈ کوارٹرز میں ادا کر دی گئی، نماز جنازہ میں وزیراعلی سندھ سیدمراد علی شاہ، ڈی جی رینجرزسندھ میجربلال اکبر، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، کراچی پولیس چیف مشتاق مہر سمیت دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ اور آئی جی سندھ نے شہید ڈی ایس پی کی میت کو کاندھا دیا، مرحوم ڈی ایس پی کی میت پر پھول چڑھائے اور مغفرت کی دعا بھی کی۔ڈی ایس پی فیض شگری کے قتل کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین موٹر سائیکل سوار ڈی ایس پی کی گاڑی کو نشانہ بنانے سے قبل رانگ سائڈ آئے، اسپیڈ بریکرکا فائدہ اٹھایا اور ڈی ایس پی کی گاڑی پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی فیاض شگری شہید ہوگئے۔

فائرنگ کے بعد ملزمان قریب ہی چائے کے ہوٹل پر رکے اور ریسکیو اور پولیس کی تمام نقل وحرکت دیکھی جب یقین ہو گیا کہ ڈی ایس پی نہیں بچے تو نعرہ بلند کیا، پھر اگلے ہدف ڈی ایس پی گلبرگ ظفر حسین کی طرف چل پڑے جو یونیورسٹی روڈ پر تھے، ڈی ایس پی گلبرگ کے سماماشاپنگ مال پہنچنے پر دہشت گردوں نے ان کی گاڑی پر بھی فائر کر دی ، خوش بختی سے ڈی ایس پی گلبرگ محفوظ رہے اور ملزمان کارروائی کے بعد گلستان جوہر پہلوان گوٹھ کی طرف فرار ہو گئے۔

رپورٹ کے مطابق موقع سے نائن ایم ایم کے 17 اور ہوٹل سے 2 خول ملے جو دہشت گردوں نے فائر کیئے تھے۔ ڈی ایس پی فیض علی شگری کی گاڑی پر گولیوں کے 14 نشان موجود تھے۔ وہ گھر سے دفتر آنے جانے کے لیے ایک ہی راستہ اختیار کرتے تھے، راستے میں کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ نصب نہیں تھا ۔ تفتیشی حکام کو تفتیش کے دوران فرقہ وارانہ پہلوئوں کو بھی دیکھ رہے ہیں۔دوسری جانب لشکرجھنگوی عافیہ صدیقی بریگیڈنے فیض شگری کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔پولیس حکام کے مطابق واقعے میں لشکرِ جھنگوی عافیہ صدیقی بریگیڈ کے ملوث ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں جو پہلے بھی رینجرز اور آرمی کے جوانوں پر حملے میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔