ڈونلڈ ٹرمپ کی مسئلے کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش کا خیر مقدم-پاکستان کا یہی نقطہ نظر ہے کہ کشمیر کے معاملے پر بات کی جائے،

مذاکرت کا راستہ بند نہیں کرنا چاہتے‘ افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔بھارت کے سارک اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار باوجود پاکستان ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرے گا -ترجمان دفتر خارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 1 دسمبر 2016 14:47

ڈونلڈ ٹرمپ کی مسئلے کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش کا خیر ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ یکم دسمبر۔2016ء) پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرت کا راستہ بند نہیں کرنا چاہتا اور افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستانی وفد آئندہ ہفتے بھارت میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرے گا۔ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ امرتسر میں ہونے والی اس کانفرنس میں پاکستانی وفد مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں شرکت کرے گا۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت نے سارک کے اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار کیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی پاکستان ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرے گا کیونکہ یہ کانفرنس افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے منعقد ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کا کہنا ہے کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ غیرمشروط مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

بریفنگ کے دوران ترجمان نفیس زکریا نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے چار ملکی مصالحتی گروپ کے رکن کی حیثیت سے جب بھی پاکستان سے کہا گیا وہ اپنا کردار ضرور ادا کرے گا۔انھوں نے افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے دورہِ پاکستان تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آمد کی حتمی تاریخ کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کا پہلے ہی دن سے موقف رہا ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے وہ ہر فورم پر اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

اس سے پہلے مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور ان سے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے بارے میں بریفنگ لی۔ مشیر خارجہ کی وزیراعظم سے ملاقات کے بارے میں سوال کے جواب میں ترجمان نے تفصیلات بیان نہیں کیں۔ بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے انڈیا کے ساتھ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔

ترجمان نے واضع کیا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں انڈیا سمیت کسی بھی ملک کے وفد کے ساتھ سائیڈ لائن ملاقاتیں طے نہیں ہوئی ہیں۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسئلے کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا یہی نقطہ نظر ہے کہ کشمیر کے معاملے پر بات کی جائے۔ نفیس زکریا نے کہا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تصفیہ طلب مسائل اور مسئلہ کشمیر کے لیے کردار کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے جذبہ خیر سگالی کے تحت نومنتخب امریکی صدر کو کیا جانے والا فون معمول کا حصہ تھا، وزیراعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی۔ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ پاکستان کا بھر پور خیر مقدم کیا جائے گا، پاکستان، امریکا کےساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور امریکا کے ساتھ باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں، پاک امریکا تعلقات کو تاریخی تناظر میں بھی دیکھا جانا چاہئیے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا یہی نقطہ نظر ہے کہ کشمیر کے معاملے پر بات چیت کی جائے اور قیام امن کے لیے جو ممکن ہوا پاکستان اس کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا،پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ پ±ر امن تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں غیر جانبدار کمیشن بھیجنے کی سفارش کی اور دونوں عالمی اداروں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، بھارت میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کرے گا، کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ خطے میں امن قائم کرنے کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے کیا۔نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ہارٹ آف ایشیا کا اپنا ایجنڈا ہے، گزشتہ کانفرنس میں زیر غور آنے والے نکات پر ہی مزید گفتگو کی جائے گی، دو طرفہ مذاکرات پر پاکستان نے اپنی خواہش کا اظہار کردیا ہے، مزید بھارت پر منحصر ہے کہ وہ اس کے رد عمل میں کیا جواب دیتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اور روس اپنے تعلقات کو مزید بہتر اور پرامن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جب کہ کئی ممالک نے پاک چین اقتصادی راہداری میں شرکت کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔نفیس زکر یا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مسئلہ فلسطین کے حل کی بھی ہمیشہ حمایت کی ہے، فلسطینیوں کی بحالی کے معاملے پر عربوں کے ساتھ ہیں، ہم نے ابھی تک اسرائیل سےتعلقات قائم نہیں کیے۔