اسلامی فوجی اتحاد کسی ملک کے نہیں دہشت گردی کے خلاف اتحادہے ،پاکستان

جمعرات 6 اپریل 2017 15:10

اسلامی فوجی اتحاد کسی ملک کے نہیں دہشت گردی کے خلاف اتحادہے ،پاکستان
اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اپریل2017ء) ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکر یا نے کہاہے کہ اسلامی فوجی اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہے ،یہ اتحاد نہ تو کسی ملک کے لیے ہے اور نہ ہی کسی ملک کے خلاف ہے،بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ کشمیر کے دورے کے دوران کشمیری عوام کے احتجاجی مظاہرے بھارتی قبضہ کے خلاف عوام کے جذبات کا عکاس ہیں، بھارتی مظالم کشمیر ی عوام کی آ زادی کی تحریک کو دبا نہیں سکتے،پاکستان کا پاک بھارت کشیدگی میں امریکہ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتا ہے، بھارت پاکستان پر دہشتگردی کا الزام لگا کر اپنی دہشت گردی نہیں چھپا سکتا،کلبھوشن یادیو سمیت کئی دیگر واقعاتِ پاکستان میںبھارتی مداخلت کے ناقابل تردید ثبوت ہیں،پاکستان تمام ممالک بشمول ہمسائیہ ممالک کے سا تھ پر امن تعلقا ت کا خواہاں ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کررہاہے، افغان حکومت کو پاکستانیوں کے افغانستان میں کام کرنے سے روکنے پراپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعرا ت کو ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے پارا چنار اور گزشتہ روز لاہور میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے پارہ چنار اور لاہور میں دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کی اور شہدا کو خراج تحسین اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی ۔ہم مقبوضہ کشمیر میں گناہ کشمیریوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کو شکست ہو کر رہے گی۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ چند دونوں کے دوران 100سیزائد لوگوں کو زخمی کیا گیا ہے ۔ عالمی برادری ان مظالم کا نوٹس لے۔مقبوضہ کشمیر کی سول سوسائٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔پاکستانی میڈیا نے بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے اجا گر کیا ہے۔

میڈیا کے کردار کو سراہتے ہیں۔کشمیری سول سوسائٹی اور میڈیا کے کردار کے بھارتی مظالم کے بے نقاب کرنے پر معترف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ہم ہر واقعے کی رپورٹ اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو بھیجتے ہیں۔پاکستان بھارتی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے۔ہماری افواج انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

ا بتدائی بیان میں انہوں نے کہاکہ لندن میں پاکستان کو سفارت خانہ ثقافتی تقاریب کا جلد انعقاد کرے گا۔گزشتہ ہفتے کئی ممالک کے سیاسی و تجارتی وفود نے پاکستان کا دورہ کیا۔ان دوروں سے پاکستان اور عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے حوالے سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا بیان غلط انداز میں پیش کیا گیا ۔

پاک افغان سرحد پر اپنی سرحد کے اندر باڑ لگا رہے ہیں۔پاک افغان سرحد پر ہم اپنی جانب باڑ لگا رہے ہیں جس کے حقیقی مقاصد موجود ہیں ۔ باڑ لگانے کا مقصد دہشت گردوں کو سرحد کراس کرنے سے روکنا ہے۔تجارتی اور دیگر قانونی مقاصد کیلئے ویزا رکھنے والے افغان شہریوں کو آنے جانے کی اجازت ہے۔افغانستان میں کام کرنے والے پاکستانیوں کے ویزہ مسائل سے آگاہ ہیں۔

افغان سفارتخانے کے ساتھ معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ہم نے افغان حکومت کو پاکستانیوں کے افغانستان میں کام کرنے سے روکنے پراپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔گذشتہ برس اقوام متحدہ کے کمشن براے مہاجرین نے افغانستان واپس لوٹنے والوں کی امداد میں اضافہ کیا تھا کہ وہ اپنی زندگیوں کا بہت آغاز کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ان کی مقبوضہ کشمیر کے مظالم سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔

ہماری ایل او سی پر افواج انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہیں۔ایسی تمام خلاف ورزیاں کو ہم اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو رپورٹ کرتے ہیں۔بھارت کی یہ کوششیں خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ہماری افواج پر جب فائر کیا جاتا ہے تب ہی وہ جوابی کاروائی کرتی ہیں۔ہم بھارت افواج کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔سعودی عرب کی قیادت میںقائم کئے گئے اسلامی فوجی اتحاد کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہ اسلامی فوجی اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہے۔

یہ اتحاد نہ تو کسی ملک کے لیے ہے اور نہ ہی کسی ملک کے خلاف ہے۔اسلامی ممالک کا اتحاد دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ہے۔یہ اتحاد کسی ملک کے لئے یا کسی کے خلاف نہیں ہے۔پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمسایوں کے ساتھ پر امن تعلقات پر مبنی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی باہمی اعتماد اور مفاد پر مبنی ہے۔پاکستان ہمسایہ ممالک سمیت تمام دنیا سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔

پاکستان افغانستان میں کسی قسم کی پراکسی وار کے خلاف ہے۔ ہم افغانستان میں قیام امن کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔پاکستان کے مختلف ممالک بشمول روس, وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مثبت محور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہاکہ افریقی اتحاد کے ممالک نے بھارت پر نسلی بنیادوں پر تعصب کے الزامات پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔بھارتی معاشرے میں انتہا پسندی تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔

بھارت میں مسلمانوں مسیحیوں اور ذلتوں کے ساتھ ناروا سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ چند روز میں بھی بھارت میں ایک مسلمان کا قتل ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پاک بھارت کشیدگی میں امریکہ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتا ہے۔پاکستان نے ہمیشہ ایسی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے۔اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل اور صدر ٹرمپ کی پیشکش کا بھی خیر مقدم کیا تھا۔

امریکی سفیر کے بیان کا پس منظر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور ایل او سی کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت پاکستان پر دہشتگردی کا الزام لگا کر اپنی دہشت گردی نہیں چھپا سکتا۔کلبھوشن یادیو سمیت کئی دیگر واقعاتِ پاکستان میںبھارتی مداخلت کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔بھارت پاکستان میں دہشتگردی کی حمایت کرتا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل سے بہتر ہوسکتے ہیں۔

امریکی صدر اقوام متحدہ کے سابق اور موجودہ سیکریٹری جنرلز نے بھی پاک بھارت تناؤ میں ثالثی کا عندیہ دیا تھا۔ہم ان کی ثالثی کی پیش کش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔بھارت کو سمجھنا ہو گا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل ان کے عوام کے حق خودارادیت کو سمجھنا ہے۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطے کارآمد ہیں۔دونوں ممالک کو مشترکہ چینجز کا مل کر جواب دینا ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے کافی عرصہ سے پہلے حملہ نہ کرنے کا ڈاکٹرائن متعارف کروا رکھا ہے۔ بھارت کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کا ڈاکٹرائن جھوٹ پر مبنی ہے۔بھارت کے جنگی عزائم خطے کے لئے خطے کی سلامتی کے لئے خطرناک ہیں۔ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل کرنے کی جنگی حکمت عملی کے خوفناک نتائج ہو سکتے ہیں۔بھارت کی منفی حکمت عملی بقائے باہمی اصولوں کے خلاف ہے۔

پاکستان نے ہمیشہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی بات کی ہے۔پاکستان کی تجویز کردہ اسٹرٹیجک ریسٹرین ریجیم ایٹمی تصادم سے بچنے کی بہترین حکمت عملی ہے۔ پاکستان نے ایٹمی عدم پھیلاؤ پر مستقل موقف اپنایا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی دورے پر مظاہرے کشمیری عوام کے بھارتی قبضہ کے خلاف جذبات کے عکاس ہیں۔

بھارتی مظالم کشمیر ی عوام کی آ زادی کی تحریک کو دبا نہیں سکتے ۔مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرادادوں کے تحت اور کشمیر ی عوام کی خواہشات کے مطابق حل کے خواہا ں ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ شام کی حکومت نے خود بھی بچوں پر کیمیائی حملہ کی مذمت کی ہے۔ہم کسی بھی جگہ نہتے شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان14 اپریل کو ماسکو میں ہونے واافغانستان کے امن کے حوالے سے لے اجلاس میں شرکت کرے گا۔