افغان فورسز کی مردم شماری پربلا اشتعال فائرنگ،9 شہید ،50 سے زائد زخمی،پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی میں افغان فورسز کی متعدد چوکیاں تباہ

مرنیوالوں میں ایک خاتون،2 کمسن بچے بھی شامل ،زخمی ہسپتال منتقل،بعض کی حالت نازک حملے کے بعد 'باب دوستی' ہر قسم کی آمد ورفت کے لیے بند ،سیکورٹی فورسز نے حملے سے متاثرہ علاقہ مکینوں کو گائرں خالی کرنے کی ہدایت کر دی افغان فورسز کی جانب سے ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنانا افسوسناک ہے، ترجمان پاک فوج

جمعہ 5 مئی 2017 19:01

افغان فورسز کی مردم شماری  پربلا اشتعال فائرنگ،9 شہید ،50 سے زائد زخمی،پاک ..
راولپنڈی/ چمن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مئی2017ء) افغانستان سے بلوچستان کے شہر چمن کے علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں افغان فورسسز کی مردم شماری کی سکیورٹی پر تعینات ایف سی اہلکاروں پر بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 1 خاتون اور 2بچوں سمیت 9شہری شہید جبکہ چار ایف سی اہلکاروں اور عورتوں بچوں سمیت 50سے زائد افراد شدید زخمی ہوگئے،زخمیوں کو فوری طو رپر قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جن میں بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے ۔

ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ۔ پاک فوج نے فوری جوابی کارروائی کر کے افغان فورسز کی متعدد چوکیوں کو تباہ کر دیا ہے آخری اطلاعات تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا ،پاک افغان بارڈر کشیدہ صورت حال کے باعث بند کر دیا گیا ۔آئی ایس پی آر کے مطابق جمعہ کی اعلیٰ صبح چار بجے ایف سی کے سکیورٹی دستے پاکستانی علاقے کلی لقمان اور کلی جانگیر میں مردم شماری کی ٹیموں کے لئے سکیورٹی فرائض کی ادائیگی پر پہنچے تو افغان فورسسز نے ایف سی کے دستوں پر بلااشتعال فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں ایک خاتون 2بچوں سمیت 9 شہری جاں بحق ہو گئے جبکہ چار بلوچ ایف سی اہلکاروں اور بچوں و عوتوں سمیت50سے زائد افراد مزید فائرنگ کی زد میں آ کر شدید زخمی ہو گئے ۔

(جاری ہے)

جنہیں طبی امداد فراہم کرنے کے لئے کوئٹہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں پر شدید زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے تاہم بعض زخمیوں کی حالت نازک ہے ۔ سرحد پر کشیدہ صورت حال کے پیش نظر پاک افغان بارڈر کو بند کر دیا گیا افغان فورسز کی جانب سے واضح طورپر سویلین آبادی پر مارٹر گولے پھینکے گئے فائرنگ کا سلسلہ تاحال جاری ہے جبکہ پاک فوج کی جانب سے بھی افغان فورسسز کا بلااشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا گیا جس کے نتیجے میں افغان فورسز کے متعدد اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاع ہے اور افغان فورسز کی متعدد چوکیاں بھی تباہ کر دی گئیں ہیں اور افغان فوج اپنی چوکیوں کو چھوڑ کر بھاگ گئے دوسری جانب پورے شہر میں دکانیں اور اہم تجارتی مراکز بند کردیئے گئے اور چمن شہر کو چھوڑ کر نکل مکانی کررہے ہیں اس کے علاوہ پااک فوج کے تازہ ترین دستے بھی افغان فورسز کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے بھاری توپخانے کے ساتھ پہنچ گئے ہیں ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق افغان حکام کو مردم شماری کے حوالے سے سفارتی و عسکری ذرائع کی جانب سے پیشگی اطلاع دی گئی تھی لیکن افغان بارڈر فورسسز مردم شماری کی راہ میں 30 اپریل سے روکاٹیں کھڑی کر رہی تھی۔دوسری جانب سکیورٹی ذرائع کے مطابق اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) چمن مقصود نے بتایا کہ واقعے میں ایک شہری شہید ہوا جس کی شناخت 17 سالہ محمد اشرف کے نام سے کی گئی۔

حملے کے بعد پاک افغان سرحد پر موجود 'باب دوستی' کو ہر قسم کی آمد ورفت کے لیے بند کر دیا گیا جبکہ سیکورٹی فورسز نے حملے سے متاثرہ علاقہ مکینوں کو گاوں خالی کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی۔ پاک افغان سرحدی علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا اور فو رسز نے علا قے کا کنٹرو ل سنبھا ل لیا ہے ، پاک فوج کے ترجمان نے افغان فورسز کی جانب سے مردم شماری میں مصروف عمل ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے عمل کو انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے سوشل میڈیا پر ٹویٹ کیا کہ افغان فورسز کی جانب سے مردم شماری میں مصروف ایف سی اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک شہری شہید اور ایف سی کے 4 اہلکاروں سمیت 18 افراد زخمی ہوئے۔ افغان فورسز کی جانب سے چمن کے علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں مردم شماری میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔

خیال رہے کہ ملک کی سیاسی و عسکری قیادت ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں اور وہاں موجود ان کی قیادت کو ملوث قرار دے چکی ہی.رواں سال فروری میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ملک کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد چمن اور طورخم کے مقام پر پاک-افغان سرحد کو پاک فوج نے سکیورٹی خدشات کے باعث 16 فروری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔تاہم ایک ماہ بعد وزیراعظم نواز شریف نے جذبہ خیر سگالی کے تحت سرحد کو کھولنے کے احکامات جاری کردیئے تھی.دوسری جانب کابل افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی اور طالبان کے حملوں کا ذمہ دار اسلام آباد کی پالیسی کو قرار دیتا ہے۔