Live Updates

قومی اسمبلی اجلاس ،بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کا مسلسل تیسرے روز بھی بائیکاٹ جاری رہا

بدھ 31 مئی 2017 15:24

قومی اسمبلی  اجلاس ،بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کا مسلسل تیسرے روز بھی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 مئی2017ء) قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ برائے سال 2017-18 پر بحث کے دوران اپوزیشن کا مسلسل تیسرے روز بھی بائیکاٹ جاری رہا‘ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ناکام رہے اور اپوزیشن کی تقریرسرکاری ٹی وی پر دیکھانے کے معاملہ پر ڈیڈ لاک ختم نہ ہوسکا‘ حکومتی ارکان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں حکومت کی بہتر پالیسیوں کی وجہ سے ملک ترقی کی منزل طے کررہا ہے‘ اپوزیشن کا ایوان سے بھاگنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پاس ترقی کا کوئی ویژن ہے اور نہ آگے بڑھنے کا ایجنڈا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی اپنی شکست تسلیم کررہی ہے‘ 1001 ارب کا اتنا بڑا ترقیاتی بجٹ کسی اور ملک میں کہیں پیش نہیں کیا گیا‘ عمران خان نے آج تک بجٹ کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش نہیں کیا‘ جو شخص ایک صوبہ نہیں چلا سکتا وہ ایک ملک کیسے چلا سکتا ہے‘ اپوزیشن نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر تماشا لگا رکھا ہے اور پارلیمنٹ کا مذاق اڑا رہی ہے‘ اپوزیشن کا اجلاس سے بائیکاٹ کرکے مطالبات میں اضافہ نامناسب ہے‘ اپوزیشن کو بجٹ کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کرنی چاہئیں اور ایوان کے تقدس کا خیال کرنا چاہئے‘ اپوزیشن ضد چھوڑ دے‘ آج کل اپوزیشن ایک ہی کام کررہی ہے سرکار سے تنخواہ اور مراعات لے رہی ہے اور اسمبلی میں صرف کورم کی نشاندہی کرتی ہے‘ سی پیک ملک کی معیشت کی شہ رگ بن رہی ہے‘ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ سے بیس فیصد اضافہ کیا جائے‘ ایف بی آر ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے سروے کرائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار پختونخوا ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی ‘ رانا تنویر حسین‘ چوہدری جعفر اقبال‘ چوہدری برجیس طاہر‘ ناصر خٹک‘ آسیہ ناصر و دیگر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں پچاس منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک ترقی کی جانب چل پڑا ہے۔

بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے اور گیس سے سستی بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ اپوزیشن کے ارکان بجٹ پر اپنی رائے دینے سے قاصر ہیں۔ 2008 سے 2013 تک پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے کارنامے عوام کے سامنے ہیں اس وجہ سے پاکستان پیپلز پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اپوزیشن کا ایوان سے بھاگنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے پاس کوئی ویژن نہیں ہے اور نہ ہی کوئی آگے بڑھنے کے لئے ایجنڈا ہے۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اعجاز جاکھرانی نے کورم کی نشاندہی کردی۔ سپیکر نے گنتی کا حکم دیا جس پر کورم پور انکلا جس پر چوہدری جعفر اقبال نے اپنا خطاب دوبارہ شروع کیا اور کہا کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی آئندہ انتخابات میں شکست کو تسلیم کررہی ہے۔ حکومت 2018 میں تمام منصوبے مکمل کررہی ہے اپوزیشن کے پاس عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے کوئی چیز موجود نہیں ہوگی۔

آج کراچی امن کا گہوارہ ہے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی لیکن کراچی کا امن اور ترقی ان کے ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا۔ وزیراعظم کے اقدامات کی وجہ سے آج کراچی پرامن ہے۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں ترقی کا کوئی منصوبہ مکمل نہیں کیا توانائی بحران آصف زرداری کی ٹیم نے ہماری حکومت کو ورثہ میں دیا تھا آج مسائل حل ہورہے ہیں ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا ہے۔

1001 ارب کا ترقیاتی بجٹ آج تک کسی ملک میں اتنا بڑا بجٹ نہیں رکھا گیا ہے۔ عمران خان نے آج تک بجٹ اجلاس میں اپنا نقطہ نظر پیش نہیں کیا خوانخواستہ ان کو حکومت ملتی ہے تو ان کی پالیسی کیا ہوگی وہ آج تک منتخب ایوان میں ترجیحات بتانے سے قاصر ہیں۔ ان کو بڑے لیڈر ہونے کا دعویٰ پھر نہیں کرنا چاہئے۔ خیبرپختونخوا میں بھی ان کا کوئی کارنامہ نہیں ہے۔

خیبرپختونخوا اپنا ترقیاتی بجٹ بھی خرچ نہیں کرسکتا جو شخص ایک صوبہ نہیں چلا سکتا وہ پورا ملک کیسے چلائے گا شور شرابے ‘ دھرنے عمران خان کو قائد ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں بلکہ ایوان میں آکر مثبت کردار ادا کرنا پڑے گا۔ پختونخوا ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مزا نہیں آرہا بجٹ پاس ہوجائے گا حکمران پارٹی ہائوس چلانے میں زیادہ ذمہ دار ہوتی تھی۔

اس میں قباحت نہیں تھی کہ اپوزیشن لیڈر کو ٹی وی پر بولنے دیا جاتا اور جمہوریت اور پارلیمنٹ کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ ایوان قانون پاس کرے کہ اپوزیشن لیڈر ی تقریر سرکاری ٹی وی پر نشر کی جائے گی۔ اجلاس ملتوی کرکے مذاکرات کریں اپوزیشن کے تعاون کے بغیر بجٹ پاس نہیں کرنا چاہئے۔ بجٹ پاس ہوجائے گا لیکن تلخی بڑھے گی اور دنیا میں جگ ہنسائی ہوگی۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ اچھی تجویز ہے ہم اکیلے اس قانون میں ترمیم نہیں کرنا چاہتے اپوزیشن سے جامع مذاکرات کریں اور اپوزیشن کو بھی اس میں شامل کریں ان کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ مستقبل کے لئے اچھی تجویز ہوگی اپوزیشن بائیکاٹ کرکے ان کی ڈیمانڈز میں اضافہ ہورہا ہے جو نامناسب بات ہے بجٹ پر بحث کرکے منظور ہونا چاہئے۔ اپوزیشن کو بیٹھنا چاہئے ان کو احساس ہونا چاہئے ایوان کے تقدس کا خیال رکھنا چاہئے جہاں حکومت کی ذمہ داری ہے وہاں اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ ایوان میں آکر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور پوائنٹ سکورنگ اور سیاست نہیں کرنی چاہئے۔

اپوزیشن کو لچک کا مظاہرہ کرنا چاہئے بجٹ پر اپنی تجاویز پیش کرنی چاہئے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ حکومت کا وفد اپوزیشن سے مذاکرات کرے۔ میڈیا کو چلانے کے لئے کچھ چاہئے ہوتا ہے۔ دھرنے کے دنوں میں ایک سو بیس دن تک واہیات ہم نے سنی۔ اپوزیشن کو بھی دیکھائے وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ اپوزیشن سے مذاکرات ہوئے لیکن اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ سے دست بردار نہیں ہوئے۔

اپوزیشن کی ضد اچھی بات نہیں ہے۔ اپوزیشن سے درخواست کی کہ اسمبلی کا تقدس خراب نہ کریں اپوزیشن کی آجکل ایک ہی ڈیوٹی ہے وہ سرکار سے تنخواہ لیں اور پھر کورم کی نشاندہی کرتے رہے۔ سپیکر نے رانا تنویر حسین‘ برجیس طاہر‘ عبدالقادر بلوچ اور محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن سے مذاکرات کے لئے بھیجا۔ پی ٹی آئی کے ناراض رکن ناصر خٹک نے کہا کہ اگر آج اجلاس کو ملتوی کردیتے تو کل بھی ملتوی کرنا پڑتا اجلاس ملتوی نے کرنا چھا فیصہ تھا۔

موجودہ حکومت کی کامیابیوں اور مسلح افواج کی قربانیوں کی وجہ سے امن و امان بہتر ہوا اور معیشت بہتر ہوئی ہے۔ سی پیک ملک کی معیشت کی شہ رگ بن رہی ہے موجودہ حکومت اس پر مبارکباد کی مستحق ہے کرک میں پانی کا بڑا مسئلہ ہے پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے کرک گیس اور تیل پیدا کرتا ہے لیکن تیل جتنا پیدا ہوتا ہے اتنا پانی ہی دے دیں۔ کرک میں کرپشن کی جارہی ہے رائلٹی کا پیسہ وہاں پر خرچ نہیں کیا جارہا ہے۔

کرپشن کے لیول کا اندازہ نہیں ہوسکتا سولہ ارب کے صوابدیدی فنڈز نوشہرہ میں لگائے گئے۔ گزشتہ سال کے دوران ٹیکس بیس نہیں بڑھا سکے۔ ایف بی آر کو ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے سروے کے لئے فنڈز مختص کریں تاکہ وہ پورے ملک میں سروے کرکے ٹیکس نیٹ بڑھا سکیں۔ آسیہ ناصر نے کہا کہ بجٹ سال کا اہم ایونٹ ہوتا ہے لیکن خالی ہال سے لگتا ہے کہ اپوزیشن اور حکومت دونوں کا رویہ غیر جمہوری اور غیر سنجیدہ ہے۔

اپوزیشن لیڈر کی تقریر سرکاری ٹی وی پر نشر کی جاتی تو کوئی حرج نہیں تھا۔ پاریمنٹ کا اپنا ایک چینل بنایا جائے تاکہ عوام کو پارلیمنٹ کی کارکردگی کا پتہ چل سکے۔ حکومت کو پانچواں بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں خواتین کو آئی ٹی کے شعبہ میں تربیت دیںاور سلائی کی مشینوں کی تقسیم سے باہر نکلیں۔ اقلیتوں کو برابر کے حقوق دیئے جائیں۔

چاروں صوبوں نے اقلیتوں کے لئے کچھ نہیں کیا اقلیتوں کے حقوق کی پامالی جاری ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر نظر ثانی کی جائے ہمارے قائد مولانا فضل الرحمن اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدر پر حملے کے حوالے سے کوئی رپورٹ ابھی تک پیش نہیں کی گئی۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں بیس فیصد اضافہ کیا جائے وفاقی حکومت بلوچستان کے لئے ابھی تک کسی بڑے پیکج کا اعلان نہیں کیا حکومت بروقت این ایف سی ایوارڈ کا اجراء کیا جائے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات