مسلم لیگ ن نے پاناما جے آئی ٹی کی رپورٹ ردی قرار دے کر مسترد کردی

رپورٹ کیخلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے،جے آئی ٹی ارکان کو کرمنل اور فوجداری کیسز کا زیرو تجربہ تھا، بلال رسول(ق) لیگ کے رہنماء میاں اظہر کے بھانجے ہیں، عامر عزیز نے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں جھوٹے ریفرنسز بنائے تھے، رپورٹ میں رحمان ملک کی باتوں پر انحصار کیا گیا۔وفاقی وزراء احسن اقبال ، خواجہ آصف و دیگرکی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 10 جولائی 2017 20:19

مسلم لیگ ن نے پاناما جے آئی ٹی کی رپورٹ ردی قرار دے کر مسترد کردی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10جولائی2017ء) : مسلم لیگ ن نے جے آئی ٹی رپورٹ کوردی قرار دے کر مسترد کردیا،رپورٹ کیخلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے،رپورٹ اور اس کے مندرجات نہ ہمارے لیے اور نہ ہی آپ کیلیے نئے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال ،وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفر اللہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کررہے تھے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم اس رپورٹ کو ردی قرار دے کر مسترد کرتے ہیں۔ اچھا ہوتا وزیراعظم کے خلاف مالی بدعنوانی کا ثبوت نکالا جاتا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ سورس رپورٹ کی کسی عدالت میں بطور شہادت اہمیت نہیں ہوتی۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں رحمان ملک کی باتوں پر بہت زیادہ انحصار کیا ہے۔

(جاری ہے)

میں سمجھتا تھاجے آئی ٹی کا انحصار مضبوط شہادتوں پر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں منی لانڈرنگ اورٹیکس قوانین پاکستان سےزیادہ سخت ہیں۔

جبکہ رپورٹ میں کوئی بات بھی حتمی طورنہیں کہی گئی۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں سورس رپورٹ پر بہت زیادہ انحصار کیا گیا اور سورس رپورٹ کسی بھی فورم پر قابل قبول نہیں ہوتی، ہمیں امید تھی کہ جے آئی ٹی رپورٹ خام خیالیوں پر نہیں بلکہ ٹھوس دلائل پر مبنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ یہ پڑھے لکھے لوگ ہیں ان کا انحصار مضبوط دلائل پر ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ کمپنیاں حسین نواز اور حسن نواز کی ملکیت قرار دے دی گئیں جو ان کی ملکیت میں ہی نہیں، اگر حسین نواز کی کمائی غلط طریقے سے کی گئی ہوتی تو وہ میاں نواز شریف کو بینک کے ذریعے پیسہ نہ بھیجتے، لندن کے قوانین پاکستان کے قوانین سے کہیں زیادہ سخت ہیں، وہاں سے پاکستان پیسہ بھیجا گیا تو اس پر شور بھی یہاں برپا ہو گیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ ابھی تو کہانی شروع ہوئی ہے، ہر مرحلے پر ہم عدالت میں لڑیں گے، عدلیہ کی آزادی میں ہمارا خون شامل ہے، آج عدلیہ آزاد ہے تو اس میں ہمارا بھی حصہ ہے، اس لئے ہمیں امید ہے ہمارے ساتھ آئین و قانون کے ذریعے برتاؤ کیا جائے گا، سازشوں کے ذریعے برتاؤ نہیں ہو گا۔

وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت ساری باتیں ناقابل یقین اور مضحکہ خیز ہیں، مشرف دور کے ریفرنس کی باتیں رپورٹ میں دہرائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ سے مشرف دور کے بے بنیاد ریفرنسز کی یاد تازہ ہو گئی، حسن اور حسین نواز پاکستان میں نہیں رہتے وہ اوورسیز پاکستانی ہیں، ہم اپنا مقدمہ عوام کی عدالت کے سامنے رکھیں گے۔

وزیر پٹرولیم نے کہا کہ امید تھی کہ جے آئی ٹی رپورٹ خام خیالیوں پر نہیں بلکہ ٹھوس دلائل پر مبنی ہو گی، ہم نے پہلے بھی جے آئی ٹی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، ہمارے تحفظات رپورٹ کی شکل میں سامنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں مضحکہ خیز باتیں ہیں جسے عقل تسلیم نہیں کرتی، رپورٹ میں لکھا گیا کہ اسحاق ڈار نے خیرات بہت کی ہے، بتایا جائے کہ کیا کاروبار میں سے خیرات کرنا کوئی جرم ہے؟ ہم اپنا مقدمہ عوام کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ سیاسی مخالفین کے الزامات کی ترجمانی کرتی ہے، جے آئی ٹی رپورٹ میں ٹھوس دلائل اور مستند مواد موجود نہیں ہے، رپورٹ ایک سیاسی جماعت کے موقف کا مجموعہ ہے، یہ رپورٹ دھرنا”ون“ اور دھرنا” ٹو“ کی طرح ناکام ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرتے ہیں، یہ رپورٹ عمران نامہ ہے، جے آئی ٹی سے انتقامی کارروائیاں کی جا رہی تھیں، کسی جگہ اورکسی اثاثے سے وزیراعظم کا تعلق ثابت نہیں ہوا۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ کے تضادات کو بے نقاب کریں گے، ہمارے وکلاء جے آئی ٹی رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر قانون بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ در اصل پی ٹی آئی کی رپورٹ ہے، جے آئی ٹی کے 4ارکان کو قانونی سفارشات مرتب کرنے کا تجربہ نہیں تھا، انصاف کا بنیادی تقاضا ہے کہ تحقیقات کرنے والے تعصب سے بالا تر ہوں مگر یہاں تو جے آئی ٹی ارکان پیش ہونے والوں کو دھمکاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ رام کہانی ہے،ہم اپنے تمام اعتراضات سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے، ہمارے سب سے اہم گواہ کا بیان تک ریکارڈ نہیں کیا گیا، تحقیقات کرنے والے کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کے پاس جا کر تحقیق مکمل کرے،جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے غداری کے مقدمہ میں پرویز مشرف کو خط لکھا کہ جناب میں کب تشریف لاؤں اور جنرل کا سیکرٹری خط لکھتا تھا کہ جنرل صاحب اس ہفتے مصروف ہیں ملاقات نہیں کر سکتے، ہم اپنے اعتراضات سپریم کورٹ میں پیش کریں گے تو ہمیں امید ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جائے گا۔