مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غلامی کے خلاف پرامن عوامی جدوجہد اپنے عروج پر ہے اور قابض بھارتی افواج کشمیریوں کی پرامن عوامی مزاحمتی تحریک کو کچلنے کیلئے ریاستی و فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کررہی ہیں‘او آئی سی مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکو بین الاقوامی سطح پر بے نقاب کرنے اور ان پامالیوں کو رکوانے کیلئے اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی فورمز پر اقدامات اٹھائے

وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کا او آئی سی سے مطالبہ

منگل 11 جولائی 2017 17:29

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غلامی کے خلاف پرامن عوامی جدوجہد اپنے عروج ..
آئیوری کوسٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جولائی2017ء) وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے او آئی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکو بین الاقوامی سطح پر بے نقاب کرنے اور ان پامالیوں کو رکوانے کے لیئے اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی فورمز پر اقدامات اٹھائے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غلامی کے خلاف پرامن عوامی جدوجہد اپنے عروج پر ہے اور قابض بھارتی افواج کشمیریوں کی پرامن عوامی مزاحمتی تحریک کو کچلنے کے لیئے ریاستی و فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کررہی ہیں۔

برہان وانی کی شہادت کے بعد ہزاروں افراد حتیٰ کہ بچیوں کی بینائی پیلٹ گن سے چھین لی گئی ۔

(جاری ہے)

لاکھوں افراد کو شہید کیا گیا ۔ہزاروں افراد کو گمنام کر دیا گیا۔ نیم بیوہ خواتین سالہا سال سے اپنے خاوندوں کے انتظار میں ہیں ۔کالے قوانین کے ذریعہ ہندوستانی قابض افواج کو عام شہریوں کی صرف شک پر جان لینے کا حق دیا گیا ہے ۔ ہزاروں کشمیریوں کو ظلم وتشدد کے ذریعے ہجرت پر مجبور کیا گیاجو آزادکشمیر کے مختلف کیمپوں میں ہیں۔

کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان زمینی تنازعہ نہیں بلکہ 180ملین کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے اور اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو رائے شماری کے ذریعے ان کا پیدائشی حق ،حق خودارادیت دینے کا وعدہ کر رکھا ہے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی موجودگی میں دوسرے کسی دوطرفہ یا عالمی معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں ،اقوام متحدہ کی قراردادیں دوسرے تمام معاہدوں پر اولیت رکھتی ہیں امریکہ کی طرف سے ایگزیکٹیو آرڈر نے متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین احمد کو دہشت گرد قرار دینا قابل مذمت اور مضحکہ خیز ہے سید صلاح الدین احمد صرف اور صرف کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں اور اس علاقے کی آزادی کے لیئے جدوجہد کر رہے ہیں جو بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے سید صلاح الدین احمد نے کبھی دہشتگردی نہیں کی اور نہ کبھی امریکہ و یورپ سمیت دنیا کے کسی دوسرے خطے میں منفی سرگرمیوں میں شریک ہوئے ۔

صلاح الدین احمد کی جدوجہد صرف بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کی حد تک محدود ہے ۔امریکہ نے سیاسی اور تجارتی مقاصد کے تحت سید صلاح الدین احمد سے متعلق غیر منصفانہ اور غیر قانونی فیصلہ کیا اور حقائق کو مد نظر نہیں رکھا گیا سید صلاح الدین بھی وہی کر رہے ہیں جو امریکہ اور دیگر یورپی ممالک کے قومی ہیروز نے اپنی آزادی کے لیئے کیا ۔کیا ان ممالک کی آزادی کی جنگ لڑنے والے ہیروز دہشت گرد تھے وزیراعظم آزاد کشمیر یہاں او آئی سی کنٹیکٹ گروپ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے اجلاس میں سعودی عرب ،نائجیریا ،ترکی ،آزر بائیجان ،پاکستان نے شرکت کی وزیراعظم نے کشمیر کے حوالے سے تفصیلی بات کی جبکہ حریت کانفرنس کے رہنما فیض احمد فیض نقشبندی نے چیئرمین کشمیر کنٹیکٹ گروپ کو میمورنڈم پیش کیا اس موقع پر وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی بھی موجود تھے وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی کی طرف سے تنازعہ کشمیر کے حل ،پاکستان اور بھارت کے درمیان امن عمل کی حمایت ،مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے خلاف قراردادوں کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اوآئی سی کی وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس منعقدہ تاشقند میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف پیش کردہ قراردادوں کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں اور وزراء خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں وزیراعظم آزادکشمیر نے او آئی سی کے زیر انتظام آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن کے دورہ آزادکشمیر اور یہاں انسانی حقوق کی زمینی صورتحال سے متعلق رپورٹ کی تیاری پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا جبکہ بھارت کی طرف سے او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت نہ دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں کیا فرق ہے بزرگ حریت رہنما اور چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس سید علی گیلانی سمیت حریت قیادت کو گرفتار اور نظر بند کیا گیا ہے ان کو سفری دستاویزات جاری نہیں کی گئی کہ وہ اس اجلاس میں شریک ہو سکتے۔

وزیراعظم آزادکشمیر کا کہنا تھا کہ میں ایک ایسے وقت میں او آئی سی کانفرنس میں شریک ہوں جب مقبوضہ کشمیر جل رہا ہے اور وادی قابض بھارتی فوج کے محاصرے میں ہے گزشتہ ایک سال کے دوران ہندوستان کے جبر و تشدد میں بے پنا ہ اضافہ ہوا ہے ظلم و بربریت کی انتہا کر دی گئی ہے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں کشمیریوں کی پرامن مزاحمتی تحریک کو کچلنے کے لیئے بھارت بدترین مظالم ڈھا رہا ہے وزیراعظم آزادکشمیر کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی جدوجہد مقامی ہے اور مقامی لوگ اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیئے جدوجہد کر رہے ہیں جس کی بین الاقوامی انسانی حقوق کا چارٹر اجازت دیتا ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادیں نہ صرف اخلاقی اور سیاسی طور پر اہمیت رکھتی ہیں بلکہ آئینی اور قانونی طور پر بھی ان پر عملدرآمد ضروری ہے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کو کشمیر کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی کشمیر پاکستان اور بھارت کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے اور کشمیریوں کے حق آزادی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اقوام متحدہ اور بھارت پر لازم ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیئے منظور شدہ قراردادوں کے مطابق اقدامات اٹھائیں وزیراعظم آزادکشمیر کا کہنا تھا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ یہ ہندوستان ہی تھا جو کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں لے کر گیا جب مہاراجہ کشمیر نے غیر اخلاقی ،غیر قانونی طور پر ہندوستان سے الحاق کے معاہدے پر دستخط کیئے تو وادی کے عوام اس غیر منصفانہ اور غیر قانونی معاہدے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور مہاراجہ کے فیصلے کے خلاف مزاحمت کی تو ہندوستان سلامتی کونسل میںچلا گیا جس پر اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں اس بات کو واضح کیا کہ کشمیر کا مسئلہ رائے شماری کے ذریعے حل ہو گا ہندوستان کی کسی اسمبلی کی طرف سے کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں اور نہ اس کا کوئی آئینی و قانونی جواز ہے وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس میں ،میں مضبوضہ وادی کے شہیدوں اور متاثرہ خاندانوں سمیت تمام کشمیریوں کی نمائندگی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو اس کا کردار یاد دلاتے ہوئے مطالبہ کرتا ہوں مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرائے اس وقت بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کو انسانی جیل میں تبدیل کر رکھا ہے وادی میں کرفیونافذ ہے انٹرنیٹ ،موبائل فون سمیت دیگر بنیادی سہولیات پر پابندی ہے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی نہیں ان پر ہندوستان نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔

نہتے عوام کو بھاری اور مہلک ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے جن کی عالمی سطح پر تحقیقات ناگزیر ہیں او آئی سی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں رکوانے کے لیئے اپنا موئثراور جاندار کردار ادا کرے ۔وزیرعظم آزادکشمیر نے کہا کہ ہندوستانی حکومت ہندوستان میں بھی مسلمانوں کو کبھی گائے کے تقدس کے نام پر اور کبھی مذہبی عبادت گاہوں کے نام پر قتل کر رہی ہے۔

ہندوستانی وزیراعظم مودی کے ہاتھ گجرات میں ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ایک طرف وہ اسلامی ممالک کا دورہ کر رہاہے اور دوسری طرف حالیہ دورہ اسرائیل میں اس نے اسرائیل کے ساتھ دفاعی معاہدے کیے جو نہ صرف کشمیریوں ،پاکستان بلکہ امت مسلمہ کے لئے بھی تشویش کاباعث ہونا چاہیے ۔پاکستان نے آج تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔

مقام تعجب ہے کہ اسرائیل کا دوست کیسے عرب اسلامی ممالک کا ہمدرد ہوسکتا ہے۔ او۔آئی۔ سی ممبر ممالک ہندوستان اور کشمیر میں مسلمانوں کے قتل عام کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنے حق خودارادیت کی جدوجہد کر رہے ہیں اور وہ کبھی اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ہندوستانی مظالم ہمارے عزم وحوصلہ کو شکست نہیں دے سکتے ۔ مہذب ممالک کو ہندوستانی ریاستی دہشت گردوں کا نوٹس لینا چاہیے