متنازعہ جے آئی ٹی کی متنازعہ رپورٹ مخالفین کے بے بنیاد الزامات کا مجموعہ ہے، وزیر اعظم محمد نواز شریف

جمعہ 14 جولائی 2017 16:20

متنازعہ جے آئی ٹی کی متنازعہ رپورٹ مخالفین کے بے بنیاد الزامات کا مجموعہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جولائی2017ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ قوم دیکھ رہی ہے کہ میرا ضمیر صاف ہے، استعفیٰ نہیں دوں گا، کیا ان لوگوں کے کہنے پر استعفیٰ دے دوں جنہیں عوام نے ایک بار نہیں بار بار ٹھکرایا 2013ء کے انتخابات کے بعد سے ہی ایک بلا جواز مہم کا آغاز کر دیا گیا، چار سالوں کے دوران کیا کچھ ہوتا رہا، اس وقت بیان نہیں کر سکتا، اب یہ تیسرا حملہ ہو رہا ہے، ملک کو ایک بار پھر پیچھے کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہو رہی ہے، متنازعہ جے آئی ٹی کی متنازعہ رپورٹ مخالفین کے بے بنیاد الزامات کا مجموعہ ہے، چار ہزار صفحات میں کرپشن و بدعنوانی کا کوئی الزام تک نہیں لگایا جا سکا، ہمارے خاندان کے 62 سالہ کاروباری معاملات کو مفروضوں، سورس رپورٹوں، بہتانوں اور الزام تراشیوں کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔

(جاری ہے)

ہمارے سینکڑوں ترقیاتی منصوبوں میں ایک پیسے کی بدعنوانی، کمیشن یا کک بیکس کا کوئی داغ نہیں۔ توانائی کے درجنوں منصوبے ہمارے دور میں لگے اور مسلسل لگ رہے ہیں۔ فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کی کمر توڑ دی، کراچی میں امن قائم کیا، بلوچستان میں پاکستان کے ترانے گونج رہے ہیں، معیشت شاندار ترقی کر رہی ہے، تخریبی سیاسی عناصر کی سازشوں کا سلسلہ نہ ہو تو ہم 7 سے بھی زیادہ شرح نمو حاصل کر سکتے ہیں۔

جمعہ کو مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ متنازعہ جے آئی ٹی کی متنازعہ رپورٹ ہمارے مخالفین کے بے بنیاد الزاما ت کا مجموعہ ہے، اس رپورٹ میں ہمارے موقف اور ثبوتوں کو جھٹلانے کے لئے کوئی ٹھوس دستاویز پیش نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف ہمارے خاندان کے 62 سالہ کاروباری معاملات کو مفروضوں، سورس رپورٹوں، بہتانوں اور الزام تراشیوں کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ صورتحال پاکستان کی 70 سالہ تاریخ ہی کا ایک عکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کوئی ایک جملہ ایسا نہیں جس سے اشارہ بھی ملے کہ نواز شریف کرپشن کا مرتکب ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے اقتدار کے پانچوں ادوار اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ادوار میں اگر ہمارے خلاف رتی بھر کرپشن کا بھی کوئی کیس ہے تو سامنے لایا جائے۔

سکینڈل تو دور کی بات، رپورٹ کے چار ہزار صفحات میں کرپشن، بدعنوانی کا کوئی الزام تک نہیں لگایا جا سکا۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ اگر ان کے سینکڑوں ترقیاتی منصوبوں میں کوئی ایک پیسے کی کک بیکس، کمیشن یا بدعنوانی کا کوئی داغ ہے تو سامنے لایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کچھ تو بتاؤ کہ کسی کنٹریکٹ، کسی ٹھیکے، کسی منصوبے میں نواز شریف نے رتی بھر بدعنوانی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے راستے میں مشکلات کھڑی کی گئیں لیکن میں اپنے نظریہ اور موقف پر جما رہا۔ مجھے نااہل قرار دے کر انتخابات سے باہر کیا گیا لیکن ہمت نہیں ہاری۔ مشرف کی آمریت کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر عدلیہ بحالی کے لئے لانگ مارچ کیا۔ آج جو بڑے بڑے لیڈر بنے بیٹھے ہیں اٴْس وقت چھپ گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امریکی اور برطانوی رہنماؤں کے فون آئے کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے، لانگ مارچ کے لئے نہ نکلیں، میں جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ آزادی کے لئے لانگ مارچ ایک مشکل مشن تھا لیکن ہم مخلص تھے، اس لئے اللہ نے کامیابی عطا کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات کے بعد ہی ایک بلا جواز مہم کا آغاز کردیا گیا۔

پچھے چار سالوں اور دھرنوں کے دوران کیا کچھ ہوتا رہا، میں اس وقت بیان نہیں کرسکتا۔ انہوں نے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ پر یہ تیسرا حملہ ہو رہا ہے لیکن الله ہمارے ساتھ ہے اور عوام ہمارے ساتھ ہیں۔نانہوں نے کہا کہ دکھ ہوتا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور بے یقینی پیدا کرنے والے عناصر ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔نوزیراعظم نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ 54 ہزار کی ریکارڈ حد تک پہنچ کر اس ماحول کی وجہ سے نیچے لڑھک رہی ہے۔

نانہوں نے کہا کہ توانائی کے درجنوں منصوبے اس دور میں لگے اور مسلسل لگ رہے ہیں۔نپاکستان کی تاریخ میں کبھی توانائی کے اتنے منصوبے نہیں لگے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اندھیروں میں غرق کرنے والوں کا احتساب کون کرے گا۔نانہوں نے کہا کہ ہم نے فوج کے ساتھ بیٹھ کر دہشت گردی کے خاتمے کا فیصلہ کیا۔ خبریں آتی تھیں کہ دہشت گرد اسلام آباد تک پہنچ گئے ہیں۔

ہم نے اٴْن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا، ان کی کمر توڑ کر رکھ دی۔کراچی کو ہم نے امن و امان دیا، دیکھو آج کا کراچی اور سوچو 2013ء سے پہلے کے کراچی کا۔نانہوں نے یاد دلایا کہ بلوچستان کی صورتحال کو ہم نے سنبھالا جہاں آج پاکستان کا پرچم لہرا رہا ہے، پاکستان کے ترانے گونج رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت آج شاندار ترقی کی جانب گامزن ہے۔

تخریبی سیاسی عناصر کی سازشوں کا سلسلہ نہ ہو تو ہم بہت جلد 6 اور 7 بلکہ اِس سے بھی آگے کی شرحِ نمو حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جو ممالک ہم سے پیچھے تھے وہ بھی بہت آگے نکل گئے ہیں۔نوزیراعظم نے کہا کہ 2013ء میں کہا جا رہا ہے تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہوجائے گا، پاکستان ناکام ریاست ہے، کیا آج کوئی ایسا کہہ رہا ہی انہوں نے کہا کہ دکھ ہوتا ہے کہ ہماری اتنی محنت کے بعد ملک کو ایک بار پھر پیچھے کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے صرف تین پاور پلانٹس میں 168 ارب روپے کی بچت کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایسے ہوتے ہیں کرپٹ لوگ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ عدالت ہمارے تحفظات کو سنے گی، قوم دیکھ رہی ہے کہ میرا ضمیر صاف ہے، استعفیٰ نہیں دوں گا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا میں ان لوگوں کے کہنے پر استعفیٰ دے دوں جنہیں عوام نے ایک بار نہیں بار بار ٹھکرایا۔ وزیراعظم نے ارکان سے کہا کہ وہ ان کے اور عوام کے شکر گذار ہیں جو پوری یکجہتی اور اتحاد کے ساتھ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔