مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے سالانہ رپورٹ برائے پاکستان کو مسترد کر دیا

قانون توہین رسالت اور قانون تحفظ ختم نبوت مسلمانوں کے ایمان وعقیدے کی ترجمانی کرتا ہے، علماء کرام ، خطباء عظام امت نے بڑی قربانیوں کے بعد 7ستمبر 1974ء کو قادیانیوں کو پارلیمنٹ کے فلور پر اقلیت قرار دلوایا امریکہ سمیت کسی کویہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے آئین کی اسلامی دفعات عالمی کفریہ ایجنڈے کی زد میں ہیں،خطبات جمعة المبارک سے خطاب

جمعہ 18 اگست 2017 19:51

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اگست2017ء) ملک بھر میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام اور خطباء عظام نے خطبات جمعة المبارک کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے سالانہ رپورٹ برائے پاکستان کو مسترد کرتے ہوئے ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ قانون توہین رسالت اور قانون تحفظ ختم نبوت مسلمانوں کے ایمان وعقیدے کی ترجمانی کرتا ہے ،امت نے بڑی قربانیوں کے بعد 7ستمبر 1974ء کو قادیانیوں کو پارلیمنٹ کے فلور پر اقلیت قرار دلوایا امریکہ سمیت کسی کویہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔

حکومت پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ وہ امریکی محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ کو مسترد کرنے کا اعلان کرے اور امریکہ سے اس بابت مؤثر احتجاج کرے ۔

(جاری ہے)

پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانازاہدالراشدی ،تنظیم اسلامی کے سربراہ حافظ عاکف سعید ،جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرئوف فاروقی ،مجلس احراراسلام پاکستان کے نائب امیر سید محمد کفیل بخاری اور دیگر رہنمائوں نے کہا ہے کہ آئین کی اسلامی دفعات عالمی کفریہ ایجنڈے کی زد میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 62,63کواپنی سیاسی ضرورت کے لئے ہدف تنقید بنا کر آئین کو غیر مؤثر کرنے کی کوششیں جاری ہیں لیکن ہم اس ماحول میں یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ سب کچھ قرادادمقاصد اور آئین کی اسلامی دفعات کے خلاف محاذ کھولنے کے مترادف ہے اور عالمی استعماری ایجنڈے کو سپورٹ کرنے کے بھی مترادف ہے ۔ان رہنمائوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے نام پر قادیانیوں کو مسلمانوں کی صفوں میں لاکھڑا کرنے والوں سے ہم پوچھتے ہیں کہ وہ یہ بتائیں کہ قادیانیوں نے آج تک اپنے آپ کو آئین کی ساتویں اقلیت تسلیم نہیں کیا وہ آئین ،ریاست اور مسلمانوں کے عقیدے کو مسلسل چیلنج کررہے ہیں وہ اپنی اقلیتی اور آئینی حیثیت کو ماننے کی بجائے پوری دنیا میں قرارداداقلیت کے خلاف مہم جوئی کررہے ہیں جب قادیانی اپنی آئینی حیثیت کو ہی نہیں تسلیم کرتے تووہ آئین کی روسے ریاست کے باغی ہیں اور حکومت اور عالمی ادارے ان کو ان کی متعینہ حیثیت میں لانے کی بجائے ان کو تحفظ فراہم کررہے ہیں ۔

ان رہنمائوں نے کہا کہ آنے والے 7ستمبر کو ہم پوری دنیا میں یوم تحفظ ختم نبوت،یوم قراداداقلیت کے طورپر منائیں گے ،اور امریکی ومغربی پروپیگنڈے کا بھر پور جواب دیاجائے ۔ علاوہ ازیں متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے ترجمان نے قادیانی ڈاکٹر افتخار کے نام پر اسلام آباد میں اس کی خدمات کے حوالے سے کوئی شعبہ یا سنٹر منسوب کرنے کے لئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی طرف سے سفارش پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے بدترین قادیانیت نوازی سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ سائنسی خدمات کے نام پر مسلمانوں کے ایمان وعقیدے سے کھیلنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی انہوں نے کہا کہ دراصل یہ قادیانیوں کو مسلط کرنے کی بڑی خطرناک سازش ہے جس کا ایوان زیریں اور ایوان بالا کے معززاراکین کو ادراک کرنا چاہئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ قائد اعطم یونیورسٹی اسلام آباد کے سنٹر فار فزکس کو آنجہانی قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پرمنسوب کرنے کا فیصلہ بھی واپس لیا جائے اور تمام مکاتب فکر کی اے پی سی کے مطالبات بھی تسلیم کئے جائیں۔